غیرملکی ائیرلائنز میں موجود 96 پاکستانی پائلٹس کے لائسنس کلیئر قرار

سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے غیرملکی ائیرلائنز میں ملازمت کرنے والے 96 پاکستانی پائلٹس کے لائسنس کلیئر قرار دے دیے۔

غیرملکی ائیرلائنز میں موجود پاکستانی پائلٹس کے لائسنس کی تصدیق کا عمل جاری ہے اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) سول ایوی ایشن اتھارٹی حسن ناصر جامی نے عمان سول ایوی ایشن اتھارٹی کو خط لکھا ہے۔

خط کے متن کے مطابق غیرملکی ائیرلائنز میں موجود 104 میں سے 96 پائلٹس کے لائسنس کلئیر ہیں جب کہ مزید 8 غیرملکی ائیرلائنز میں کام کرنے والے پائلٹس کے لائسنس کی تصدیق کا عمل جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ کلیئر پائلٹس ہانگ کانگ، متحدہ عرب امارات، ملائیشیا، بحرین، ترکش، ویتنام اوردیگرائیرلائنز سے منسلک ہیں۔

ڈی جی سی اے اے نے خط میں کہا کہ مجموعی طور پر غیرملکی ائیرلائنز میں 104 پاکستانی پائلٹس کی لائسنس تصدیق مانگی گئی۔

ڈی جی نے بتایا کہ سی اے اے سے جاری تمام پائلٹس کے لائسنس مصدقہ اور اصلی ہیں تاہم لائسنس پروسیس کے کمپیوٹر پر ہونے والے امتحانات میں کچھ تضادات ہیں۔

خط کے مطابق کمپیوٹر امتحانات میں مشکوک پائلٹس کو گراؤنڈ کرکے جواب طلب کیا ہے اورپائلٹس سے جواب 1994 کے سی اے اے قوانین کے مطابق مانگا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لائسنس سے متعلق خبریں میڈیا اور سوشل میڈیا میں غلط انداز سے پیش کی گئیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وزارت ہوابازی نے 262 مشکوک پائلٹس کی فہرست جاری کی تھی، اس حوالے سے وفاقی وزیر غلام سرور خان کا قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ 148مشکوک لائسنس کی فہرست پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز ( پی آئی اے) کو بھجوادی گئی اور انہیں ہوابازی سے روک دیا گیا ہے، دیگر مشکوک لائسنس والے پائلٹس 100 سےزائد ہیں، ان کی تفصیلات بھی سول ایوی ایشن ویب سائٹ پر جاری کر دی گئی ہے۔

اس اعلان کے بعد ویت نام، ملائیشیا، بحرین اور دیگر ممالک نے پاکستانی پائلٹس کو گراؤنڈ کردیا تھا اور ان ممالک کی سول ایوی ایشنز نے پاکستانی ایوی ایشن اتھارٹی سے پائلٹس کے لائسنس کی تصدیق کے لیے خط لکھا ہے۔

اس کے علاوہ یورپی یونین اور برطانیہ نے بھی پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز کی پروازوں پر 6 ماہ کی پابندی عائد کردی ہے۔

پاکستانی پائلٹس کے جعلی لائسنس کے معاملے پر امریکا نے بھی پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی عائد کردی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے