قبائلی اضلاع کا انضمام : نعرے ، نعرے ہی رہے

انضمام سے دو سال قبل قبائلی عوام کے ساتھ اجتماعی ترقی کے جو وعدے کئے گئے تھے دوسرے مالی سال گزرجانے کے باوجود وہ تمام وعدے عملی نہیں کئے جاسکے اور مالی سال 2019-20کے اختتام پر قبائلی اضلاع کے تین چوتھائی ترقیاتی فنڈ کو استعمال ہی نہیں کیا جاسکا جس کے باعث قبائلی اضلاع میں تعمیر و ترقی کے منصوبوں کو عملی شکل دینے کی بجائے پورا سال صرف نعرے لگتے رہے ، مالی سال 2019-20میں قبائلی اضلاع کیلئے مختص ترقیاتی فنڈ کا 24 فیصد ہی استعمال کیا جاسکا،2018میں قبائلی اضلاع کے انضمام کے وقت وعدہ کیا گیا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ کا انعقاد کرکے قبائلی اضلاع کی تعمیر و ترقی کیلئے سالانہ 100ارب روپے جاری کئے جائینگے ، لیکن 50لاکھ سے زائد قبائلی عوام آج بھی حکمرانوں کے وعدوں کے منتظر ہیں ۔

[pullquote]قبائلی اضلاع کا ترقیاتی فنڈ کتنا ہے ۔۔۔؟؟[/pullquote]

رواں مالی سال جو 30جون 2020کو ختم ہورہا ہے قبائلی اضلاع کی ترقی کیلئے 83ارب 73کروڑ 53لاکھ 31ہزار 226روپے کا فنڈ مختص کیا گیا تھا جس میں 72ارب روپے وفاق اور 11ارب خیبر پختونخوا حکومت نے دینے تھے 83ارب روپے کے مختص ترقیاتی فنڈ میں سے حکومت نے 38ارب روپے جاری کردیئے لیکن دلچسپی نہ ہونے ، انتظامیہ کی عدم موجودگی اور حکومت کی عدم توجہی کے باعث صرف 20ارب 48کروڑ روپے یعنی 24فیصد ترقیاتی فنڈ استعمال کیا جاسکا جبکہ 3چوتھائی ترقیاتی فنڈ نہ تو جاری کیا جاسکا اور نہ ہی اسے استعمال کیا جاسکا حیران کن امر یہ ہے کہ 8سے زائد اہم سرکاری محکموں نے سرکاری ترقیاتی فنڈ کو استعمال ہی نہیں کیا سب سے زیادہ ترقیاتی فنڈ قبائلی اضلاع کے 10سالہ ترقیاتی پروگرام کی مد میں خرچ کئے گئے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ، ماحولیات ، مذہبی امور ، بورڈ آف ریونیو ،بہبود آبادی ،محنت اور دیگر کئی اہم محکمے قبائلی اضلاع کے ترقیاتی فنڈ میں ایک پائی بھی استعمال نہ کرسکے ، قبائلی اضلاع کیلئے پلاننگ کمیشن کے ویب سائٹ کے مطابق وفاق نے جو 72ارب روپے قبائلی اضلاع کو دینے تھے ان میں سے 38ارب روپے کا فنڈجاری کیا گیا ہے محکمہ خزانہ کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق قبائلی اضلاع میں سرکاری مشینری نہ ہونے اور حکومت کی جانب سے وعدوں کی عدم تکمیل کے باعث ترقیاتی فنڈ استعمال نہ ہوسکا ۔

[pullquote]مالی سال 2020-21میں قبائلی اضلاع کے ترقیاتی فنڈ کا میزانیہ کیا ہے۔۔؟؟؟[/pullquote]

مالی سال 2020-21کیلئے خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے کیلئے 317ارب 85کروڑ روپے کے ترقیاتی پروگرام کی منظوری دی ہے جس میں 7قبائلی اضلاع اور 6ایف آرز کیلئے 96ارب روپے مختص کئے ہیں جس میں AIPپروگرام کے تحت وفاقی حکومت 49ارب روپے جاری کرے گی لوکل اے ڈی پی 34ارب 28کروڑ کا ہوگا 12ارب 64کروڑ کی غیر ملکی امداد اور قرضہ متوقع ہیں،قبائلی اضلاع کیلئے ترقیاتی منصوبوں کی تعداد 700سے زائد ہے محکمہ خزانہ کے اعداد و شمار کے مطابق قبائلی اضلاع میں غیر ملکی امداد اور قرضے زراعت ، تعلیم ، خوراک ، صنعت ، ملٹی سیکٹر ڈویلپمنٹ ، سڑکوں کی تعمیر اور روڈ سیکٹر پر خرچ کئے جائینگے ۔قبائلی اضلاع میں کورونا پر 9ارب روپے خرچ کرنے کی توقع ہے ۔

[pullquote]قبائلی اضلاع کا بجٹ کون پیش کرتا ہے ۔۔۔؟؟؟[/pullquote]

قیام پاکستان سے لیکر 2018-19تک قبائلی اضلاع کا بجٹ وفاق کے ذریعے پیش کیا گیا تاہم مئی 2018میں قبائلی اضلاع کی 25ویں آئینی ترمیم کے ذریعے انضمام کے بعد فیصلہ ہوا کہ قبائلی اضلاع کا ترقیاتی فنڈ اب وفاق کے بجائے خیبر پختونخوا حکومت پیش کرے گا مالی سال 2019-20پہلا سال تھا جس میں قبائلی اضلاع کا ترقیاتی فنڈ خیبر پختونخوا اسمبلی کے ذریعے منظور کیا گیا پلاننگ کمیشن کے مطابق 10سال تک قبائلی اضلاع کی تعمیر و ترقی پر 1244ارب روپے خرچ کئے جائینگے اس مقصد کیلئے نئے این ایف سی ایوارڈ کا انعقاد کیا جائے گا اور تمام صوبوں کو اس بات کا پابند بنایا جائے گا کہ وہ اپنی مجموعی قابل تقسیم محاصل میں سے تین فیصد قبائلی اضلاع کی تعمیر و ترقی پر خرچ کریں لیکن نئے این ایف سی ایوارڈ کے انعقاد سے قبل ہی سندھ ، پنجاب اور بلوچستان نے اپنی تین فیصد فنڈ دینے سے انکار کردیا جس کے بعد 49ارب روپے وفاق کی جانب سے اس مد میں فراہم کئے جائینگے ، جبکہ باقی 46ارب روپے قبائلی اضلاع کے معمول کا ترقیاتی فنڈ ہوگا۔قبائلی اضلاع میں ترقیاتی فنڈ کے عدم اجراءاور استعمال نہ ہونے کے باعث بیشتر سرکاری محکموں کے دفاتر انتہائی ناگفتہ بہہ حالت میں ہے کئی عدالتیں بندوبستی اضلاع میں قائم کی گئی ہے اور خاصہ داروں کے پرانے دفاتر کو کئی اہم محکموں کیلئے ضلعی دفاتر کی حیثیت دی گئی ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے