غلط طریقے سے خون نکالنے پر نوجوان لڑکی کا ہاتھ مفلوج ہوگیا

خون عطیہ کرنا انسانی جسم کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے لیکن خون کا عطیہ کرنے والی ایک نوجوان لڑکی کا ہاتھ مکمل طور پر مفلوج ہو گیا۔

کینیڈین شہری گیبریلا ایکمین جب 17 سال کی ہوئیں تو انہوں نے پہلی مرتبہ خون عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا اور انہوں نے سوچا کے ان کے خون سے اگر کسی کی زندگی بچ سکتی ہے تو انہیں ایسا کرنا چاہیے۔

گیبریلا نے یہ کبھی بھی نہیں سوچا تھا کہ خدمت خلق کے لیے ایسا کرنا ان کے لیے بھاری پڑ سکتا ہے۔

4 سال قبل گیبریلا خون کا عطیہ کرنے کے لیے ایک بلڈ ڈرائیو میں گئیں جہاں جیسے ہی خون کا عطیہ کرنے کے لیے ہیلتھ ورکر نے ان کے سیدھے بازو میں سوئی ڈالی تو انہیں تکلیف ہوئی۔

ہیلتھ ورکر نے غلطی سے نوجوان لڑکی کی ‘وین’ کی جگہ ‘آرٹری’ میں سوئی ڈال دی جس کی وجہ سے ان کا آکسیجینیٹڈ خون نکلنے لگا۔

لڑکی نے بتایا کہ مجھے لگ رہا تھا کہ کچھ غلط ہے لیکن میں نے اس سے پہلے کبھی خون نہیں دیا تھا تو مجھے اس بات کا اندازہ نہیں تھا۔

10 سے 15 منٹ گزرنے کے بعد ان کے ہاتھ میں تکلیف شروع ہو گئی ، جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز کو بھی کچھ سمجھ نہیں آیا اور انہوں نے اسے گھر بھیج دیا۔

کچھ ہفتے گزرنے کے بعد نوجوان لڑکی کو محسوس ہوا کہ ان کا بازو حرکت کرنے سے قاصر ہے اور کلاہی سے لے کر کندھے تک ان کے ہاتھ میں زخم ہونا شروع ہو گیا تھا۔

بعد ازاں وہ اسپتال میں ایمرجنسی سروس میں گئیں جہاں ڈاکٹر نے اس بات کی تصدیق کی کہ خون کا عطیہ کرتے وقت ان کی غلط نس سے خون نکالا گیا ہے۔

ڈاکٹرز نے فوراً ان کے ہاتھ کی سرجری کی لیکن اس کے باوجود بھی ان کے ہاتھ کی تکلیف اور حرکت میں کوئی تبدیلی سامنے نہیں آئی۔

گیبریلا کے متعدد میڈیکل پروسیجرز ہوئے لیکن ڈاکٹر نے بتایا کہ ان کو ایک انوکھی میڈیکل کنڈیشن کا سامنا ہے جو کہ کئی دن، مہینے یا سال گزرنے کے باوجود بھی کب صحیح ہو گا اس بارے میں وہ کچھ نہیں کہہ سکتے تھے۔

اب گیبریلا 21 سال کی ہیں اور ان کا ہاتھ مکمل مفلوج ہے اور اس میں کوئی بہتری نہیں ہوئی۔

گیبریلا کا کہنا ہے کہ میری زندگی تباہ ہو گئی ہے، میں جب بھی شیشے میں اپنے آپ کو دیکھتی ہوں تو یہ سوچتی ہوں کہ میں تو کسی دوسرے شخص کی زندگی بچانا چاہتی تھی اور میرے ساتھ ہی ایسا ہو گیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے