پشاورکے نواحی علاقہ میں واقع جامع زبیریہ المعروف سپین جماعت کوکیوں نشانہ بنایاگیا؟؟؟

دہشتگردوں کی جانب سے مدرسے کے اہم معلم شیخ رحیم اللہ حقانی کی کلاس کونشانہ بنانے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی ،مدرسے کی انتظامیہ کادعویٰ ہے کہ جامع زبیریہ پشاورکے چندبڑے مدارس میں شامل ہیں، جہاں 1200کے قریب طلباءتعلیم حاصل کرتے ہیں ، دیوبندی مکتبہ فکرسے تعلق رکھنے والے اس مدرسے میں 60 سے زائداساتذہ ہیں ، مدرسے کی انتظامیہ اس بات کی بھی تصدیق کرتی ہے کہ اس وقت مدرسے کے اساتذہ کے علاوہ ڈیڑھ سوسے زائد طلباءکا تعلق بھی افغانستان کے مختلف علاقوں سے تھا، آئی جی خیبرپختونخوا ثناءاللہ عباسی کہتے ہیں کہ گزشتہ ہفتے خیبرپختونخوا کے مدارس کو نشانہ بنانے سے متعلق ایک تھرٹ لیٹرجاری کیاگیاتھا،لیکن یہ خصوصی نہیں عمومی مراسلہ تھاآئی جی ثناءاللہ عباسی نے تصدیق کی کہ اس مدرسے کے استاد شیخ رحیم اللہ حقانی کو2013ءمیں بھی مخالف گروپ کی جانب سے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ اس میں بال بال بچ گئے تھے اوریہ اس پر دوسراحملہ ہے ۔

[pullquote]شیخ رحیم اللہ حقانی کون ہیں۔۔؟[/pullquote]

افغان طالبان کے ذرائع کے مطابق شیخ رحیم اللہ حقانی افغان صوبہ ننگرہار کے ضلع پچیراگم کے علاقہ پاس ثبار سے تعلق رکھتے تھے اور پاکستان میں طویل عرصے سے مقیم تھے، 2014یا15ء میں امریکی فورسز نے شیخ رحیم اللہ حقانی کوگرفتارکیاتھا اور انہیں باگرام جیل میں پابندسلاسل کیا، شیخ رحیم اللہ حقانی افغان طالبان کے مشرقی صوبوں کےلئے قائم ملٹری کمیشن کے ممبرتھے اور انہیں خصوصی طور پر پاکستان سے متصل ننگرہارصوبے کےلئے ملٹری کمیشن کا سربراہ مقررکیاگیاتھا، شیخ رحیم اللہ حقانی کئی سال تک افغان جیل باگرام میں مقیدرہے، وہ داعش اورسلفی مکتبہ فکرکےخلاف سخت موقف اپناتے تھے اوران کے خلاف مدلل جوابات دیتے تھے ، سکیورٹی ذرائع کے مطابق اس وقت خیبرپختونخوامیں تیس ہزار مساجد اور چارہزارکے قریب مدارس ہیں، بیشترمدارس میں افغان طالبعلموں کےساتھ کئی اساتذہ کا تعلق بھی افغانستان سے ہے، شیخ رحیم اللہ حقانی جوعلم حدیث کے ماہرسمجھے جاتے تھے، کااثرورسوخ نہ صرف جامع زبیریہ تک محدودتھا، بلکہ خیبرپختونخواکے کئی دیگر ہم خیال مدارس میں بھی احادیث سننے جاتے تھے ۔

خیبرپختونخواپولیس کے مطابق گزشتہ ہفتے قبائلی ضلع باجوڑ اورخیبرکے علاؤہ دیرمیں کئی افرادکوگرفتارکیاگیاتھا، جو پشاور سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں دہشتگردی کی منصوبہ بندی کررہے تھے ۔مدرسے کے ایک طالبعلم نے بتایاکہ شیخ رحیم اللہ حقانی پاکستان کے علاوہ افغانستان میں بھی اب خاصی مقبولیت رکھتے تھے اوراکثروبیشتر انکا افغان وفودکےساتھ تبادلہ خیال رہتاتھا، خیبرپختونخواپولیس کے مطابق دیرکالونی میں واقع جامع زبیریہ کے مدرسے کا کئی حوالوں سے جائزہ لیاجارہاہے، کیااس حملے کاہدف شیخ رحیم اللہ حقانی تھے؟ کیاہدف یہ مدرسہ تھا یا اس حملے میں کوئی بھی دہشتگردگروپ بالخصوص داعش ملوث ہوسکتی ہے؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے