آسڑیلوی فوج کے افغانستان میں جنگی جرائم، انکوائری رپورٹ کے بعد تصاویر بھی سامنے آگئیں

آسٹریلیا میں گزشتہ ماہ سامنے آنے والی بریرٹن رپورٹ کے بعد زبردست بحث چھڑی ہوئی ہے، یہ انکوائری رپورٹ 2005 سے 2016 کے دورانیے میں افغانستان میں آسٹریلیںن ڈیفنس فورس کے جنگی جرائم سے متعلق ہے۔ یہ تحقیقات ساؤتھ ویلز سپریم کورٹ کے جج پال بریرٹن کی سربراہی میں مکمل ہوئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق آسٹریلین اسپیشل فورسز کے اہل کاروں نے 39 سویلینز اور قیدیوں کو قتل کیا ہے۔ ان جرائم میں 25 اہلکار ملوث ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اکثر سینئر اہلکاروں نے اپنی (تفریح کی غرض سے) ’’فرسٹ کلنگ‘‘ کے لیے جونیئر اہلکاروں کی مدد لی اورغیر قانونی خون زیری تھی۔

اس وقت آسٹریلیا میں بہت سے لوگ افغانستان وار کے دوران جنگی جرائم میں ملوث افراد کو سزا دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

دوسری جانب چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان کے ایک ٹویٹ نے بھی جلتی پر تیل کام کیا ہے ۔ اپنے ٹویٹ میں انہوں ایک تصویر(السٹریشن) پوسٹ کی جس میں آسٹریلیںن ڈیفنس فورس کا ایک اہلکار ایک افغانی بچے کے گلے پر خون آلود خنجر رکھے ہوئے ہے اور ساتھ لکھا ہوا ہے’’ہم یہاں تمہاری حفاظت کے لیے آئے ہیں۔‘‘

اس ٹویٹ کو آسٹریلوی حکومت نے اشتعال انگیز قرار دیا ہے لیکن چینی حکام اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔

آج ’’دی گارڈئین‘‘ نے ایک اور تصویر بھی شائع کی ہے جس میں ایک آسٹریلوی فوجی کو افغان طالبان کے مقتول رکن کی مصنوعی ٹانگ میں شراب پیتے دیکھا جا سکتا ہے۔’’ دی گارڈئین‘‘ کی خبر کے مطابق یہ تصویر افغانستان کے اروزگان صوبے میں قائم ایک غیر قانونی بار کے اندر کی ہے، اس بار کا نام ’’فیٹ لیڈیز آرم‘‘ بتایا گیا ہے۔

کچھ اور تصاویر بھی ہیں جن میں آسٹریلوی سپاہی طالبان جنگجو کی اس مصنوعی ٹانگ کے ساتھ رقص کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

6 نومبر 2020 کو بریرٹن رپورٹ سامنے آنے کے بعد سے آسٹریلوی حکومت شدید دباؤ میں ہے اور اب جنگی جرائم پر مبنی تصاویر نے آسٹریلوی حکومت کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے