پہلے والے کون تھے؟

ہر سوال کا جواب دیا جاتا ہے ہمارا کیا قصور، سب کچھ پہلے والوں کا کیا دھرا ہے جنہوں نے ملک لوٹ کھایا۔ سوال اب یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ پہلے والے کون تھے؟

کابینہ ہی کو دیکھ لیتے ہیں۔بجٹ کے دن ہیں اور مشیر خزانہ کا طوطی بول رہا ہے۔ جب پرویز مشرف حاکم وقت تھے تو موصوف شیخ صاحب صوبہ سندھ کے فنانس منسٹر تھے۔ پھر تین سال بعد لوگ ہم خیال ہونا شروع ہوئے اور ق لیگ پر عروج آیا تو موصوف ق لیگ کے سینٹر بن گئے۔ وفاقی وزیر برائے نجکاری کا منصب انہیں عطا کیا گیا۔ پیپلز پارٹی کی حکومت میں یہ پیپلز پارٹی کے سینٹر کی حیثیت سے پارلیمان کو رونق بخشتے رہے اور آصف زرداری کے عہد مین یہ وفاقی وزیر خزانہ رہے۔تماشائے اہل کرم دیکھیے، آج یہ صاحب بھی کہہ رہے ہیں سب کچھ پہلے والوں کا کیا دھرا ہے۔

ہوابازی کے وزیر، جناب سرور خان ہیں۔1985 اور 1988 اور 1990 کے انتخابات میں یہ پیپلز پارٹی کے ایم پی اے منتخب ہوئے۔97میں پی پی ہی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑے، ہار گئے۔2004میں یہ شوکت عزیز کی کابینہ میں محنت اور افرادی قوت کے وزیر تھے۔اب سرور خان بھی لوگوں کو راز کی یہ بات بتاتے پائے جاتے ہیں کہ ہمارا تو کوئی قصور نہیں، ملک تو پہلے والوں نے تباہ کیا تھا۔

خسرو بختیار صاحب اکنامک افیئرز کے وفاقی وزیر ہیں۔1997میں مسلم لیگ ن میں تھے۔2002میں ق لیگ کے ٹکٹ پر ایم این بنے۔شوکت عزیز کی کابینہ میں امور خارجہ کے وزیر مملکت تھے۔2013میںپھر مسلم لیگ ن میں شامل ہو گئے۔2018میں جہانگر ترین کے بزنس پارٹنر بنتے ہی ان کا ضمیر جاگ اٹھا اور اس نے کہا بھاگ کر پی ٹی آئی میں شامل ہو جائو۔اب ہو سکتا ہے ان کا بھی یہی خیال ہو کہ ملک تو پہلے والوں نے اس حال تک پہنچایا۔

ٖصاحبزادہ محبوب سلطان بھی وفاقی وزیر ہیں۔2002 اور 2008 کا الیکشن ق لیگ کے ٹکٹ پر لڑا۔2013 کے الیکشن میں مسلم لیگ ن کے امیدوار تھے۔2018میں تحریک انصاف ان کی منزل مراد بن گئی اور ان کی گرانقدر انقلابی خدمات کے صلے میں انہیں وفاقی وزارت عطا فرما دی گئی۔ان کا بھی یہی خیال ہو گا کہ سارا ستیا ناس تو پہلے والوں نے کر رکھا تھا۔

فواد چودھری جوسائنس ایند ٹیکنالوجی کی وزارت کی مدد سے عیدوں پر چاند چڑھاتے رہتے ہیں،پہلے مشرف صاحب کی آل پاکستان مسلم لیگ میں تھے۔ پھر پاکستان پیپلز پارٹی پر بہار آئی تو اس کی شاخ پر جا بیٹھے۔ اب وہ تحریک انصاف کے سدا بہار ملک الشعراء ہیں۔ذرا پوچھ کر دیکھیے وہ آپ کو بتائیں گے کہ ساری خرابیاں پہلے والوں نے پیدا کی تھیں۔

نور الحق قادری وفاقی وزیر برائے مذہبی امور ہیں۔ زدرادی دور میں جب یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم تھے قادری صاحب زکواۃ و عشر کے وفااقی وزیر تھے۔ اتنے نظریاتی واقع ہوئے کہ پیپلز پارٹی نے انہیں بغیر کسی محکمہ کے وزیر بھی بنائے رکھا اور وہ بد مزہ نہ ہوئے۔ان کو بھی یقینا شرح صدر ہو گا کہ خرابی تو ساری پہلی والوں نے پیدا کی تھی۔

شیخ رشید احمد ریلوے کے وفاقی وزیر ہیں۔ پرانے پاکستان میں ان کو چپڑاسی رکھنا بھی گوارا نہ تھا۔اب تبدیلی آ گئی ہے اور وہ وزارت کے اہل ٹھہرے ہیں۔ان سے تو پوچھنے کی بھی ضرورت نہیں کہ تباہی میں پہلے والوں کا کتنا ہاتھ تھا۔ یہ سبق وہ روز سناتے ہیں۔

محمد میاں سومرو الیکشن والے سال تحریک انصاف کا حصہ بنے۔ ان کی گرانقدر خدمات کا صلہ ہے کہ وہ اس وقت وفاقی وزیر ہیں۔ وہ چیئر مین سینٹ بھی وہ چکے اور مشرف دور میں گورنر سندھ بھی۔ اس لیے وہ زیادی بہتر طریقے سے بتا سکتے ہیں کہ ملک تو پہلے وال؛وں نے تباہ کیا تھا، موجودہ حکومت کا تو کوئی قصور نہیں ہے۔

عمر ایوب خان بھی وفاقی وزیر ہیں۔2002 کا الیکشن ق لیگ کے ٹکٹ سے لڑا۔شوکت عزیز کی کابینہ میںوزیر مملکت رہے۔ق لیگ پر زوال آیا تو 2012 میں ن لیگ میں چلے گئے۔الیکشن سے چند ماہ پہلے تحریک انصاف میں شامل ہو گئے۔ ان کی عظیم جدوجہد کی وجہ سے انہیں وفاقی وزیر کا عہدہ عطا کیا گیا۔ایک صدر مملکت کے پوتے اور ایک وزیر خاجہ کے صاحبزادے ہونے کے ناطے وہ بھی بتا سکتے ہیں کہ ملک تو پہلے والوں نے خراب کیا، ہمارا کیا قصور ہے۔

اعظم سواتی بھی وفاقی وزیر ہیں۔یوسف رضا گیلانی کی حکومت میں بھی صاحب وفاقی وزیر تھے۔ باقی کی ساری داستان سے آپ واقف ہی ہوں گے۔ سید فخر امام بھی وفاقی وزیر ہیں۔سابق سپیکر رہ چکے۔ ان کی اہلیہ نواز شریف دور میں وزیر خارجہ رہ چکیں۔ یہ بھی آپ کو بتا سکتے ہیں کہ ملک تو پہلے والوں نے خراب کیا، ہمارا کیا قصور ہے۔ہمیں تو اقتدار میں آئے ابھی دو سال بھی نہیں ہوئے۔ہم ستر سال کا گند دو سالوں میں کیسے صاف کر سکتے ہیں۔

طارق بشیر چیمہ صاحب بھی وفاقی وزیر ہیں۔ سیاسی سفر میں البتہ وہ پی پی میں رہے، ق لیگ میں رہے۔ بہاولپور کے ناظم رہے۔ایم پی اے رہے، پنجاب کے وزیر خوراک و زراعت رہے۔2016میں ق لیگ کے سیکرٹری جنرل تھے۔ اب وہ بھی شاید کہتے ہوں گے کہ ہمیں تو دو سال ہوئے ہیں آئے ہوئے، ملک تو پہلے والوں نے لوٹا

۔زبیدہ جلال، فروغ نسیم، فہمیدہ مرزا جیسوں کی تو بات ہی کیا، ابھی تو مشیران اور وزرائے مملکت کی فہرست بھی باقی ہے۔الیکٹیبلز کو لے کر چلنے کی تو پھر کوئی مجبوری ہو تی ہو گی، یہاں تو حالت یہ ہے کہ ایک غیر منتخب، فردوس عاشق اعوان کو مشیر اطلاعات بنا دیا جاتا ہے۔کابینہ میں 34 فیصد لوگ غیر منتخب ہیں۔

یہ بات تسلیم اور سر آنکھوں پر کہ پہلے والوں نے ملک لوٹ کھایا اور ان کا پھیلایا گند دو سالوں میں صاف نہیں ہو سکتا لیکن عالی جاہ یہ تو بتا دیجیے وہ پہلے والے تھے کون؟اور یہ جو کابینہ میں ہیں یہ کیا بعد والے ہیں؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے