مفتی رفیع عثمانی صاحب کی حالیہ گفتگو اور میرا موقف

ممکن ہے نیچے دیئے گئے بیان کے بعد طرح طرح کے الزامات دیے جائیں یا یہ کہا جائے کہ علماء کی خدمات میں شک و شبہ میں مبتلا ہے ، آپ کی بات کی کیا حیثیت وغیرہ وغیرہ

[pullquote]وضاحت: [/pullquote]

"میں اکابر و موجودہ علماء کی دینی تحریکات میں خدمات کا مکمل اعتراف،اعتماد کرتے ہوئے ان کی محنتوں کو اخلاص بر مبنی سمجھتا ہوں ، میری گفتگو ریاستوں کے کردار کے تناظر میں ہے”۔


مفتی رفیع عثمانی صاحب کی گفتگو سنی ہے اور اسے اس حوالے سے درست سمجھتا ہوں کہ "ایک عالم دین کو امت تک صحیح دین پہنچانے کے لیے کسی بھی ردعمل سے بے خوف و خطر از روئے شریعت جو بات درست سمجھتا ہے، وہ بیان کرنا فرائض دین میں شامل ہے”۔ علماء کی بات سے اختلاف، تنقید ،سوال کرنا کسی توہین و ہتک میں شامل نہیں ، اگر مذکورہ تینوں چیزوں کے دائرہ کار اور حدود کا خیال رکھا جائے،اہل سنت محاذ پر کام کرنے والی تنظیموں کے لیے مفتی صاحب کا بیان یقینا نقصان دہ ہے اور ان کی محنت کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے، لیکن انھیں اور ان کے کارکنان کو ردعمل بھی انسانی ادب کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دینا چاہیے ۔

2- میں ایک سیاسی ورکر یا طالب علم ہونے کے ناطے عالمی و ملکی معاملات و خواہ وہ مذہبی ہوں ، ان کو سیاسی تناظر میں پرکھنے کی بھی کوشش کرتا ہوں ، میری رائے میں غلطی کی گنجائش اور آپ کے پاس اس کی اصلاح کی گنجائش بھی ہے۔

پاکستان یا دیگر مسلم ممالک میں مذہب اہل تشیع کے خلاف کفر کے فتاوی جات سعودی عرب اور امریکی بلاک میں شامل دیگر ایران مخالف عرب ریاستوں نے اپنی اور امریکی سیاسی ضرورت کے تحت روشناس کرائے، جیسے امریکا نے ہماری ریاست کو استعمال کرتے ہوئے روس کے خلاف سیاسی ضرورت کے تحت "مجاھدین اور جھادی تحریکوں” کو فعال کرایا اور نا ختم ہونے والا اودھم مچایا ، جس نے اب تک پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔

ہم نے اگر ان ریاستوں کی سیاسی ضروریات کا خیال رکھتے ہوئے، ریاستی بیانئے کے تحت "جھادی فتاوی” اور "کفر شیعیت” کے فتاوی جات میں معاون و مددگار ثابت ہوئے ہیں، تو اب ہمیں اپنی ریاست میں امن و سیاسی ضروت کے تحت "کفر شیعیت” کے فتاوی جات کے خاتمے کے لیے معاون و مددگار بننا چاہیے ، جیسے ہمارے مذہبی طبقہ اور جھادی گروہوں نے افغان جھاد کے لیے دیے گئے فتاوی سے دستبردار ہو کر "پیغام امن” اس ریاست کو سونپا ہے ، ممکن ہے شیخ مفتی صاحب کا بیان بھی ریاست کی اس وقت کی سیاسی ضرورت کے تحت دیا گیا ہو ، جس کی میں مکمل حمایت کرتا ہوں۔

واللہ اعلم بالصواب

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے