جمعہ : 14 اگست 2020 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]مِنسک حکومت نے تقریباﹰ ایک ہزار مظاہرین رہا کر دیے[/pullquote]

بیلاروس میں چار دن تک جاری رہنے والی پرتشدد محاذ آرائی کے بعد خود پسند سربراہ مملکت الیکسانڈر لوکاشینکو اب عوامی مظاہروں کی شدت کم کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کل جمعرات سے حکوت پر تنقید کرنے والے لیکن جیلوں میں بند ایک ہزار سے زائد افراد کی رہائی کا ساسلہ شروع ہو چکا ہے۔ ان مظاہروں کے دوران کُل 7000 کے قریب شہریوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ رہا کیے گئے بہت سے لوگوں نے اپنے ساتھ شدید بدسلوکی کی شکایات کی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق 30 سے ​​زائد افراد کو بہت چھوٹی چھوٹی کوٹھڑیوں میں بند رکھا گیا۔ رہا کیے گئے کئی مظاہرین کو فوری طور پر ہسپتال لے جانا پڑا۔

[pullquote]یورپی کمیشن کی سربراہ نے بیلاروس پر پابندیوں کی حمایت کر دی[/pullquote]

یورپی یونین کے کمیشن کی سربراہ اُرزُولا فان ڈئر لاین نے جمعے کے روز کہا کہ وہ منسک میں حکومتی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کیے جانے کی حامی ہیں۔ ان کے بقول بیلاروس کی حکومت نے جمہوری اقدار کی خلاف ورزی اور انسانی حقوق کی پامالی کی۔ فان ڈئر لاین نے امید ظاہر کی کہ آج جمعے کے دن یورپی یونین کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اس بارے میں مشاورت کریں گے۔ انہوں نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا، ’’یورپی وزراء کے مابین مذاکرات سے بیلاروس کے عوام کے بنیادی حقوق اور جمہوریت کی حمایت کی بھرپور تائید سامنے آئے گی۔‘‘ یورپی یونین کے 27 رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی ایک ملاقات آج جمعے کی سہ پہر طے ہے۔ یورپی یونین ماضی میں یبلاروس کے چند سرکاری اہلکاروں پر اور سفید روس کو اسلحے کی فراہمی پر بھی پابندی عائد کر چکی ہے۔

[pullquote]اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کا بیروت دھماکوں کی تحقیقات کا مطالبہ[/pullquote]

اقوام متحدہ سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے ماہرین نے لبنانی دارالحکومت بیروت میں ہونے والے تباہ کن دھماکوں کی فوری اور آزادانہ چھان بین کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ دھماکے اتنے شدید تھے کہ شہر کا ایک بڑا ملبے کا ڈھیر بن گیا اور ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے تھے۔ عالمی سطح پر معروف انسانی حقوق کے تقریباً 38 کارکنوں نے لبنان میں غیر ذمہ دارانہ رویے اور حکام کو حاصل استثنیٰ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔ ان شخصیات کے مطابق دھماکوں کے پس منظر میں تمام دعووں، خدشات اور عوامی ضروریات کے ساتھ ساتھ وہاں انسانی حقوق کے احترام میں بنیادی ناکامیوں کا بھی جائزہ لیا جانا چاہیے۔

[pullquote]خطرناک طالبان جنگجوؤں کے پہلے گروپ کی رہائی[/pullquote]

افغانستان میں زیر حراست 400 طالبان جنگجوؤں کی متنازعہ رہائی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ کابل حکومت کی قائم کردہ قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل نے بتایا کہ جمعرات کے روز ان طالبان جنگجوؤں کا پہلا گروپ رہا کر دیا گیا۔ گزشتہ ہفتے کے اواخر میں افغان قبائلی اسمبلی یا لویا جرگہ نے ان 400 طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا جنہیں خاص طور پر خطرناک سمجھا جاتا تھا۔ کابل حکومت اور بنیاد پرست طالبان کے مابین امن مذاکرات کے آغاز کی راہ میں ان قیدیوں کی رہائی سے متعلق تنازعے کو حتمی رکاوٹ سمجھا جا رہا تھا۔

[pullquote]فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیل پر کڑی تنقید[/pullquote]

فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین سفارتی تعلقات کے قیام کو ’جارحیت‘ قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے بھی ’فلسطینی مقاصد سے غداری‘ کی ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کے ترجمان نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں سلامتی اور امن کوششوں میں معاون ہر اقدام کا خیرمقدم کیا جائے گا۔ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے امریکا کی ثالثی کے نتیجے میں کل جمعرات کے روز آپس میں باقاعدہ سفارتی روابط کے قیام کا اعلان کر دیا تھا۔

[pullquote]بھارت کا مالدیپ میں 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان[/pullquote]

بھارت نے مالدیپ میں 50 کروڑ ڈالرکی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ اس کا مقصد چین کا اثر کم کرنا ہے۔ اس سرمایہ کاری کے ساتھ بھارت مالدیپ کے دارالحکومت مالے کے اطراف کے تین جزائر کو آپس میں جوڑنے کے ایک منصوبے کے لیے رقم فراہم کرے گا۔ خطے میں چین کی مسلسل بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے تناظر میں بھارت نے بھی پڑوسی یا قریبی ملکوں کے ساتھ اپنا اقتصادی تعاون تیز کردیاہے۔ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جمعرات کو مالدیپ کے اپنے ہم منصب عبداللہ شاہد کے ساتھ بات چیت میں کہا تھا کہ اس انفراسٹرکچر پروجیکٹ سے مالدیپ میں خوشحالی آئے گی۔

[pullquote]لبنانی پارلیمان نے بیروت میں ہنگامی حالت کی توثیق کر دی[/pullquote]

بیروت کی بندرگاہ کے نزدیک ہونے والے تباہ کن دھماکوں کے ایک ہفتہ سے بھی زیادہ عرصے بعد لبنانی پارلیمان نے ملکی دارالحکومت میں ہنگامی حالت کی توثیق کر دی ہے۔ آج جمعے کے دن سے ملکی فوج کو اضافی اختیارات حاصل ہو گئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے منگل کے دن ہونے والے تباہ کن دھماکوں کے بعد لبنانی پارلیمان کا یہ پہلا اجلاس تھا۔ دریں اثناء وزیر اعظم حسن دیاب کی حکومت کے مستعفی ہونے کے بعد ملک میں ہنگامی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ ان دھماکوں کے نتیجے میں ملکی بنیادی ڈھانچہ لرز کر رہ گیا تھا۔ ان خوف ناک دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم 171 افراد ہلاک اور 6000 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

[pullquote]میرکل کی بحیرہ روم کے تنازعے میں ثالثی کی کوشش[/pullquote]

مشرقی بحیرہ روم میں ایک ترک اور ایک یونانی جہاز کے تصادم کی اطلاعات کے بعد ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کشیدگی میں اضافے کی نشاندہی کرتے ہوئے حالات کے سنگین تر ہو جانے کے خلاف انتباہ کیا ہے۔ ترکی کا جہاز ’اورُوک ریس‘ اس ہفتے کے آغاز سے ہی رہوڈز کے جزیرے کے جنوب میں قدرتی گیس کی تلاش میں ہے۔ ترکی ایک ایسے سمندری علاقے سے متعلق دعویٰ کر رہا ہے، جو حقیقت میں یونان کے بحری اقتصادی زون سے تعلق رکھتا ہے۔ یونان کے سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق جمعرات کے روز جزیرے کرِیٹا کے جنوب میں یونانی اور فرانسیسی جنگی جہازوں نے بڑی عسکری مشقیں بھی کیں۔ اسی بارے میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ترک صدر ایردوآن کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میں ثالثی کی کوشش بھی کی۔

[pullquote]برطانیہ نے قرنطینہ ضوابط میں مزید سختی کا اعلان کر دیا[/pullquote]

برطانوی حکومت نے کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے فرانس، نیدرلینڈز اور مالٹا کے سفر سے لوٹنے والے افراد کے لیے دو ہفتے کے لازمی قرنطینہ کا حکم جاری کر دیا ہے۔ ملکی وزیر ٹرانسپورٹ گرانٹ شَیپس نے کہا ہے کہ برطانیہ کہیں سے بھی کورونا کے نئے انفیکشن کیسز درآمد کرنے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ اسپین کے بعد برطانیہ یورپ کا دوسرا ملک ہے، جس نے اپنے ہاں قرنطینہ کے سخت ضوابط نافذ کیے ہیں- فرانس برطانوی باشندوں کا سیاحتی سفر کا دوسرا پسندیدہ ترین ملک ہے۔ ایک اندازے کے مطابق فرانس میں اس وقت لگ بھگ پانچ لاکھ برطانوی شہری موجود ہیں۔ پیرس میں فرانسیسی حکومت نے اس برطانوی فیصلے کو باعث افسوس قرار دیتے ہوئے جوابی اقدام کا اعلان کیا ہے۔

[pullquote]باویریا میں کورونا کی ناقص ٹیسٹنگ، 900 افراد کو آگاہ کر دیا گیا[/pullquote]

جنوبی جرمن صوبے باویریا میں کورونا وائرس کے ٹیسٹوں میں ایک خامی کا پتا چلنے کے بعد میونخ میں صوبائی وزارت صحت نے کووڈ انیس کے مثبت نتائج والے مریضوں کی تعداد میں ترمیم کر کے متعلقہ افراد کو مطلع کر دیا ہے۔ کرسچین سوشل یونین (CSU) سے تعلق رکھنے والی صوبائی وزیر صحت میلانی ہُمل نے بتایا کہ 1000 کے قریب مثبت نتائج والے افراد میں سے 908 کو مطلع کیا جا چکا ہے۔ دریں اثناء وزیر اعلیٰ مارکوس زوئڈر نے وزیر صحت کا استعفی مسترد کر دیا ہے۔ ان نادرست طبی نتائج کے سامنے آنے کے بعد وزیر صحت ہُمل نے اپنے استعفے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ جن افراد کے طبی معائنوں کے مثبت نتائج آئے تھے، انہیں ابتدائی طور پر اطلاع ہی نہیں دی گئی تھی۔

[pullquote]بیلاروس میں عوامی مظاہرے جاری[/pullquote]

بیلاروس میں ہونے والے متنازعہ صدارتی انتخابات کے پانچ دن بعد متعدد سرکاری اداروں میں کام والے ملازمین نے سربراہ مملکت الیکسانڈر لوکاشینکو کے خلاف ہڑتال کی۔ دارالحکومت مِنسک اور دیگر بڑے شہروں کی انتظامیہ کےعہدیداروں نے مطالبہ کیا کہ خاتون انتخابی امیدوار سویتلانا تیخانووسکایا کو گزشتہ اتوار کو ہونے والے صدارتی الیکشن کی حقیقی فاتح تسلیم کیا جائے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہزاروں خواتین نے ہاتھوں میں پھول لے کر سڑکوں پر انسانی زنجیریں بھی بنائیں۔ قبل ازیں ملکی سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی بھی کی تھی۔ جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے مِنسک میں ’حکمران سیاسی ڈھانچے‘ پر دباؤ بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔

[pullquote]بھارتی وکیل اعلیٰ ججوں سے متعلق ٹویٹس کے باعث توہین عدالت کا مرتکب قرار دے دیا گیا[/pullquote]

بھارت میں انسانی حقوق کے سرکردہ کارکن اور معروف وکیل پرشانت بھوشن نے اپنی ایک ٹویٹ میں ملکی سپریم کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس اور چار سابقہ چیف جسٹسز پر جو نکتہ چینی کی تھی، اس کی وجہ سے انہیں توہین عدالت کا مرتکب قرار دے دیا گیا ہے۔ ان ٹویٹس کا عدالت نے از خود نوٹس لیا تھا۔ جسٹس ارون مشرا کی قیادت میں تین رکنی بینچ نے ایک ویڈیو کانفرنس کے ذریعے سماعت کے دوران بھوشن کو قصور وار ٹھہرایا اور کہا کہ یہ توہین عدالت کا سنگین معاملہ ہے۔ پرشانت بھوشن کو سنائی جانے والی سزا کا اعلان 20 اگست کو کیا جائے گا۔ بھوشن کو اس جرم میں جرمانے کے علاوہ چھ ماہ تک کی سزائے قید بھی سنائی جا سکتی ہے۔ تاہم قانوناﹰ اگر ایسا کوئی مجرم معافی مانگ لے، تو عدالت اسے معاف بھی کر سکتی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے