بھارت میں چین مخالف جذبات عروج پر

بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگی میں اضافے کے بعد بھارت میں چین مخالف جذبات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ ۔ چین مخالف تعروں کے علاوہ چینی پرچم کی توہین کے واقعات پیش آئے ہیں اور چینی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی مہم شروع کی گئی ہے۔ بھارت میں مقیم کچھ چینیوں کا کہنا ہے کہ ان کا عوام کے سامنے جانا غیر محفوظ ہوگیا ہے اس تناظر میں کچھ چینیوں نے اپنی دکانیں بند کردی ہیں ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ، دائیں بازو کے کچھ بھارتی قوم پرستوں کواس نوعیت کے واقعات میں ملوث ہونے پرحراست میں بھی لیا گیا ہے۔

چین کے اخبار گلوبل ٹائمز کو بھارت میں مقیم چینی شہریوں نے بتایا ہے کہ چین مخالف جذبات نے ان کی روز مرہ زندگی کو متاثر کیا ہے ، اور بائیکاٹ کی وجہ سے ان میں سے کچھ کو اپنے سٹوراور ریستوراں بند کرنا پڑے ہیں۔ انہوں نے سرحدی تصادم کے بعد قوم پرستی اور چین مخالف جذبات پر تشویش کاا ظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ چینی ملکیت والی فیکٹریوں میں احتجاج اور چینی مصنوعات کی تباہی کی خبریں دیکھ کر پریشان ہیں۔ یہ لوگ غیر قانونی چین مخالف مظاہروں سے خوفزدہ ہیں اور امید کرتے ہیں کہ سرحدی تصادم سے چینی اور ہندوستانی عوام کے مابین دوستی ختم نہیں ہوگی۔ ہندوستان میں چینی تارکین وطن نے دونوں ممالک سے باہمی اعتماد کو ازسر نو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

چین اور بھارت نے صورتحال کو بہتر کرنے کے لئے ضروری اقدامات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ، ژاؤ لیجیان نے بتایا ہے کہ فریقین نے سرحدی علاقوں میں امن وامان برقرار رکھنے کے لئے بات چیت برقرار رکھنے اور مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

تاہم چین مخلف جذبات میں اضافے پر بھارت میں چینی پریشان ہیں ۔چین – ہندوستان تعلقات کا مطالعہ کرنے والے ایک چینی ماہر نے نئی دہلی کے مشہور بازاروں میں ہندی اور انگریزی میں لکھے ہوئے "بائیکاٹ چین” گفٹ آئٹمز کا مشاہدہ کیاہے ۔ بھارت میں ڈھائی سال سے مقیم ایک اور چینی نے بتایا ہے کہ کچھ چینی شہریوں کو باہر جاتے وقت اپنی حفاظت کرنی پڑ رہی ہے۔

بھارت کے گنجان آباد شہر کلکتہ میں چینی قونصل خانے کے باہر دائیں بازو کے طلباء گروپ اکھل بھارتیہ ودھارتھی پریشد (اے بی وی پی) نے دھرنا دیا اور چین مخالف نعرے لگائے۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق ، نئی دہلی میں ، چین مخالف مظاہرے کے دوران دائیں بازو کی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے وابستہ سودیشی جاگرن منچ کے ارکان کو پولیس نے حراست میں لیا۔

ہندوستانی میڈیا کے مطابق ، ایک اور دائیں بازو کے گروپ ، ہندو سینا کے ارکان نے نئی دہلی میں چینی سفارت خانے کے باہر چینی نشان کو خراب کرنے کی کوشش کی ۔ممبئی میں مقیم ایک چینی شہری نے بتایا کہ پولیس ان کی کمیونٹی میں رہنے والے چینیوں کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے کیلئے اس کے گھر آئی اور ہندوستان میں قیام سے متعلق ان سے ذاتی سوالات پوچھے۔

نئی دہلی سے تیس کلومیٹر دور گورگاؤں میں رہنے والے ایک اور چینی شہری نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ پولیس نے مقامی چینیوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ عوام میں باہر جانے سے گریز کریں خاص کر ان سڑکوں اور مقامات سے دور رہنے کا کہاہے جہاں چین مخالف احتجاج ہورہاہے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ، چینی نژاد ہندوستانیوں پر ان کے چینی خدوخال کی وجہ سے حملے کیے گئے ہیں۔ ایک اور چینی شہری نے بتایا کہ وہ بنگلور میں اپنے بیوٹی سیلون اور چینی ریستوراں کو بائیکاٹ کی وجہ سے بند کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں ، انہوں نے کہا کہ چینی زبان کی ایک علامت بھی مقامی لوگوں میں چین مخالف جذبات کو ہوا دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے رویے اورسلوک کا مظاہرہ بنیادی طور پر بھارت کے نچلے اور درمیانے طبقے سے تعلق رکھنے والوں کی طرف سے ہورہا ہے جنھیں آسانی سے اکسایا جاتا ہے۔ دراصل بہت سے لوگ وبا کے دوران اپنے روزگار سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور وہ چین مخالف مظاہروں کے ذریعے اپنی بے چینی اورعدم اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام بھارتی چین مخالف نہیں ہیں۔ ہندوستانیوں کی اکثریت ، خاص طور پر تعلیم یافتہ یا اعلی طبقے سے تعلق رکھنے والوں کا چینیوں کے ساتھ رویہ معقول اور دوستانہ ہے۔

ہندوستان میں مقیم ایک چینی شہری نے گلوبل ٹائمز کو بتایا کہ بائیکاٹ چین کے مظاہرے زیادہ تر دور دراز کے علاقوں اور ہندی بولنے والے علاقوں میں ہوئے ہیں۔
دراصل بائیکاٹ اور چین مخالف جذبات دونوں ممالک کے مابین باہمی اعتماد کی کمی کی عکاسی کرتے ہیں اس کے علاہ یہ سن 1962 میں چین – بھارت سرحدی تنازعہ اور 2017 کے ڈونگ لینگ (ڈوکلام) کشیدگی کا بھی نتیجہ ہے اسکے علاہ آبی وسائل سے متعلق دیرینہ حل طلب مسائل ، تجارتی عدم توازن بھی ان جذبات کے پیچھے کارفرما عوامل ہوسکتے ہیں۔

چین اور بھارت خطے کے دو بڑے اور اہم ممالک ہیں۔ چین کا خواب ہم نصیب معاشرے کا قیام ہے جس کی تکمیل کیلئے وہ تمام ممالک کے ساتھ مل کر چلنے اورامن کا خواہاں ہے۔ بھارت کووڈ ۱۹ اور کمزور معیشت کی وجہ سے کسی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہوسکتا اسلئے دونوں ممالک کے مابین دیرینہ اور مستحکم باہمی اعتماد کو بحال کرنے کے لئے چین مخالف جذبات کا خاتمہ ضروری ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے