جمعرات : 30 جولائی 2020 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]جرمن جی ڈی پی میں 10.1 فیصد گراوٹ[/pullquote]

جرمنی میں کورونا وبا کے باعث معیشت میں زبردست گراوٹ سامنے آئی ہے۔ تازہ اعدادو شمار کے مطابق سال کی دوسری ششماہی میں مجموعی داخلی پیداوار یا جی ڈی پی میں 10.1 فیصد گراوٹ نوٹ کی گئی۔ حکام کے مطابق سن 1970 کے بعد جب سے جرمنی نے ششماہی کارکرگی کی رپورٹ جاری کرنا شروع کی یہ پہلی بار ہے کہ معیشت میں اس قدر تیزی سے گراوٹ دیکھی گئی ہے۔ یورپی یونین نے حال ہی میں ایک تاریخی اقتصادی پیکج کا اعلان کیا ہے، جس سے توقع ہے کہ معیشت کو سہارا دینے میں مدد ملے گی۔

[pullquote]ہانگ کانگ میں جمہوری حقوق کے لیے سرگرم بارہ امیدوار نااہل قرار[/pullquote]

ہانگ کانگ میں حکام نے ستمبر میں قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کے لیے جمہوری حقوق کے لیے سرگرم 12 نمایاں شخصیات کو نااہل قرار دے دیا ہے۔ حکام کے مطابق یہ افراد ہانگ کانگ سمیت چین کے ساتھ اپنی وفاداری ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اس فیصلے کو ہانگ کانگ میں جمہوری آزادیوں کے لیے متحرک حلقے کے لیے ایک دھچکا سمجھا جا رہا ہے کیونکہ یہ امیدوار انتخابات میں اپنی اکثریت ثابت کرنے کے لیے خاصے پرامید تھے۔ ہانگ کانگ میں حکام کے کہنا ہے کہ دیگر امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال ابھی جاری ہے اور مزید لوگ نااہل قرار دیے جا سکے ہیں۔

[pullquote]آسٹریلیا میں کووڈ انیس کے کیسز میں مسلسل اضافہ[/pullquote]

آسٹریلیا میں کورونا سے متعلق تشویش بڑھ رہی ہے۔ پچھلے ایک دن میں وائرس کے 700 نئے کیس سامنے آئے ہیں جبکہ کووڈ انیس کے سبب 14 لوگوں کی موت ہوئی۔ وزیراعظم اسکاٹ موریسن کے مطابق اب تک کی کل 190 اموات میں آدھے سے زیادہ لوگ وکٹوریا اور میلبورن میں وائرس کا شکار ہوئے۔ آسٹریلیا میں ابتدا میں کیسز کی تعداد کافی کم تھی لیکن پچھلے ماہ سے ان میں اضافہ ہونا شروع ہوا جس کے باعث حکام کو وکٹوریا اور میلبورن کے علاقوں میں پھر سے لاک ڈاؤن نافذ کرنا پڑا ہے۔

[pullquote]امریکا میں کورونا سے ہلاکتیں ڈیڑھ لاکھ سے تجاوز کر گئیں[/pullquote]

کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ملک امریکا میں وبا سے مرنے والوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ بدھ کو امریکا کی تین بڑی ریاستوں کیلی فورنیا، فلوریڈا اور ٹیکساس میں ہلاکتوں کی اب تک کی سب سے زیادہ تعداد سامنے آئی۔ ملک میں صرف پچھلے گیارہ دنوں میں کوئی دس ہزار اموات رپورٹ ہوچکی ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خواہش ہے کہ مزید اسکول اور کاروبار کھولے جائیں لیکن کئی مقامی حکام اور ماہرین وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے نقل و حرکت محدود کرنا چاہتے ہیں۔

[pullquote]بھارت: ایک دن میں کورونا وائرس کے 50 ہزار سے زائد نئے کیسز[/pullquote]

بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورنا وائرس کے 52 ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ یہ اب تک کسی ایک دن کے دوران اس وائرس کے نئے کیسز کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ بھارت میں کورونا متاثرین کی مجموعی تعداد 16 لاکھ جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 35 ہزار کے قریب ہے۔ ادھر ممبئی شہر میں ایک سروے کے مطابق جھُگیوں میں رہنی والی وسیع آبادی میں آدھے سے زیادہ لوگ کورونا وائرس سے متاثرہو چکے ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ممبئی کے ان غریب ترین علاقوں میں کوئی ایک کروڑ بیس لاکھ لوگ بستے ہیں۔ حکام کے مطابق ٹیسٹنگ کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہر کی آبادی اجمتاعی قوت مدافعت یا ’ہیرڈ امیونٹی‘ کی جانب بڑھ رہی ہے۔ کورونا کیسز کے لحاظ سے بھارت اس وقت امریکا اور برازیل کے بعد دنیا کا تیسرا سب سے زیادہ متاثر ملک ہے۔

[pullquote]امریکا جرمنی سے 11800 فوجی نکالنے کا ارادہ رکھتا ہے، مارک ایسپر[/pullquote]

امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے کہا ہے کہ امریکا جرمنی سے اپنے 6400 فوجی واپس وطن بلانے کا ارادہ رکھتا ہے جبکہ مزید 5400 کو یورپ کے دیگر ممالک میں تعینات کیا جائے گا۔ پہلے خیال تھا کہ امریکا مجموعی طور پر جرمنی سے 9500 فوجی نکالے گا۔ لیکن تازہ بیان کے بعد بظاہر امریکی حکومت نے یہ تعداد بڑھا کر 11800 کر دی ہے۔ سرد جنگ کے بعد یورپ میں امریکی افواج کی تعیناتی میں یہ اب تک کا سب سے بڑا ردوبدل ہے اور صدر ٹرمپ کی طرف سے جرمنی سے افواج کے انخلا کے فیصلے پر برلن میں واضح تحفظات پائے جاتے ہیں۔

[pullquote]یزیدی بچے آج بھی داعش کے خوف میں مبتلا ہیں، ایمنسٹی[/pullquote]

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ عراق میں اسلامک اسٹیٹ گروہ کے مظالم کا شکار ہونے والی یزیدی آبادی آج تک قتل عام، ریپ اور ٹارچر کے خوف سے نہیں نکل سکی۔ ایک تازہ رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں میں اسلامک اسٹیٹ یا داعش کے قبضے سے آزاد کرائے جانے والے لگ بھگ دو ہزار یزیدی بچے کی فلاح و بہود کو بظاہر نظر انداز کر دیا گیا اور وہ آج بھی نفسیاتی اور جسمانی دباؤ کا شکار ہیں۔ یزیدی برادری شمالی عراق میں مقیم ایک لسانی اور مذہبی اقلیت ہے۔ سن دو ہزار چودہ میں اپنی پیش قدمی کے دوران داعش نے انہیں مرتد قرار دے کر انہیں زبردستی مسلمان کیا، ان کی خواتین اور بچیوں کو ریپ کا نشانہ بنایا اور لڑکوں کو لڑائی میں استعمال کیا تھا۔

[pullquote]آئی ٹی کمپنیوں کے سربراہان کو کانگریس میں سخت سوالات کا سامنا[/pullquote]

امریکی کانگریس کی ایک طاقتور کمیٹی نے دنیا کی چار سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے سربراہان سے ان کے کاروباری معاملات پر تفصیلی پوچھ گچھ کی ہے۔ بدھ کو کانگریس کی اینٹی ٹرسٹ کمیٹی کے سامنے ایمیزون، فیس بک، ایپل اور گوگل کے چیف ایگزیکٹیوز کی پیشی کوئی پانچ گھنٹے جاری رہی۔ اراکین کانگریس یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اربوں ڈالرکی انڈسٹری پر اپنی اجارہ داری قائم کرنے کے لیے ان کمپنیوں نے چھوٹے حریفوں کو نقصان پہنچا کر مسابقت کے قواعد کی خلاف ورزیاں تو نہیں کیں۔ ایمیزون، فیس بک، ایپل اور گوگل کا شمار دنیا کی طاقتور اور امیر ترین کمپنیوں میں ہوتا ہے۔ ان کمپنیوں کا موقف ہے کہ آئی ٹی کے دنیا میں ان کی جدت کی بدولت ہی ڈجیٹل انقلاب ممکن ہوپایا ہے جس سے دنیا میں انسانی فلاح و بہبود کو فروغ ملا ہے۔

[pullquote]سابق صدر اوباما، جان لوئس کو خراج عقیدت پیش کریں گے[/pullquote]

امریکا میں نسلی برابری کے لیے طویل جدوجہد کرنے والے سینئر سیاہ فام سیاستدان جان لوئس کو آج جارجیا اٹلانٹا میں خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔ وہ سترہ جولائی کو 80 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ امریکی میڈیا کے مطابق تقریب سے مرکزی خطاب سابق صدر باراک اوباما کا ہوگا۔ اس موقع پر سابق صدور بل کلنٹن اور جارج ڈبلیو بش بھی شریک ہوں گے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے البتہ کہا ہے کہ وہ اس تقریب میں شامل نہیں ہوں گے۔ کانگریس مین جان لوئس کا شمار امریکا میں سفید فام نسلی امتیاز کے خلاف جدوجہد کرنے والی معتبر شخصیات میں ہوتا ہے۔ سابق صدر اوباما کا کہنا ہے کہ یہ جان لوئس جیسی شخصیات کی قربانیوں کا نتیجہ ہی تھا کہ ان جیسا سیاہ فام شہری وائٹ ہاؤس تک پہنچ سکا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے