پہلی ڈیٹ

وہ ایسے معاشرہ کا حصہ کا تھی جہاں دوستوں کو گھر کا فرد سمجھا جاتا ہے ۔ قطعہ نظر اس کے دوست لڑکی ہے یا لڑکا ، شروع سے ہی دونوں قسم کے دوست اسکےگھر آتے تھے اور گھر والے اعتراض کے بجائے اسکے دوستوں کو عزت دیتے تھے ۔ مڈل کلاس کی فیملیوں میں ایسا کم ہی ہوتا تھا لیکن والدین اپنے ہی بچوں کی حفاظت کیلئے انہیں زیادہ اپنی نظروں کے سامنے رکھنا پسند کرتے ہیں ۔

خیر کرن (فرضی نام) کو اسلام آباد میں نوکری ملی اور اس دوران اسکا ایک نیا دوست بنا ، دوستی بڑھتی رہی اور نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ کرن کو اس دوست سے زیادہ کسی اور میں اتنی رغبت نہ رہی ، اس دوست سے وہ دوسروں سے بدرجہا مانوس تھی اور یقین کی بھی اعلی منزل پر فائز تھی ۔۔ یہ تو نہیں جانتا میں کہ اس کے اس دوست میں کیا تھا لیکن وہ اسکو دل دے بیٹھی تھی، پیار کا اظہار بھی کر چکی تھی ۔

اس دن کرن خاص طور پر ملنے گئی کیونکہ وہ اسکے دوست کا جنم دن تھا۔ یہ پہلی بار تھا وہ کسی دوست سے خاص طور پر ملنے دوسرے شہر جارہی تھی ، راستے میں ہزاروں خیالات ، وسوسے ، پریشانی ، بے چینی کی کیفیت سے گزرتے اس نے فیصلہ کر لیا تھا کہ جو بھی ہوگا دیکھا جائے گا۔ وہ اپنے آپ کو سپرد کر چکی تھی ، اس دوست نے اس کے دل میں ایسی جگہ بنائی تھی کہ وہ اپنا سب کچھ اسکو دینے کو تیار تھی ۔۔۔۔ مگر کیوں ؟

اس بار وہ اپنے دوست کے پاس رات گزارنے آئی تھی ۔۔ جب مخالف جنس کے دو دوست ایک کمرہ میں رات گزاریں تو بھلا کیا شے ہے جو انکو کسی بھی حد تک جانے سے روک سکتی ہے ۔۔ اور ایسا ہی ہوا

پہلی بار اس نے کسی مرد کو اپنے اتنے قریب آنے کی اجازت دی تھی اور پھر وہ اس کے لمس میں ایسی مخمور ہوئی کہ پتہ ہی نہ چلا کب بے لباسی ہوئی اور کب کیا کچھ ہوگیا جس کا پہلے وہ تصور بھی کرتی تھی تو اسکے رونگٹے کھڑے ہو جاتے تھے ۔۔ اسکی پریشانی اور بے چینی تو رفو ہو گئی تھی اور اس دوست کی بانہوں میں اس نے ساری رات جاگ کر گزار دی

آپ جانتے بھی ہیں اور اب سوچیے کہ یہ ایک دوسرے کو سپردگی کا عمل ایسے ہی وقوع پزیر نہیں ہوجاتا ۔۔ حالات و واقعات اس ڈگر پر ایسے ہی نہیں چل نکلتے ، یہ حسین لمحوں کی برہنگی کا عمل ایک دم سے نہیں ہو جاتا ، سیاہ راتوں میں جسموں کے شعلے ایسے ہی الاؤ میں تبدیل نہیں ہوتے ، معاشرتی رویوں کے برعکس راتوں کا ملن کوئی بلبلہ نہیں جو ایک دم ہی بن جائے ۔

جب معاشرہ میں نکاح مشکل بنا دیا گیا اور زنا آسان تو فراوانی زناکی ہی ہوگی ۔ اسلام سے بے بہرہ ایک مسلمان قوم کب سوچے گی کہ انکی بیٹیوں کو نوکری کی کم اور زندگی کے ہمسفر کی زیادہ ضرورت ہے ؟ کب مڈل کلاس کے لوگ اپنی بیٹیوں سے نوکری ضرور کرائیں لیکن شادی و نکاح کا عمل اس سے بھی تیز کریں کہ بڑھتی عمروں کے رونے سے شادی شدہ ہونا بہتر ہے اور زنا سے نکاح بہتر ہے.

جوانی میں پارسائی ایسے ہی ہے جیسے پانی میں اترنا اور تَر ہونے سے بچنا ۔ خدارا اپنی اولاد پر توجہ دیں ، Successful زندگی کے چکر میں کہیں Sexful زندگی کی طرف تو قدم نہیں بڑھ رہے اور آپ والدین اس عمل سے بے بہرہ ہیں ۔ معاشرہ کا بہترین فرد بنانے کیلئے انکی تربیت تو آپ کرتے ہی ہیں جو بات رہ جاتی ہے وہ انکا جلد ہمسفر ڈھونڈنا ہے ۔ اچھی نوکری ، اپنا گھر اور گاڑی والا نوجوان نہیں بالکل تقریبا انکل ہی ملتا ہے ، یا پھر کوئی باپ کے پیسے کی چمک سے دمکتا چہرہ ملتا ہے جس کی اپنی کوئی رائے نہیں ہوتی ۔ جو اپنے آپ کیلئے کچھ نہیں کر سکا آج تک وہ آپ کی بیٹی کیلئے کیا کر سکتا ہے ؟ یقینا ہر جگہ بہترین نوجوان موجود ہیں لیکن کبھی کبھار بہتر پر گزارا کر لیں تو اللہ کریم اس رشتہ کے صدقے اسکو بہترین بنا دے گا .

میں نے جب اس کی کہانی کو تحریر کی شکل دیکر اسے بھیجا تو پریشان ہو گئی ، خود کو اس عمل پر کوس رہی تھی ، گناہ کبیرہ کہہ رہی تھی ۔۔۔کہتی یہ تحریر پبلش نہ کرائیں مجھے ندامت ہو رہی ہے ۔ پھر میں نے کہا اس کو غور سے پڑھو اور اب پاکستان کی دیگر لڑکیوں پر نظر دوڑاؤ ۔۔ تم تو بچ گئی ہو لیکن کیا باقی بھی لڑکیاں ایسی راتوں کے بعد بچ جاتی ہیں کہنے لگی نہیں وہ اپنا سب کچھ دے آتی ہیں اور بعد میں شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتی ہے، کچھ تو خود کشی تک کر لیتی ہیں.

ایک اہم بات بتاتا چلوں ۔۔ کہ اس لڑکی نے شاید واقعی اچھا دوست چنا تھا جو ایک رات گزارنے کے باوجودvirgin ہی اپنے گھر لوٹی لیکن ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا ۔۔۔ خدارا احتیاط کیجئے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے