جمعرات : 17 ستمبر2020 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]چار نئی ہلاکتوں کے بعد کشمیری شہریوں کی بھارتی دستوں سے جھڑپیں[pullquote]

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سری نگر کے سینکڑوں مشتعل شہریوں اور بھارتی دستوں کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں۔ یہ جھڑپیں گزشتہ رات سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں تین مشتبہ شدت پسندوں اور ایک خاتون خانہ کی ہلاکت کے بعد شروع ہوئیں۔ پولیس اور عینی شایدین نے بتایا کہ آج جمعرات کو علی الصبح سینکڑوں کی تعداد میں مقامی شہریوں نے بھارتی پیرا ملٹری فورسز کے ہاتھوں مزید چار ہلاکتوں کے بعد احتجاج شروع کر دیا تھا۔ ہلاک شدگان میں سے تین مقامی مشتبہ شدت پسند بتائے گئے ہیں اور چوتھی ایک نوجوان خاتون خانہ، جو سری نگر کے ایک رہائشی علاقے میں کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس فائرنگ کی زد میں آ کر ہلاک ہو گئی۔

یوگنڈا میں دو سو سے زائد قیدی جیل سے برہنہ حالت میں فرار

یوگنڈا میں ایک جیل توڑ کر دو سو سے زائد قیدی ملک کے شمال مشرقی پہاڑوں کی جانب فرار ہو گئے ہیں۔ کاراموجا کے علاقے میں قائم اس جیل کے قیدیوں نے اپنی شناخت چھپانے کی خاطر فرار ہونے سے پہلے اپنے کپڑے اتار دیے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ قیدیوں کی زرد رنگ کی یونیفارم کے باعث وہ با آسانی پہچانے جا سکتے تھے۔ ان قیدیوں نے فرار ہونے سے پہلے ڈیوٹی پر موجود جیلر کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ مفرور قیدی جیل کے اسلحہ خانے سے پندرہ نیم خود کار گنیں اور درجنوں میگزین بھی ساتھ لے گئے۔ سکیورٹی فورسز کے مطابق 219 قیدی فرار ہوئے، جن میں سے دو کو اب تک ہلاک کیا جا چکا ہے۔

[pullquote]دنیا بھر میں مزید 150 ملین بچے غربت کا شکار ہو گئے[/pullquote]

اقوام متحدہ کے بچوں کی بہبود کے ادارے یونیسیف اور ’سیو دا چلڈرن‘ نامی تنظیم کی جانب سے جمعرات کو شائع کردہ ایک تجزیے کے مطابق کورونا وائرس کا بحران دنیا بھر میں مزید 150 ملین بچوں کے غربت کا شکار ہو جانے کا سبب بنا ہے۔ اس دستاویز کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا اور اس کے نتیجے میں لاک ڈاؤن کے باعث کم اور درمیانی فی کس اوسط آمدنی والے ممالک میں غربت کے شکار بچوں کی تعداد 15 فیصد اضافے کے بعد اب ایک اعشاریہ دو بلین ہو گئی ہے۔ دنیا بھر میں یہ تقریباﹰ ایک ارب بیس کروڑ بچے رہائشی، طبی اور تعلیمی شعبوں میں بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں۔

[pullquote]یونان میں موریا مہاجر کیمپ سے مکینوں کی منتقلی کا عمل جاری[/pullquote]

یونانی پولیس جزیرے لیسبوس کے موریا مہاجر کیمپ میں آگ لگنے کے سبب بے گھر ہونے والے ہزاروں مہاجرین کی ایک نئے رہائشی مرکز میں منتقلی کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ آج جمعرات کے روز پولیس نے بتایا کہ بے سر و سامانی کے شکار ہزاروں مہاجرین کی منتقلی کے عمل میں 70 خواتین پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ موریا کیمپ کے رہائشی تارکین وطن کو جزیرے لیسبوس کے علاقے’کاراتیپ‘ میں خیموں سے بنائے گئے ایک نئے مہاجر کیمپ میں منتقل ہو جانے پر آمادہ کیا جا رہا ہے۔

[pullquote]امریکا میں کورونا وائرس بے روزگاری میں مسلسل اضافے کے خطرات کا باعث[/pullquote]

امریکا میں کورونا وائرس کے پہلے کیس کے سامنے آنے کے نو ماہ بعد بے روزگار امریکیوں کی تعداد اب تک لاکھوں میں پہنچ چکی ہے۔ ماہرین اقتصادیات کے مطابق اس وقت تقریباﹰ آٹھ لاکھ پچاسی ہزار امریکی کارکن بے روزگاری الاؤنس حاصل کر رہے ہیں جبکہ ایک ہفتہ قبل یہ تعداد اس سے تھوڑی سی کم تھی۔ کورونا وائرس کے بحران نے امریکی معیشت کو بے تحاشا نقصان پہنچایا ہے۔ رواں سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران اس بحران کے باعث امریکا کی اقتصادی پیداوار میں تقریباﹰ 32 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔

[pullquote]سمندری طوفان ’سیلی‘ کے باعث امریکی ساحلی علاقوں میں وسیع تر تباہی[/pullquote]

سمندری طوفان ’سیلی‘ نے امریکا کے کئی ساحلوں علاقوں میں شدید بارشوں، بجلی کی فراہمی میں تعطل اور مادی نقصانات کی صورت میں وسیع تر تباہی مچا دی ہے۔ ریاستوں فلوریڈا اور الاباما کے ساحلی علاقوں میں طوفانی بارشوں کے بعد بد ترین سیلابوں کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ نیشنل ہریکین سینٹر کے مطابق ان دونوں ریاستوں کے ساحلی علاقوں میں آنے والے سیلاب سے ’تاریخی حد تک‘ تباہی آ بھی چکی ہے۔ طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں نے ہزاروں درختوں کو جڑوں سے اکھاڑ دیا اور بجلی کے کھمبوں کے علاوہ تاریں بھی ٹوٹ گئیں۔ سڑکیں کئی کئی فٹ پانی میں ڈوب گئیں اور ٹریفک کا نظام بھی شدید متاثر ہوا ہے۔ لاکھوں شہری بجلی سے محروم ہو گئے اور کاروباری سرگرمیاں بھی متاثر ہوئیں۔ مادی نقصانات کا اندازہ دو سے تین بلین ڈالر تک لگایا جا رہا ہے۔

[pullquote]لیبیا کے وزیر اعظم فائز سراج مستعفی ہونے کے خواہش مند[/pullquote]

لیبیا کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کے سربراہ فائز السراج اپنے عہدے سے مستعفی ہونا چاہتے ہیں۔ بدھ کے روز سرکاری ٹیلی وژن پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وہ آئندہ ماہ کے آخر تک اپنے عہدے سے دست بردار ہو جانے کا اعلان کرتے ہیں۔ یہ اعلان ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب ملک میں خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے متحارب گروپوں کے مابین بات چیت جاری ہے۔ رواں ماہ کے اوائل میں ان حریف گروپوں نے اگلے 18ماہ کے اندر اندر ملک میں انتخابات کرانے اور نئی حکومت کی تشکیل پر اتفاق کر لیا تھا۔ فائز السراج کی حکومت میں پچھلے ماہ اس وقت داخلی اختلافات سامنے آئے تھے جب بدعنوانی اور طرابلس سمیت دیگر مغربی شہروں میں بجلی کی سپلائی منقطع کیے جانے کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔ بن غازی میں قائم سراج انتظامیہ کی مخالف لیکن متوازی حکومت اتوار کو مستعفی ہو گئی تھی۔

[pullquote]مادورو حکومت انسانیت کے خلاف جرائم کی مرتکب ہوئی، اقوام متحدہ کا الزام[/pullquote]

اقوام متحدہ کے ایک بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن نے وینزویلا میں صدر نکولاس مادورو اور ان کی حکومت پر انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام عائد کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے دیگر امور کے علاوہ غیر قانونی سزائے موت اور منظم تشدد کا ذکر بھی کیا ہے۔ ان ماہرین نے کہا ہے کہ یہ واقعات انفرادی نہیں تھے بلکہ اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کے ان جرائم سے باخبر ہونے یا ان کی طرف سے براہ راست تعاون کے اشارے بھی ملے ہیں۔ ماہرین نے ان مبینہ جرائم کی آزادانہ تفتیش کا مطالبہ کیا ہے جبکہ وینزویلا کی حکومت ایسے تمام الزامات کو مسترد کرتی ہے۔

[pullquote]جرمنی نے ویانا اور بوڈاپیسٹ کو ’کورونا رسک ایریاز‘ قرار دے دیا[/pullquote]

وفاقی جرمن حکومت نے ویانا اور بوڈاپیسٹ کو ’کورونا رسک ایریاز‘ قرار دے دیا ہے۔ برلن میں رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے مطابق ویانا اور بوڈاپیسٹ جیسے شہروں کے علاوہ نیدرلینڈز، کروشیا، فرانس اور سوئٹزرلینڈ جیسے ممالک بھی کورونا وائرس کے حوالے سے خطرے کی اس درجہ بندی میں آتے ہیں۔ پرخطر قرار دیے گئے علاقوں سے واپس جرمنی آنے والوں کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنے کورونا وائرس ٹیسٹ کروائیں۔ اس سلسلے میں شرط یہ ہے کہ اگر وہ کورونا وائرس کے ٹیسٹ کا منفی نتیجہ پیش نہ کر سکیں، تو انہیں پہلے اپنے ٹیسٹ کروانا اور پھر ان کے نتائج کا انتظار کرنا ہو گا۔ اس دوران 14 دن تک انہیں قرنطینہ میں رہنا یا خود کو الگ تھلگ رکھنا ہو گا۔

[pullquote]بیلاروس میں اپوزیشن کی خاتون سیاستدان کولیسنیکووا پر فرد جرم عائد[/pullquote]

بیلاروس میں زیر حراست حزب اختلاف کی ایک خاتون سیاستدان، ماریا کولیسنیکووا پر ریاستی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ یہ الزام ثابت ہو جانے پر انہیں پانچ سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ بین الاقوامی احتجاج کے باوجود 38 سالہ ماریا کولیسنیکووا ایک ہفتے سے بھی زیادہ عرصے سے قید میں ہیں۔ کولیسنیکووا پولیس اور خفیہ سروس کے خلاف یہ مقدمہ درج کرا چکی ہیں کہ انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ کولیسنیکووا کو گزشتہ ہفتے ان کے اغوا کے بعد جسمانی تشدد کے خطرے کے پیش نظر بیلاروس چھوڑ دینے کا حکم دے دیا گیا تھا۔ انہیں ملک بدر کر کے پڑوسی ملک یوکرائن بھیجنے کی کوشش کی گئی تھی تاہم انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے سرحد پر اپنا پاسپورٹ ہی پھاڑ دیا تھا۔

[pullquote]جرمن صوبے این آر ڈبلیو کی پولیس میں دائیں بازو کے انتہا پسندانہ نیٹ ورک کا انکشاف[/pullquote]

جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے حکام 29 ایسے پولیس افسران کے خلاف تفتیش کر رہے ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مختلف آن لائن چیٹ گروپوں میں دائیں بازو کے انتہا پسندانہ پروپیگنڈا کے بارے میں تبادلہ خیال کرتے تھے۔ ریاستی دارالحکومت ڈسلڈورف میں علاقائی وزیر داخلہ ہیربرٹ روئل نے اعلان کیا کہ ایسے تمام پولیس اہلکاروں کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔ ایسے آن لائن چیٹ رومز میں دیگر اشیاء کے علاوہ ہٹلر کی تصاویر، سواستیکا اور نازی گیس چیمبرز میں مہاجرین اور قیدیوں سے متعلق غیر حقیقت پسندانہ مواد گردش میں تھا۔ وزیر داخلہ روئل نے کہا کہ ایسے واقعات صوبائی پولیس کے لیے شرمناک ہیں۔

[pullquote]یورپی کمیشن کی صدر کا تحفظ ماحول سے متعلق نئے اہداف کا اعلان[/pullquote]

یورپی کمیشن 2030ء تک اس بلاک میں شامل ممالک میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم از کم بھی 55 فیصد کم کرنا چاہتا ہے۔ برسلز میں یورپی کمیشن کی صدر اُرزُولا فان ڈئر لاین نے یورپی پارلیمان میں اپنی تقریر میں کہا کہ تازہ اندازوں کے مطابق واضح ہو گیا ہے کہ یونین کی معیشت ان اہداف کے حصول کے چیلنج پر پورا اتر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوں تحفظ ماحول سے متعلق اہداف قطعی غیر جانبداری سے اور 2050ء تک حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ اب تک یورپی یونین کا ہدف اس بلاک کی سطح پر سبز مکانی گیسوں کے اخراج میں 40 فیصد تک کی کمی تھا۔ اُرزُولا فان ڈئر لاین نے کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے یورپی سطح پر یکجہتی اور مضبوط نظام صحت کی وکالت بھی کی۔ کی تھی۔ یہ ان کا پہلا ’اسٹیٹ آف دا یونین‘ خطاب تھا۔ ان کے بقول یورپی باشندے کورونا وائرس کے بحران کے دور میں اب بھی شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے