سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کا فیصلہ 22 ستمبر تک مؤخر

کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کا آج سنایا جانے والا فیصلہ مؤخر کردیا۔

بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں پیش آنے والے سانحے کا مقدمہ تقریباً 9 سال زیر سماعت رہا۔

سینٹرل جیل میں قائم انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ بلدیہ کیس کی سماعت میں 2 ستمبر کو فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جسے آج سنایا جانا تھا تاہم عدالت نے فیصلہ 22 ستمبر تک مؤخر کردیا ہے۔

اس کیس میں فروری 2017 میں ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی، رحمان بھولا، زبیر چریا اور دیگر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

11 ستمبر 2012 کو بلدیہ فیکٹری آتشزدگی کیس میں 260 افراد جل کر جاں بحق ہوگئے تھے اور فیکٹری مالکان نے آتشزدگی کا ذمہ دار ایم کیو ایم کو قرار دیا تھا۔

کیس میں ملزمان کے خلاف 400 عینی شاہدین اور دیگر نے اپنے بیان ریکارڈ کرائے اور کیس سرکار کی پیروی رینجرز کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے کی ہے۔

سانحہ بلدیہ
خیال رہے کہ بلدیہ کی ٹیکسٹائل فیکڑی میں ستمبر 2012 میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 250 سے زائد افراد زندہ جل گئے تھے۔

دسمبر 2016 میں بلدیہ فیکٹری کیس میں ملوث ایک ملزم رحمان عرف بھولا کو انٹرپول کی مدد سے بینکاک سے گرفتار کرکے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔

عبدالرحمان بھولا نے اپنے بیان میں اعتراف کیا تھا کہ اس نے حماد صدیقی کے کہنے پر ہی بلدیہ فیکٹری میں آگ لگائی تھی۔

بعدازاں 27 اکتوبر 2017 کو سانحہ بلدیہ فیکٹری کا مرکزی ملزم حماد صدیقی دبئی سے گرفتار کیا گیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے