آخری حل گفتگو ہی ہے

اکیس ستمبر دن دو بجے ایوان صدر میں ایک کانفرنس منعقد ہوئی اس کانفرنس کی میزبانی صدر پاکستان عارف علوی و چئیرمین پاکستان علماء کونسل علامہ طاہر اشرفی کر رہے تھے.

کانفرنس میں تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام شریک ہوئے ، کانفرنس میں مختلف ممالک کے سفیر اور آزاد کشمیر کے صدر بھی شریک تھے، سب لوگوں نے گفتگو کی، توہین کرنے والے لوگوں سے برات کا اظہار کیا گیا ، وفاقی مذہبی امور نے تو یہاں تک کہا جس شخص نے خلیفہ اول کی شان میں گستاخی کی ہے اسے ہم گھسیٹ کر لائیں گے اور قانون کے سامنے پیش کریں گے.

شیعہ رہنما نے صحابہ کرام کی شان بیان کی اور توہین کرنے والوں سے برات کا اظہار کیا، بلکہ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جب آصف علوی نے گستاخی کی تو سب سے پہلے تھانے پہنچ کر میں نے خود ایف آئی آر کٹوائی، پھر فائلوں کا پورا پلندہ لیکر وفاقی وزیر کے پاس پہنچا کہ جس شخص کو آپ نے مجلس پڑھنے کی اجازت دی وہ فسادی ہے، فسادیوں کا راستہ روکا جاتا ہے انہیں اجازت نہیں دی جاتی.

علامہ طاہر اشرفی نے صدر پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا جناب صدر ہم اپنے جوانوں کی لاشیں اٹھا کر یہاں تک پہنچے ہیں، ہماری تین نسلیں قربان ہو چکی ہیں، ہزاروں لوگ آج بھی لاپتہ ہیں، بچہ شیعہ یا سنی ہو سکتا ہے لیکن ماں فقط ماں ہوتی ہے، اگر کسی ماں کا جگر گوشہ لاپتہ ہو تو اسے نیند نہیں آتی،جب کوئی ماں بیٹے کی لاش اٹھاتی ہے تو اسکے لیے وہ دن قیامت کا ہوتا ہے، ہم روڈ پر نہیں نکلے، روڈ پر نکلے لوگوں کی صدا بھی یہی ہے جو میری ہے، میں ان لوگوں کی نمائندگی کر رہا ہوں، گستاخی کرنے والوں کو چھوٹ نہ دیں، کوئی تکفیر کرے یا توہین !اسے روکیں ، یہ ملک فسادات کا متحمل نہیں ہو سکتا، ہم اپنی شکایت آپ کے پاس لیکر آئے ہیں بڑے شکایت کا ازالے کرتے ہیں، آپ ازالہ کیجئے.

صدر پاکستان نے یقین دلایا کہ وہ شکایات کا ازالہ کرینگے، صدر پاکستان و صدر آزاد کشمیر نے بھی امن کے حوالے سے گفتگو کی اور اس بات پر زور دیا کہ علماء امن کے لیے کردار ادا کریں، ریاست ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی کرے گی.

اچھی بات یہ ہے کہ

اچھے ماحول میں صاف صاف اور ستھری ستھری باتیں ہوئیں،کسی نے لگی لپٹی نہیں رکھی، مسائل بتائے گئے اور مسائل کا حل بتایا گیا.

ازلی سچائی یہ ہے کہ لڑائی سے معاملات حل نہیں ہوتے، خون کو خون سے نہیں دھویا جاتا ، لڑائی کے بعد امن کے معاہدے ہوتے ہیں، برداشت اور گفتگو مسائل کا حل ہے، اختلاف کا سلیقہ ہونا چاہیے، کوئی کسی کو بدل نہیں سکتا.

ملک سب کا ہے، سب نے یہاں رہنا ہے، ایک دوسرے کو برداشت کرنا اور بزرگ شخصیات کا احترام سے ہی ہمارے مسائل حل ہو سکتے ہیں-

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے