بھارت کا سلامتی کونسل کیلئے انتخاب کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے، پاکستان

پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہے اس کے باوجود اس کا سلامتی کونسل کیلئے انتخاب کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی کا ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہنا تھا کہ بھارت کا سلامتی کونسل کے لیے انتخاب کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے، بھارت سلامتی کونسل کی کئی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے۔

ترجمان دفترخارجہ عائشہ فاروقی نے کہا کہ بھارت سیکیورٹی کونسل کے چارٹر کی ہمیشہ خلاف ورزی کرتا آیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل چارٹر امن کا ضامن ہے، بھارت یو این چارٹر کی ہمیشہ خلاف ورزی کرتا آیا ہے ، مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو بنیادی حقوق سے محروم رکھنا سیکیورٹی کونسل چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ انسانی حقوق ہائی کمشنر کی رپورٹ موجود ہے، کشمیری عوام غیر انسانی لاک ڈاؤن میں 10 ماہ سے رہ رہے ہیں، پورے مقبوضہ کشمیر کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

عائشہ فاروقی نے مزید کہا کہ بھارت نے کورونا وبا کے باوجود کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے، بھارتی فوجی نام نہاد سرچ آپریشن میں کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں، بھارت خطے میں تمام ہمسایہ ممالک سے الجھ رہا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نےحوثی ملیشیاکی جانب سےسعودی عرب پرحملےکی بھی مذمت کی اور سعودی عرب سے بھرپور اظہار یکجہتی کیا۔

خیال رہے کہ بھارت2 سال کے لیے سلامتی کونسل کی غیر مستقل نشست پر رکن منتخب ہو گیا ہے، اس سے قبل بھی بھارت 1950، 1967، 1972، 1977، 1984، 1991 اور 2011 میں سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہو چکا ہے۔

اس حوالے سے گذشتہ دنوں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اگر بھارت سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن بن بھی گیا تو کوئی آسمان نہیں گر پڑے گا۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال میں بھارت کو سلامتی کونسل کا غیرمستقل رکن منتخب ہونے دینا اس کے اقدامات کو قانونی حیثیت دینا ہے۔

سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ آخر کار بھارت 184ووٹ لےکر 2 سال کے لیے سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہوگیا ہے۔

وفاقی وزیرکاکہنا تھا کہ یہ پاکستان کے لیے سوال ہے کہ ہم نے ایساکیوں ہونے دیا کہ خطے سے بھارت کے مقابلے میں اور کوئی کیوں نہیں تھا؟ جب کہ افریقا کی نسشت کے لیے بھی مقابلہ تھا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ پاکستان بھارت کی بہت پہلے کی گئی نامزدگی پر راضی کیوں کر ہوا ؟اور سب سے پریشان کن معاملہ بھارت کا اتنی تعداد میں ووٹ حاصل کرنا بھی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے