ڈاکٹر نے کہا- مجھے ٹائیفائڈ ہے

بھائی کی شادی کے سبب عید کے بعد دو ہفتے میں نے ایبٹ آباد میں گزارے ، ہم نے انتہائی قریبی رشتےداروں کو ہی مدعو کیا تھا ،میل ملاقات میں مجھ سے تھوڑی غفلت ہوئی، چند قریبی رشے داروں اور سہیلیوں سے مصافحہ و معانقہ کیا، وہاں کرونا اور ٹائیفائیڈ بہت پھیلا ہوا تھا، واپسی کی رات ہی میری طبعیت خراب ہونے لگی ،پورے رستے میں لیٹی رہی ، گھر پہنچتے ہی بخار ، سر درد ، گلے میں خراش اور کھانسی نے جکڑ لیا، کچھ دن گھر پر ہی دوا دارو کیا، لیکن افاقہ نہ ہوا، مرض بڑھتا گیا ،کھانا پینا کم ہو گیا، جس کے باعث نقاہت ہونے لگی۔

مجھے ٹائیفائیڈ کا خدشہ ہوا ، جو کہ مجھے کئی برس پہلے بھی ہو چکا تھا، نیٹ سے مزید معلومات لیں اور ٹیسٹ کروایا جس کا نتیجہ منفی آیا، عموماً ٹائیفائیڈ کا پہلا نتیجہ منفی ہی آتا ہے ، اس لئے ڈاکٹر نے دو تین روز بعد دوبارہ کروانے کا مشورہ دیا، اس دوران میں نے خوب آرام کیا ، گرم پانی استعمال کیا، کھانے پینے کا خیال رکھا ،احتیاطی تدابیر اختیار کیں، گھر سے باہر جانے سے گریز کیا، ملنا جلنا ترک کر دیا

کیونکہ مجھ میں رفتہ رفتہ کورونا کی اکثر علامات بھی ظاہر ہونے لگی جیسے سونگنے اور چھکنے کی صلاحیت سے محروم ہونا ، سانس لینے میں دشواری، نیند کی خرابی، زکام، ناک کا بند ہو جانا ،گلے میں خراش وغیرہ ،کرونا کی سبھی علامات مجھ میں موجود تھیں سوائے ایک علامت کے وہ یہ تھی کہ مجھے خشک کھانسی نہیں تھی ، میں اکثر گھبرا جاتی تھی کہ کہیں مجھے کرونا تو نہیں ہو گیا؟ اس لئے نیٹ کے ذریعے ٹائیفائیڈ اور کرونا کا موازنہ کیا اور کچھ ڈاکٹرز سے بھی مشورہ لیا، دونوں کی علامات کافی حد تک ملتیں تھیں جس کے باعث میں اور بھی محتاط ہو گئی۔

[pullquote]ٹائیفائیڈ کی علامات کچھ اس طرح کی ہوتی ہیں[/pullquote]

بخار آہستہ آہستہ 39 سے 40 ڈگری تک بڑھتا ہے، درجہ حرارت کا پانچ دن تک روزانہ 2 درجہ بڑھنا (یہاں تک کہ 103 تا 104 فارن ہائیٹ تک پہنچ جاتا ہے،سر درد ،گلے کی خرابی، تھکاوٹ، ہاضمے کی کمزوری، پھٹوں میں درد ،بھوک کی کمی ،چہرہ کا زرد ہونا، نیند اور سستی میں اضافہ، زبان خشک اور چہرہ غبار آلود ہونا ،عضلات کا ضعف ، سانس میں تنگی ، طاقت میں کمی، قبض، ڈائیریا اور جسم پر دانے نکلنا وغیرہ۔

[pullquote]کووڈ-19 کی علامات کیا ہیں؟[/pullquote]

یہ وائرس پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے اور اس کی دو بنیادی علامات بخار اور مسلسل خشک کھانسی ہیں۔ خشک کھانسی کا مطلب گلے میں خراش پیدا کرنے والی ایسی کھانسی جس میں بلغم نہیں نکلتا، مسلسل کھانسی کا مطلب ہے کہ آپ قریباً ایک گھنٹے تک کھانستے رہیں ہوں یا چوبیس گھنٹے کے عرصے میں آپ کو کھانسی کے کم از کم تین دوروں کا سامنا کرنا پڑا ہو یعنی کہ آپ کی کھانسی عام حالات کے مقابلے میں زیادہ ہو۔اس کا نتیجہ سانس پھولنے کی شکل میں بھی نکل سکتا ہے جسے اکثر سینے کی جکڑن، سانس لینے میں مشکل یا دم گھٹنے جیسی کیفیت بھی کہا جاتا ہے۔

اگر آپ کے جسم کا درجۂ حرارت 37.8 سنٹی گریڈ یا 98.6 فارن ہائیٹ سے زیادہ ہو تو آپ کو بخار ہے۔ بخار کی صورت میں آپ کا جسم گرم ہو سکتا ہے، آپ کو سردی لگ سکتی ہے یا کپکپی طاری ہو سکتی ہے۔پھٹوں میں درد اور طبعیت میں سستی ہو سکتی ہےاس کے علاوہ متاثرین میں گلے کی خرابی، سر درد اور اسہال کی علامات بھی پائی گئی ہیں ، جبکہ کچھ مریضوں میں ذائقے اور سونگھنے کی حس متاثر ہونے کی شکایت بھی پائی گئی ہے۔عموماً کسی مریض میں علامات ظاہر ہونے میں پانچ دن کا عرصہ لگتا ہے لیکن کچھ افراد میں یہ دیر سے بھی ظاہر ہوتی ہیں

[pullquote]کرونا کے مریضوں میں علامات نہ ہونا[/pullquote]

عالمی ادارہ صحت کے مطابق انفیکشن کے لاحق ہونے سے لے کر علامات ظاہر ہونے تک کا عرصہ 14 دنوں پر محیط ہے ، لیکن کچھ محققین کا کہنا ہے کہ یہ 24 دن تک بھی ہو سکتا ہے ، کیونکہ حال ہی میں برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کووڈ-19 سے متاثر ہونے والے 78 فیصد افراد میں اس کی واضح علامات ظاہر نہیں ہوئیں یعنی طبی زبان میں وہ اےسمپٹمیٹک asymptomatic مریض تھے۔ تحقیق کے نتائج کے مطابق 50 سے 75 فیصد مریضوں میں بھی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئیں لیکن وہ اس کے پھیلاؤ کا بڑا ذریعہ ضرور بنے۔

[pullquote]پاکستان اور کرونا [/pullquote]

پاکستان میں کورونا کیسز میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے، حکومت کی جانب سے مقرر کردہ ایس او پیز پر مناسب عمل نہ ہونے کے باعث خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ جولائی کے آکر تک کرونا متاثرین کی تعداد 20 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ جون کے مہینے میں متاثرین کی تعداد میں یومیہ 5000 کی اوسط سے اضافہ ہوا- ابھی تک کے اعداد و شمار کے مطابق کرونا متاثرین کی تعداد 2 لاکھ سے زائد ہے ۔ جن میں 95000 کے قریب افراد ٹھیک ہو چکے ہیں۔ کیسز میں اضافے کے سبب سرکاری و نجی ہسپتالوں میں بے پناہ رش ہےاور کرونا لاحق ہونے پر اگرکسی کو ہسپتال کی ضرورت پڑتی ہے تو اسے جان لینا چاہئے کہ اس وقت ہسپتال میں مریض کے لئے بیڈ کا حصول انتہائی مشکل ہے نہیں، ایجنٹوں کو پیسے کھلا کر یا کوئی واقفیت چلا کر ہی بات بن پاتی ہے۔

غریب عوام شدید گرمی میں سرکاری ہسپتالوں کے باہر 6 سے 8 گھنٹے تک لمبی قطاروں میں انتظار کرتے ہیں اور بہت سے لوگ اس انتظار میں اپنے پیاروں سے ہاتھ دھو بیھٹتے ہیں ۔ نجی ہسپتال والے کرونا مریض کے علاج کے لئے یومیہ پچاس ہزار سے لے کر ایک لاکھ روپے تک وصول رہے ہیں۔ جن کے پاس دو وقت کی روٹی کے لئے پیسے نہیں ان کے پاس موت کو گلے لگانے کے سوا کوئی چارہ نہیں – اس لئےاحتیاط ہی وہ واحد حل ہے جس کے ذریعے آپ اس بیماری سے بچ سکتے ہیں۔ان حالات کے پیش نظر ہسپتال جانے سے گریز کیا اور ڈاکٹر کو فون پر ہی سارے حالات سے آگاہ کیا اور انھوں نے ٹائیفائیڈ کی دوا تجویز کی اور آرام کا مشورہ دیا۔

میری طرح بہت سے لوگ ان علامات کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں، جو انھیں کنفیوز کئے ہوئے ہیں، انھیں سمجھ ہی نہیں آتا کہ انھیں ٹائیفائیڈ ہے یا ملیریا، عام زکام بخار ہے یا کورونا؟ اس لئے ان سب بیماریوں کی علامات کو ہمیں اچھے سے جاننا اور سمجھنا ہو گا اور اگر ان میں سے کوئی بھی مرض یا علامت ظاہر ہو جائے تو ٹیسٹ رپورٹ آنے تک ہمیں بہت احتیاط کرنی ہو گی ،خود کو سیلف آئیسولیشن میں لے جانا ہو گا، کیونکہ ہو سکتا ہے ہمیں کرونا ہو اور ہم نا واقفیت کے باعث اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی وبا کا شکار کرنے کے مرتکب بن جائیں ،اس لئے احتیاط کو ملحوظ خاطر رکھیں ،مصافحہ معانقہ ترک کر دیں ،غیر ضروری میل جول سے پرہیز کریں ، رش یا بازار میں ماسک کا استعمال یقینی بنائیں ۔

کووڈ کے حوالے سے اپنی معلومات کو اپ ڈیٹ رکھیں۔ جھوٹی خبروں بلخصوص سوشل میڈیا پر موجود ایسی ویڈیوز دیکھنے اور پھیلانے سے گریز کریں جن کے بارے میں کسی ذمہ دار ادارے کی طرف سے تصدیق نہ کی گئی ہو۔ کیونکہ کوئی بھی ایسی احتیاط یا دوا انسانی جان کے لئے خطرناک ہو سکتی ہے ۔ جس کی کوئی تصدیق نہ ہوئی ہو۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے