خیبرپختونخواکے عوام ہرسال چارارب 70 کروڑکلوگرام سے زائد گندم استعمال کرتے ہیں اور ہرآنے والے سال میں آبادی میں اضافے کے باعث اس میں تقریباًپانچ کروڑکلوگرام کا اضافہ ہوتاہے، لیکن بدقسمتی سے خیبرپختونخوا صرف20 فیصد گندم خودپیداکرتاہے، جبکہ باقی80 فیصدبیرون دنیا یاپنجاب سے خریدکردرآمدکرتاہے، اس مد میں ہرسال سوا،ارب روپے سے زائدکی رقم خرچ کی جاتی ہے، بیرون ممالک سے گندم درآمدکرنے کی صورت میں آٹے کے نرخ میں بھی مسلسل اضافہ ہوتاہے، دوسری جانب پنجاب میں بھی گزشتہ ڈیڑھ دہائیوں سے گندم کی بجائے آٹے کی سپلائی کی ہے تاکہ پنجاب کے فلورملوں کو چلایاجاسکے۔ محکمہ زراعت کے مطابق خیبرپختونخوامیں جنوبی اضلاع میں بارانی کاشتکاری کے ذریعے گندم حاصل کی جاتی ہے لیکن وسطی اضلاع پشاور ، چارسدہ،مردان،نوشہرہ،صوابی میں باقاعدہ طور پر گندم کاشت کی جاتی ہے ۔
[pullquote]گندم کے متعلق خیبرپختونخواکے اعدادوشمارکیاہیں۔۔؟[/pullquote]
خیبرپختونخوامیں ہرسال 47 لاکھ میٹرک ٹن گندم استعمال کی جاتی ہے جو چار ارب 70 کروڑکلوگرام بن جاتی ہے، محکمہ خوراک کے مطابق خیبرپختونخوامیں ہرسال صرف نولاکھ میٹرک ٹن گندم صوبے میں پیداہوتی ہے جبکہ باقی36سے38لاکھ میٹرک ٹن گندم بیرون دنیا یاپنجاب سے سپلائی کی جاتی ہے ۔ خیبرپختونخوا کا گندم کے حوالے سے بنیادی انحصار پنجاب اور سندھ پرہوتاہے، مشیربرائےخوراک خلیق الرحمن کہتے ہیں کہ خیبرپختونخوا میں روزانہ 12ہزار ٹن گندم کاآٹااستعمال کیاجاتاہے، 9 ہزارٹن آٹا پنجاب سے سپلائی کیاجاتاہے جبکہ باقی تین ہزار ٹن گندم صوبے کے فلورملزانڈسٹری فراہم کرتی ہے اوریہی وجہ ہے کہ خیبرپختونخواحکومت روزانہ 200 کے قریب فلورملزکوتین ہزارٹن گندم سپلائی کرتی ہے ۔
خلیق الرحمن بتاتے ہیں کہ رواں سال خیبرپختونخواحکومت آٹے کی سپلائی کی مد میں پونے سات ارب روپے کی سبسڈی فراہم کرے گی، پنجاب سے معاہدے کے تحت آٹے کی باقاعدگی سے سپلائی ہورہی ہے اور رواں سال کے دوران کوئی خدشہ نہیں ہے کہ آٹے کاکوئی بحران پیداہو۔ محکمہ خوراک کے اعدادوشمارکے مطابق صوبائی کابینہ نے فیصلہ کیاہے کہ رواں سال پنجاب پرانحصارکم کرنے کیلئے ساڑھے نولاکھ میٹرک ٹن گندم ٹریڈنگ کارپوریشن کے ذریعے بیرون دنیاسے خریدی جائے گی، جس میں پانچ لاکھ ٹن پنجاب کے پاسکو سے اورساڑھے چارلاکھ ٹن ٹریڈنگ کارپوریشن کے ذریعے بیرون دنیاسے خریدی جاسکتی ہے۔ صوبائی حکومت نے اب تک پاسکودولاکھ ٹن گندم خریدی ہے، جب کہ ٹریڈنگ کارپوریشن کے ذریعے یوکرائن سے ایک لاکھ 60 ہزار ٹن گندم خریدی جاچکی ہے اوریہ گندم کراچی پورٹ پہنچ چکی ہے، جس میں سے پچاس ہزارٹن گندم پشاورپہنچ کر خیبرپختونخواکے فلورملوں کوبھی فراہم کیاجاچکاہے، جب کہ23، اکتوبرسے پہلے باقی گندم بھی خیبرپختونخواپہنچ جائے گی۔
[pullquote]پنجاب گندم کی بجائے آٹاکی سپلائی کیوں کرتاہے۔۔؟[/pullquote]
وفاقی وزارت ترقی ومنصوبہ بندی کے اعدادوشمارکے مطابق پاکستان ہر سال دوکروڑ80لاکھ ٹن گندم کاآٹااستعمال کرتاہے اوراس کی سب سے زیادہ پیداوار پنجاب اورسندھ سے ہوتی ہے، رواں سال گندم کی کٹائی کے وقت بارشوں کے باعث گندم کی پیداوار28فیصدکم ہوئی ہے، 1997-98ء میں جب خیبرپختونخوامیں آٹے کابحران پیداہواتھا تو اس کے بعد پنجاب حکومت نے معاہدے کے تحت فیصلہ کیاتھا کہ خیبرپختونخوا کو گندم کی بجائے آٹاسپلائی کیاجائے گا تاکہ پنجاب کے فلورملزانڈسٹری کو سہارادیاجاسکے، اسی وجہ سے خیبرپختونخواکواس وقت جو 36لاکھ میٹرک ٹن کے تحت خوراک سپلائی کی جاتی ہے، اس میں 80فیصدآٹاجبکہ20فیصدگندم ہوتی ہے، صوبائی حکومت بیرون دنیا اور پاسکوسے خریدی گئی گندم کو 180سے زائد فلورملزکوفراہم کرتی ہے۔محکمہ خوراک کے مطابق خیبرپختونخوامیں تقریباًنولاکھ میٹرک ٹن گندم پیداہوتی ہے، جس میں سے بمشکل تین لاکھ میٹرک ٹن گندم مارکیٹ میں آجاتی ہے، باقی مقامی کاشتکاراپنے پاس استعمال کیلئے ذخیرہ کرلیتے ہیں۔
خیبرپختونخواحکومت نے رواں سال یوکرائن سے جو گندم خریدی ہے، اس کی قیمت232 ڈالر فی ٹن ہے لیکن انٹرنیشنل مارکیٹ میں بھی کوروناکے باعث گندم کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے، جسکے بعد اس وقت بین الاقوامی مارکیٹ میں گندم کی قیمت 298 ڈالر فی ٹن تک پہنچ گئی ہے۔