خیبرپختونخوا:بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے کیسزمیں رواں سال16فیصداضافہ

خیبرپختونخوامیں بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے کیسزمیں رواں سال16فیصداضافہ،صوبائی حکومت نے فیصلہ کیاہے کہ بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے ملزمان کوپھانسی دیتے وقت ان کی ویڈیوبھی بنائی جائے گی ان ویڈیوکو خصوصی فورمز کیلئے استعمال کیاجائے گااسی طرح بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے ملزمان کی پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال اور عوامی پارک میں جانے پربھی پابندی ہوگی اور ان کے نام پولیس کی ویب سائٹ پر مشتہرکئے جائینگے اسکے علاوہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے کیسزکی روک تھام کیلئے نصاب میں خصوصی مضامین کوشامل کرنے کے علاوہ آگہی کیلئے مسجداورمنبرکابھی استعمال کیاجائے گا۔خیبرپختونخوامیں گزشتہ سال بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے 185کیسزرپورٹ ہوئے تھے لیکن رواں سال کے پہلے آٹھ مہینوں میں 184کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس میں سب سے زیادہ 34کیسزڈیرہ اسماعیل خان میں رپورٹ ہوئے تھے .

[pullquote]خیبرپختونخواحکومت کی نئی مجوزہ ترامیم کیاہیں۔۔؟[/pullquote]

خیبرپختونخوااسمبلی میں گزشتہ سال مانسہرہ میں بچے کیساتھ 100بارجنسی زیادتی کے کیس سامنے آنے کے بعد خصوصی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس نے اپنی رپورٹ رواں سال فروری میں مرتب کی رپورٹ محکمہ سماجی بہبودکے پاس جمع کی گئی جس میں مزید ترامیم کی گئی اور محکمہ قانون کے ساتھ طویل مشاورت کے بعدمسودہ وزیراعلیٰ محمودخان کوبھیجاگیاپیر کے روز وزیراعلیٰ محمودخان نے نئے مسودے کی منظوری دی ہے جس کے تحت بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے ملوث ملزم کو پھانسی دیتے وقت اس کی ویڈیوبنائی جائے گی اوراس ویڈیوکوخصوصی فورمزپراستعمال کیاجاسکتاہے تاہم اس کی عام تشہیرنہیں کی جائے گی بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے وقت یہ سزااسوقت تجویزکی گئی ہے جب جنسی زیادتی کے دوران بچے کی موت واقع ہو اسی طرح بچوں کے عام جنسی زیادتی کے سزائوں میں بھی اضافہ کیاگیاہے اب یہ سزا سات سال کی بجائے14سال مقررکی جائے گی ۔قانونی مسودے میں تجویزپیش کی گئی ہے کہ چائلڈپروٹیکشن ایکٹ2010ء میں ترامیم پیش کی جائیں گی ان ترامیم میں اس شخص کے عوامی پارک اورپبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال پرپابندی ہوگی جوبچوں کیساتھ جنسی زیادتی میں ملوث ہوگااسکے علاوہ ملزمان کی سرکاری وغیرسرکاری ویب سائٹس پربھی تشہیرکی جائے گی۔نصاب میں بچوں کیساتھ جنسی زیادتی اورانکے تدارک کے علاوہ قانون سے آگہی کے مضامین بھی شامل کرنے کی تجویزدی گئی ہے۔وزیراعلیٰ نے پیرکے روز ترامیم کی جس مسودے کی منظوری دی ہے اس میں یہ بھی تجویزپیش کی گئی ہے کہ جمعے کے خطبات کے دوران نئے قانون کی آگہی کیلئے خصوصی مہم چلائی جائے گی۔

[pullquote]کیاپھانسی دیتے وقت مجرم کی ویڈیوبنائی جاسکتی ہے۔۔؟[/pullquote]

بچوں کے حقوق کیلئے کام کرنیوالی ایکٹیویسٹ ویلرے خان کہتی ہیں بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے مجرمان کیلئے عمومی طور پر جذبات میں سرعام پھانسی کے الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں یا اس طرح کے مطالبات کئے جاتے ہیں جو حقیقت کے برعکس ہیں۔ سپریم کورٹ اوروفاقی شریعت کورٹ نے سرعام پھانسی دینے کی مخالفت کی ہے اورواضح کیاہے کہ اس طرح کی سزائیں پاکستان میں نہیں دی جاسکتی اسی طرح اب اگر بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے مجرموں کی ویڈیوبھی بنائی جائے گی تو اکثریت کی بنیاد پر یہ قانون تو پاس کیاجاتاہے لیکن اگراس قانون کیخلاف کسی نے عدالت سے رجوع کیا تو اس کوکالعدم قراردیاجاسکتاہے بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے مرتکب عناصرکیخلاف سخت سزائوں کے بجائے ان کے تدارک سے ہی یہ مسئلہ حل ہوسکتاہے اوردنیاکے کئی ممالک یہ کام کررہے ہیں۔

[pullquote]خیبرپختونخوامیں بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے کیسزکی تعدادکیاہے۔۔؟[/pullquote]

رائٹ ٹوانفارمیشن ایکٹ2013ء کے تحت سنٹرل پولیس آفس سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق 2019ء میں بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے185کیسزرپورٹ ہوئے جن میں 135کیسزلڑکوں کیساتھ اور50کیسزلڑکیوں کیساتھ زیادتی کے رپورٹ ہوئے مجموعی طور پر2019ء میں248ملزمان کوپکڑاگیا معلومات تک رسائی کے قانون کوایک مرتبہ پھر استعمال کرتے ہوئے پولیس سے رواں سال کی معلومات حاصل کی گئی تو اس میں واضح ہواکہ رواں سال کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران گزشتہ سال کی نسبت کیسزمیں16فیصداضافہ ہوا ہے صرف آٹھ ماہ میں بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے182کیسزرپورٹ ہوئے جن میں سب سے زیادہ ڈیرہ اسماعیل خان میں 34کیسزرپورٹ ہوئے اورمجموعی طو رپر ان میں235ملزمان کوگرفتار کیاگیا ۔بچوں کے حقوق کیلئے کام کرنیوالے ایکٹیویسٹ عمران ٹکر کہتے ہیں کہ بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے سینکڑوں واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوتے اس لئے ان کو ڈیٹامیں شمارنہیں کیاجاتا ان کیسزکو مقامی جرگوں یاعمائدین کے ذریعے حل کیاجاتاہے بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے کیسزمیں ریاست کو خود فریق بنتے ہوئے سدباب کیلئے ملزمان کے سامنے کھڑاہوناچاہئے جسکے بعد اعدادوشماربھی درست اندازسے سامنے آسکتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے