بھارت کا سلامتی کونسل کی نشست پر بلامقابلہ منتخب ہوناہمارے لیے سوالیہ نشان ہے

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال میں بھارت کو سلامتی کونسل کا غیرمستقل رکن منتخب ہونے دینا اس کے اقدامات کو قانونی حیثیت دینا ہے۔

سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ آخر کار بھارت 184ووٹ لےکر 2 سال کے لیے سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہوگیا ہے۔

شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 193 ارکان میں سے 184 نے بھارت کو ووٹ دیا جب کہ آئرلینڈ، میکسیکو اور ناروے نے بھی اپنی علاقائی نشستیں جیت لی ہیں۔

وفاقی وزیرکاکہنا تھا کہ یہ پاکستان کے لیے سوال ہے کہ ہم نے ایساکیوں ہونے دیا کہ خطے سے بھارت کے مقابلے میں اور کوئی کیوں نہیں تھا؟ جب کہ افریقا کی نسشت کے لیے بھی مقابلہ تھا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ پاکستان بھارت کی بہت پہلے کی گئی نامزدگی پر راضی کیوں کر ہوا ؟اور سب سے پریشان کن معاملہ بھارت کا اتنی تعداد میں ووٹ حاصل کرنا بھی ہے۔

شیریں مزار کا کہنا تھا کہ یہ صرف ‘ آسمان نہیں گرے گا ‘ کا معاملہ نہیں ہے بلکہ ایسے وقت میں جب بھارت نے ایک طرف مقبوضہ کشمیر پر قبضہ کر رکھاہے اور پاکستان پر آئے دن حملے کر رہاہے تو دوسری جانب بھارت نے چین اور نیپال کے ساتھ بھی تنازعات چھیڑ رکھے ہیں تو ایسے میں بھارت کو بلا مقابلہ جیتنے دینا اس کے اقدامات کو قانونی حیثیت دینا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں اقدامات عالمی قوانین اور خود سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے خلاف ہیں۔

شیریں مزار نے مزید کہا کہ جو لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ بھارت سلامتی کونسل کا ممبر تحریک انصاف کی حکومت میں بنا ہے ان کے لیے اطلاع ہے کہ یہ نامزدگی 2013 میں ہوئی تھی اور میں نے اس وقت پاکستان کی جانب سے دیے گئے ردعمل پر تنقید بھی کی تھی۔

خیال رہے کہ بھارت2 سال کے لیے سلامتی کونسل کی غیر مستقل نشست پر رکن منتخب ہو گیا ہے، اس سے قبل بھی بھارت 1950، 1967، 1972، 1977، 1984، 1991 اور 2011 میں سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہو چکا ہے۔

اس حوالے سے گذشتہ دنوں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اگر بھارت سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن بن بھی گیا تو کوئی آسمان نہیں گر پڑے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے