وزیراعظم عمران خان نے حکومت پر فوج کے دباؤ کی اطلاعات کو مسترد کردیا

وزیراعظم عمران خان نے حکومت پر فوج کے دباؤ کی اطلاعات کو مسترد کردیا، کہا کہ انہیں فوج سے الجھنے کی ضرورت تو اس صورت میں پڑے گی جب وہ کوئی دباؤ ڈالےگی، اب تک ایسی ایک چیز بھی نہیں ہوئی ہے کہ انہیں فوج سے الجھنا پڑے بلکہ میں جو کہتا ہوں فوج وہ بات مانتی ہے۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم کاکہنا تھاکہ لیفٹیننٹجنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ کو سدرن کمانڈ کے تجربے کی وجہ سے چیئرمین سی پیک اتھارٹی لگایا، بطور وزیراعظم یہ کہنا ان کا کام نہیں ہے کہ عاصم سلیم باجوہ کلین ہیں، جو کچھ ان کیخلاف کہا گیا وہ محض الزامات ہیں، اگر کسی کے پاس کوئی ثبوت ہے تو نیب میں چلا جائے، جہانگیر ترین کے معاملات سامنے آنے پر افسوس ہوا۔

[pullquote]’جن سیاستدانوں پرکرپشن کےکیسز ہیں یہ سب ہماری حکومت سے پہلے کے ہیں'[/pullquote]

وزیراعظم عمران خان کاکہنا ہےکہ جن سیاستدانوں پرکرپشن کےکیسز ہیں یہ سب ہماری حکومت سے پہلے کے ہیں، ہماری حکومت میں صرف شہباز شریف پرکیسز بنے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اور نوازشریف نے ایک دوسرے پرکیسز بنائے ہیں، جب ہم حکومت میں آئے تو اسحاق ڈار اور نواز شریف کے بیٹے باہر بھاگ چکے تھے۔

وزیراعظم کاکہنا تھاکہ آصف زرداری کو دوبار نواز شریف نے جیل میں ڈالا، نواز شریف اور آصف زرداری کی کرپشن پر ڈاکیومنٹریز بنی ہوئی ہیں، ہم نے اداروں کو آزادچھوڑا ہوا ہے ، قومی احتساب بیورو (نیب) پر بھی ہمارا کوئی کنٹرول نہیں۔

ان کاکہنا تھاکہ آصف زرداری اور نواز شریف دونوں سلیکٹڈ حکمران تھے، مریم نواز کو نواز شریف کی بیٹی ہونے پر مسلم لیگ ن میں پوزیشن ملی جب کہ بلاول بھٹو زرداری پرچی پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بنے ، میں نے صفر سے شروع کیا اور 22 سال جدوجہد کی۔

[pullquote]’فوج کا مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ہے،ساری خارجہ پالیسی تحریک انصاف کی ہے'[/pullquote]

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کاکہنا تھا کہ فوج کا مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ہے، ساری خارجہ پالیسی تحریک انصاف کی ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کے برطانیہ جانے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی رپورٹس پڑھیں توسوچاکسی کو اتنی بیمارییاں ہوسکتی ہیں؟ شہباز شریف نے لاہورہائی کورٹ میں نوازشریف کی گارنٹی دی تھی، نواز شریف کو باہر بھیجنے کے لیے کسی نے مجھ پر دباؤ نہیں ڈالا، نہ کوئی دباؤ ڈال سکتا ہے، میں جو کرتاہوں وہ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کو پتہ ہوتا ہے۔

انہوں نےکہاکہ جب ہم 4 حلقے کھولنے کاکہہ رہے تھے تو ہم تمام فورمزپرگئے تھے، 2013 کے الیکشن میں 133حلقوں کے خلاف پٹیشن فائل کی گئی اور 2018 کے الیکشن میں ن لیگ اور پی پی نے24 پٹیشنز فائل کیں جب کہ تحریک انصاف نے 23 پٹیشنز فائل کیں، فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے بھی کہا کہ 2018 کے الیکشن 2013 کے مقابلے میں بہتر تھے۔

[pullquote] ‘حکومتی رکن پر الزام کی آئی بی سے تحقیقات کراتا ہوں'[/pullquote]

ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھاکہ کسی حکومتی رکن پر الزام کی آئی بی سے تحقیقات کراتا ہوں، جہانگیر ترین کےخلاف ایف آئی آر درج ہوئی ، جہانگیر ترین کہتے ہیں وہ بے قصور ہیں، جہانگیر ترین ہمارے بہت قریبی رہے ہیں، ساتھ بہت کام کیا ، وہ بہت مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔

انویسٹی گیشن چل رہی ہے،اداروں میں مداخلت نہیں کروں گا،چینی کے کارٹل پر پہلی بار ایسی تحقیقات ہوئی ہے،ہم قانون کے مطابق چل رہے ہیں۔

[pullquote]’ہمیں فیاض چوہان اور فردوس عاشق اعوان دونوں کی ضرورت ہے'[/pullquote]

فردوس عاشق اعوان کے حوالے سے ان کاکہنا تھاکہ ان کے ہمارے ایک دو لوگوں سے پرابلم تھے، فردوس عاشق اعوان پرکرپشن کاکوئی کیس نہیں تھا جب کہ فیاض چوہان تگڑی وزارت چاہتے تھے جو ان کو مل گئی ہے، ہمیں فیاض چوہان اور فردوس عاشق اعوان دونوں کی ضرورت ہے، میچ جیتنے کےلیے ٹیم میں تبدیلیاں کرنی پڑتی ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کا مزیدکہنا تھاکہ ہمارے 5 سال میں ایک کروڑ سے بھی زیادہ نوکریاں ہوں گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے