اورنج لائن ٹرین کا آغاز، ایک خواب کی تکمیل

میں اور میرے پیارے دوست زبیر بشیر جب بھی اکٹھے باہر نکلتے ہیں یا سفر کرتےہیں تو اپنے اردگرد ترقی کے مظاہر دیکھ کر اکثر یہ کہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں اسی طرح کی ترقی کیسے ممکن ہوسکتی ہے۔ ہمارے لیے باعث امید ہمارا سدا بہار دوست چین ہے۔ کیونکہ ہم نے دیکھا ہے کہ چین اپنے ترقی کے ثمرات بلا تفریق غریب و امیر سب ممالک کے ساتھ بانٹتاہے بلکہ ہمارہ مشاہدہ تو یہ ہے کہ غریب اور ترقی پذیر ممالک کے ساتھ چین کا رویہ زیادہ دوستانہ ہے ۔ تاہم پاکستان چین کا سپیشل دوست ملک ہے اور جو اہمیت چین پاکستان کو دیتاہے وہ بے مثال ہے۔ ہم یہاں چین میں جب بھی اپنا تعارف بطور پاکستانی کراتے ہیں دوسری جانب سے انتہائی والہانہ جذبات کا اظہار ملتاہے ۔

چین کی ترقی کے ماڈلز کو اپنے ملک کے اندر دیکھنے کیلئے ہمارے پاس بڑا منصوبہ سی پیک ہے ۔ہم نے اس منصوبے کے تحت اپنے ملک میں بجلی کے بحران پر قابو پاتے ہوئے دیکھا ہے۔ ہم نے اپنے ملک میں شاہراہوں کے جال بچھتے ہوئے دیکھا ہے۔ گوادر بندرگاہ کو بنتے دیکھا ہے ، مواصلات کے دیگر نیٹ ورکس کو بہتر ہوتے دیکھا ہے ۔ سی پیک کے علاہ بھی اپنے دفاع کو جے ایف تھنڈر سیونٹین سے مضبوط ہوتے ہوئے دیکھاہے ،زانگ کے نیٹ ورک سے تیز رفتار اور سسستے انٹرینٹ پیکجز کاتجربہ کیاہے اور کووڈ ۱۹ کے دوران چین کو اپنے شانہ بشانہ کھڑا ہوتے دیکھا ہے۔ ہم بیدو نیوی گیشن سسٹم کے تحت کئی خدمات سے مستفید ہورہے ہیں۔ ہمارے ہاں چین کی مدد سے انشا اللہ ۲۰۲۱ کے آخر تک فائیو جی متعارف کرادی جائیگی لہذا ہم یہاں ترقی کے جو ماڈل دیکھتے ہیں اپنے پیارے دوست پڑوسی ملک کی وساطت سے ان کا خواب اپنے ملک میں بھی دیکھتے ہیں۔

اور چین کی یہ خوبی ہے کہ وہ دوسرے ممالک کی ٹھوس منصوبوں کی شکل میں مددکرتاہے اور اس کے پیچھے وجہ یہ ے کہ چین ترقی کے ثمرات براہ راست عام آدمی تک پہنچانا چاہتاہے اسلئے چین کے تعاون اور مدد کے منصوبوں میں عوام کی فلاح کا عنصر غالب ہوتاہے اور یہ اس ماڈل سے بہت بہتر ہے جس میں بعض ممالک کی جانب سے براہ راست قرضوں کی شکل میں امداد دی جاتی ہے۔ کیونکہ مقامی سطح پر صلاحیت نہ ہونے کی وجہ سے وہ رقم یا تو ضائع ہوجاتی ہے یا کرپشن کی نظر ہوجاتی ہے اور ملک پر قرضوں کا بو جھ بڑھ جاتاہے جس سے عوام کو فائدے کے بجائے ٹیکسوں کی شکل میں نقصان کا سامنا کرنا پڑتاہے۔

میڑو ٹرین ایک بہت بڑی سہولت اور اور ترقی کا پیمانہ ہے کیونکہ میٹرو بس کی نسبت میٹرو ٹرین میں سواریوں کی بڑی تعداد آتی ہے اور زیادوہ تیزی سے سفر کرتی ہے ۔ بیجنگ میں زیادہ تر لوگ میٹرو ٹرین سے سفر کرتےہیں کیونکہ یہ منزل پر جلد اور بروقت پہنچاتی ہے ہم بھی سفر کیلئے عموما میٹرو ٹرین کا انتخاب کرتےہیں یہاں زیادہ تر میٹرو ٹرین زیر زمین چلتی ہیں سفر کیلئے یہ بہت بڑی بلیسنگ ہیں۔

لاہور میں اورنچ لائن میٹرو ٹرین کے افتتاح کی خبر سن کر بہت اچھا لگا کہ ہمارا وہ خواب جو ہم نے بیجنگ میں اپنے ملک کیلئے دیکھا اس کے پورا ہونے کا آغاز ہوگیا ہے۔

اس خوشی میں چین برابر کا شریک ہے چینی وزارت خارجہ نے لاہور اورنج لائن پروجیکٹ کی کامیاب شروعات پر کہا کہ یہ منصوبہ پاک چین دوستی اور سی پیک کا اہم سنگ میل ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اورنج لائن پروجیکٹ کے افتتاح پر پاکستان کو مبارکبادپیش کرتے ہیں بیجنگ اپنے سدا بہار دوست پاکستان کے ساتھ مل کر اقتصادی راہداری (سی پیک) کی تعمیر جاری رکھے گا۔

لاہور میں اورنج لائن میٹرو ٹرین کو عوام کے لیے کھول دینے کے بعد شہریوں نے ٹرین میں سفر شروع کر دیا ہے عوام حکومت کی اس سہولت سے خوش ہیں اور کہتے ہیں کہ اورنج لائن ٹرین کا کرایہ مناسب ہے جبکہ ٹریفک کی پریشانی سے بھی جان چھوٹ گئی ہے۔

بجلی سے چلنے والی ٹرین کو 8 گرڈ سٹیشن بجلی فراہم کرتے ہیں۔ ابتدائی طور پر ٹرین کو 12 گھنٹے کے لیے چلایا جا رہا ہے۔ ٹرین ڈیرہ گجراں سے علی ٹاؤن تک 27 کلومیٹر کا فاصلہ 45 منٹ میں طے کرتی ہے۔

اس پورے سفر کے دوران چھبیس سٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔ ٹرین کا یکطرفہ کرایہ 40 روپے مقرر کیا گیا ہے۔ اورنج لائن ٹرین پر بیک وقت ایک ہزار مسافر سفر کر سکتے ہیں اسکے علاہ ٹرین میں وائی فائی کی سہولت بھی دستیاب ہے۔
ٹرین میں خصوصی افراد کے لیے علیحدہ نشستیں مختص کی گئی ہیں۔ سٹیشن پر مینوئل اور مشین دونوں طریقوں سے ٹکٹ خریدا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹرین میں میٹرو بس والا کارڈ بھی استعمال ہو سکتا ہے جبکہ کارڈ کو مشین سے ریچارج کرنے کی سہولت بھی دستیاب ہے۔

ٹرین کے دروازے پر لگی لائٹس منزل کی رہنمائی کرتی ہیں۔ مستقبل میں ٹرین سروس کا دورانیہ 16 گھنٹے تک بڑھانے کا منصوبہ ہے ۔

چین کی ترقی میں ریل نے انتہائی اہم کردار ادا کیاہے توقع ہے کہ چین کی مدد سے ریل کےدوسرے بڑے منصوبے ایم ایل ون کی تکمیل سے ملک کی مجموعی ترقی کو مزید فروغ ملے گا اور عوام کو نقل وحمل کی بہترین سہولیات مہیا ہوں گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے