خیبرپختونخوا: حکومت نے گزشتہ8 سالوں میں اسلحہ کے ڈھائی لاکھ لائسنس جاری کئے

خیبرپختونخواحکومت نے گزشتہ8 سالوں کے دوران اسلحہ کے ڈھائی لاکھ لائسنس جاری کئے ، جن میں صوبے کے صرف ایک چوتھائی یعنی 7 اضلاع کو نصف کے قریب اسلحہ لائسنس جاری کئے گئے ہیں، سب سے زیادہ 21 ہزارسوات اور20 ہزار پشاورکے ڈپٹی کمشنرز نے اپنے متعلقہ اضلاع میں امن وامان کی صورتحال کودیکھتے ہوئے جاری کئے۔

خیبرپختونخواکے جن سات اضلاع کو پورے صوبے کے نصف کے قریب اسلحہ لائسنس جاری ہوئے ہیں ، ان میں سوات،پشاور،لکی مروت،کوہاٹ،چارسدہ،کرک اورہری پورشامل ہیں محکمہ داخلہ کے دستاویزات کے مطابق خیبرپختونخواحکومت نے2013 سے2020 تک دو لاکھ 49 ہزار 939 اسلحہ لائسنس جاری کئے، جن میں ضلع سوات کےلئے آٹھ سالوں کے دوران 21 ہزار88 ،پشاور 20 ہزار961،لکی مروت 18 ہزار226، کوہاٹ 16 ہزار245 اور ہری پورکے ڈپٹی کمشنرنے 15 ہزار560 اسلحہ لائسنس جاری کئے ۔

محکمہ داخلہ کے دستاویزات کے مطابق اسلحہ لائسنس کےلئے صوبے کے بندوبستی 25، اضلاع کو چھ ہزار200 لائسنس جاری کرنے کا کوٹہ دیاگیاہے، صوبے کے بندوبستی اضلاع مجموعی طو رپر 74ہزار400، اسلحہ کے لائسنس کاسالانہ طو رپر اجراءکرسکتے ہیں ، تاہم متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرزنے کوٹے کی نسبت کم لائسنس جاری کئے ہیں ۔ محکمہ داخلہ کے مطابق اسلحہ لائسنس کو ضرورت کے تحت متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرزنے جاری کئے ہیں، ممنوعہ بورکے اسلحہ لائسنس کا اجراء وفاق کے وزارت داخلہ کے ذریعے کیاجاتاہے، تاہم عام اسلحہ کے لائسنس کےلئے ڈپٹی کمشنرسے رجوع کیاجاتاہے ۔

دستاویزات کے مطابق بنوں کے ڈپٹی کمشنر نے 12ہزار608،ڈی آئی خان 12ہزار902، مردان8ہزار522، ایبٹ آباد6 ہزار45، ملاکنڈ7ہزار156،بونیر8ہزار423، شانگلہ 9ہزار972 ، دیراپر4ہزار672، دیرلوئر8ہزار594، چترال2ہزار283، مانسہرہ9ہزار744، کوہستان2ہزار952، صوابی 10ہزار32، چارسدہ14ہزار 804، نوشہرہ9ہزار584، کرک14ہزار984،ہنگو4ہزار499، ٹانک3ہزار38اوربٹگرام کی ضلعی انتظامیہ نے 5 ہزار136اسلحہ لائسنس جاری کئے ہیں۔تورغرکے ڈپٹی کمشنر نے ایک ہزار962اسلحہ لائسنس آٹھ سالوں کے دوران جاری کئے ہیں۔ محکمہ داخلہ کے مطابق قبائلی اضلاع کے متعلقہ ڈپٹی کمشنر یا سابقہ پولیٹیکل ایجنٹ جو اسلحہ لائسنس جاری کئے گئے ہیں ، ان کے دستاویزات تاحال محکمہ داخلہ میں جمع نہیں کئے گئے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے