اگر پاکستان آزاد نہ ہوتاتو

[pullquote]لفظ پاکستان سے ہمارے ذہن میں سب سے پہلے کیا آ تا ہے؟ [/pullquote]

ہمار ا ملک ، ہمار ا گھر ، ہمارا سب کچھ۔ اسی طرح لفظ آزادی سن کر ہمارے ذہن میں سب سے پہلے محمد علی جناح ،ا قبال کا خواب ، سرسید کا نظریہ ، جھنڈیوں سے سجے گھر ، ملی نغموں سے گونجتی گلیاں گردش کرنے لگتی ہیں ۔ ہم بہت فخر کرتے کرتے ہیں اس بات پر کہ ہم ایک آزاد ملک کے باشندے ہیں ، اس آزا د ملک جس کی آزادی کی جدوجہد بہت طویل اور خوں ریز تھی جس کی بنیادوں کو ہمارے آباء نے اپنے خون سے سینچا ، جس کے حصول کے لئے بہت سی قربانیاں دی گئیں مگر کیا کبھی ہم نے سوچا کہ آخر یہ الگ ریاست کیو ں ضروری تھی؟
ہم نے کس نظریئے کے تحت اپنا سب کچھ قرباں کیا؟ اس ریاست کا قیام اگر عمل میں نہ آتا تو ہم آج کس حال میں ہوتے؟

[pullquote]ہم نے پاکستان کیوں بنایا ؟ [/pullquote]

اس سوال کا شائد ہم میں سے بیشتر لوگ جانتے ہیں ۔ ہم نے پاکستان کو ایک آئیڈیل اسلامک اسٹییٹ(مثالی اسلامی مملکت) بنانے کا نعرہ لگایا جہاں وہ نہ ہو گا جو اب تک ہندوستان میں ہوتا آیا تھا مگر کیا ہم اس خواب کو شرمند ہ تعبیر کر پائے؟ آج بھی اس ریاست میں بد عنوانی ، انتہا پسندی عام ہے۔ کمسن بچوں کے گلے آج بھی کاٹے جاتے ہیں ، نو عمر آج بھی حوس کا نشانہ بنتے ہیں غیرت کے نام پر یہاں کی بیٹی بھی اپنی جان دیتی ہے، ، مذہب کے نا م پر قتل یہاں بھی ہوتے ہیں، مکتب یہاں بھی جلائے جاتے ہیں تو پھر ہم کیسے مختلف ہیں وہا ں سے جہاں سے بہتر کی امید لے کر ہم چلے تھے۔ کیا یہی ہے وہ خواب ، کیا یہی ہے وہ اقبال جس کی تعبیر ڈھونڈنے ہم یہاں تک آئے؟

[pullquote]ہمارے ملک نے ہمیں کیا دیا؟[/pullquote]

ہم اکثر یہ شکوہ کرتے ہیں کہ ہمارے ملک نے ہمیں کیا دیا ؟ ہم میں سے بہت سے لوگ اس دھرتی کو پاؤں کی بیڑیاں سمجھتے ہیں لیکن کیا ہم نے کبھی سوچا کہ اگر یہ ملک نہ ہوتا تو ہماری کیا وقعت ہوتی؟ کیا اس ملک نے واقعتاً ہمیں کچھ نہیں دیا؟ یہاں سوا ل یہ پیدا ہوتا ہے کہا گر یہ ملک یہ پاکستان آزا د نہ ہوتا تو؟؟ تو ! اس کی د و ممکنہ صورتیں ہیں ایک وہ جس کی پیشین گوئی مولانا آزا د نے کی کہ شائد آزادی کی دیوی کو دیا دان کیا گیا وہ خون نہ بہتا جس پر اس ملک کی بنادیں رکھی گئیں، ماوٗں کے کلیجے نہ پھٹتے ، بھائی قتل نہ ہوتے ، بہنیں جدا نہ ہوتیں ، ہند و مسلمان برصغیر میں اکٹھے رہتے، امرتسر اور لاہو ر کے بیچ کوئی تار نہ ہوتی، کشمیر کشمیریو ں کے لئے بھی جنت ہوتی، بنگال کبھی بنگلہ دیش نہ بنتا ،نفرتیں نہ ہوتیں ، تضا د نہ ہوتے، ہم سب ایک ہوتے۔ ہاں شائد!

دوسری صورت وہ جو ہمارے قائد نے بتائی جس کا خواب اقبال نے دیکھا جس کا نظریہ سید احمد خاں نے پیش کیا، جس کے تحت پاکستان کے حصول کی کوششیں کی گئیں ، جس کی آبیاری ہمارے پر کھوں نے اپنے لہو سے کی، یہ مسلمانوں کو کسمپرسی کی اس حالت سے نکالنے کی جدوجہد تھی جس میں وہ ایک عرصے سے مبتلا تھے۔ تو ا گر اس پہلو سے دیکھا جائے تو اگر پاکستان آزاد نہ ہوتا تو؟ تو شائد ہم آج بھی غلامی کی انہی زنجیروں میں جکڑے ہوتے جس کا طوق ہمارے آباء و اجداد اپنے گلے میں محسوس کرتے تھے ، شائد آج بھی غیر ہم پر حکومت کر رہے ہوتے، ہمار ا تشخص ہمار ی حقیقت شائد ہم سے بیگانہ ہوتی، اقبال کا خواب ادھور ا ر ہ جاتا اور شائد ہم بحیثیت قوم اپنی شناخت قائم نہ رکھ سکتے اور وقت کے دھارے کے ساتھ بہتے بہتے اسی میں ضم ہو جاتے، ہمارے حالات بھی شائد ہسپانوی او ر برما کے مسلمانوں جیسے ہی ہوتے۔

ہم میں سے کون کشمیر کے نام سے واقف نہیں وہاں بھارت کی جانب سے ظلم و بربریت کا جو بازار گرم ہے اس کے بارے میں کون نہیں جانتا جہاں دن دہاڑے ماؤں کے لخت جگر ان کی آنکھوں کے سامنے قربان کئے جاتے ہیں ، جہاں مکتب کو جاتے بچے کی ماں دروازے کی آڑ میں کھڑی یہی سوچ رہی ہوتی ہے کہ پتا نہیں اس کے بچے کے نصیب میں واپس آنا لکھا بھی ہے یا نہیں ، جہاں بہنوں کی عزت محفوظ نہیں ، جہاں بزرگوں کا استحصال کیا جاتا ہے ،او ر پوری دنیا یہ تماشہ دیکھتی ہے مگر کرتی کچھ نہیں کیا آ پ کو لگتا ہے کہ اگر ہم ایک آز ا د ملک کے نہیں بلکہ مشترکہ ہندوستان کے باشندے ہوتے تو ہم پر مسلط کئے گئے حالات ان کشمیریوں سے ذرا بھی مختلف ہوتے؟ ذرا سوچئے!

[pullquote]پاکستان نہ بنتا تو کیا ہوتا؟[/pullquote]

سوال یہ نہیں کہ پاکستان نہ بنتا تو کیا ہوتا؟ اب پاکستان بن چکا، ہمیں سانس لینے کو ایک آز اد ریاست میسر ہے جہاں ہمیں مکمل مذہبی و معاشرتی آزادی حاصل ہے۔ سوا ل دراصل یہ ہے کہ ہم نے اس ملک کے لئے کیا کیا ؟ ہم اس ملک کے لئے کیا کرنا چاہتے ہیں؟ صرف ایک الگ آزاد ریاست کا حصول اس جدوجہد کا مقصد نہیں تھا اس کا مقصد ایک صحتمند آزاد اسلامی معاشرے کا قیا م تھا۔ اس ملک کا استحکام اب ہماری ذمہ داری ہے، اس وطن کی خاطر قربانی دینے کی باری اب ہماری ہے۔ ہمارے پرکھوں نے اپنے خوں سے اس مملکت خدا داد کی بنیادیں سینچیں اب ان بنیادوں پپر مستحکم عمارت کھڑی کرنے کے لئے لہو دان کرنے کی باری اب ہماری ہے ۔ پاکستان کو مخالف قوتو ں نے شائد کبھی تسلیم ہی نہیں کیا یہی وجہ ہے.

[pullquote]پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ [/pullquote]

ملک پاکستان ہر وقت خطرات و مسائل میں گھرا رہتا ہے (گو کہ ان کی وجہ طاقت کا حصول اور اپنے تسلط کا قیام بھی ہے) پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ اندرونی و بیرونی دہشت گردی ہے جو ہمارے وطن کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے، پاکستان کی معیشت میں بہتری ، تونا ئی کے بحرا ن او ر غربت پہ قابو پانے کے ساتھ ساتھ بہت سے بنیادی انسانی حقوق کی آزادی فراہم کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے، ان کے علاو ہ بھی کئی مسائل ہیں جن کا حل ہمیں تلاش کرنا ہے او ر اس سب کے لئے ہم سب کو مل کر کا م کرنا ہے کیونکہ ہم نے اس عزم عالی شان کی حفاظت کی قسم کھائی تو آئیے ہم عہد کریں اس د ھر تی کے لئے ، اس کے روشن مستقبل کے لئے ہم من حیث القوم ہر و ہ قربانی دینے کو تیار ہیں جس کا یہ ہم سے تقاضا کرے گی ؂

خون دل دے کے نکھاریں گے رخ برگ گلاب
ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے