موبائل فون سے دوری ہمیں بے چین کیوں کردیتی ہے؟

لزبن، پرتگال: ہم میں سے بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اپنے فون سے دور ہونے پر پریشانی اور اضطراب کے شکار ہوتے ہیں۔ لیکن اگر اسمارٹ فون سے چند لمحوں کی جدائی بھی تکلیف دہ بن جائے تو یہ ایک نفسیاتی عارضے کی وجہ ہوسکتی ہے جسے ’نوموفوبیا‘ کہتے ہیں۔

سائنسدانوں کےمطابق نوموفوبیا شخصیت کی حساسیت اور کسی فعل کے ذہن پر حاوی ہونے کی کیفیت کو ظاہر کرتا ہے۔ اس طرح فون اگر زندگی کے معاملات میں حارج ہونے لگ جائے تو یہ پریشان کن کیفیت ہوگی۔ اسی وجہ سے ماہرین فون کے ناغے اور دن میں کئی گھنٹوں تک دور رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

اسی طرح لوگ گھر پر اسمارٹ فون بھول جانے کی صورت میں دوبارہ گھرجاکر لے آتے ہیں جواکثر افراد کا مسئلہ بن چکی ہے ۔ 2019 کے سروے کے مطابق صرف امریکا میں 44 فیصد افراد اس کے شکار تھے۔
نوموفوبیا کیا ہے؟

نفسیاتی ماہرین کے مطابق نوموفوبیا کی اصطلاح بہت پرانی نہیں اور دس برس قبل اس کا نام گردش میں آیا ہے۔ اس میں لوگ بے چینی اور الجھن کا شدید اظہار اس وقت کرتے ہیں جب وہ اپنے فون کو نہیں پاتے یا اس سے دور ہوتے ہیں۔ تاہم اسے مینٹل ڈس آرڈر میں اب تک شامل نہیں کیا گیا ہے۔

اس ضمن میں 495 پرتگالی نوجوانوں کا سروے کیا گیا جن کی عمریں 18 سے 24 برس تھی۔ اس میں شرکا کو دو سوالنامے بھرنے کو کہا گیا تھا۔ پہلا سوالنامہ ان کے فون کے پر انحصار کے بارے میں تھا اور دوسرا ان کی ذہنی کیفیات مثلاً بے چینی،الجھن، ادھورا پن اور دماغٰ پر کسی کیفیت طاری ہونے کے بارے میں تھا۔

معلوم ہوا کہ جو دن میں جتنا زیادہ فون استعمال کرتا تھا وہ اس کے بغیر اتنا ہی بے چین تھا۔

اس کے علاوہ جو افراد کسی سوچ کے مستقل حاوی ہونے کے شکار تھے ان میں فون کے گم ہوجانے یا اس سے دور ہوجانے کا خوف اتنا ہی زیادہ تھا۔ یہ تمام علامات نوموفوبیا کو ظاہر کرتی ہیں۔ تاہم اس کی گہرائی میں تفصیلات کو ابھی بھی جاننے کی ضرورت ہے۔

لوگوں میں یہ خوف ہوتا ہے فون سے دور ہوجانے پر وہ سماجی طور پر کٹ کر رہ جائیں گے۔ ایک اور انکشاف یہ ہوا کہ ایسے لوگ اگر دوستوں سے دور ہوجائیں تو انہیں کوئی فکر نہیں ہوتی لیکن فون سے دوری ان کے لیے محال ہوتی ہے۔ یہ رحجان سماجی دوری کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

اس کے مضر اثرات میں توجہ میں کمی، فکری پریشانی اور کسی کام پر ارتکاز کی کمی شامل ہیں۔ اسی لیے لوگوں کو چاہیے کہ وہ جبرکرکے بھی فون سے دور رہنے کی کوشش کریں۔ اگر یہ نہ کیا جائے تو یہ نفسیاتی مسائل جسمانی عارضوں کی وجہ بھی بن سکتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے