ڈیرہ اسماعیل خان کی ڈائری

قدیم چینی کہاوت کے مطابق Where there is road, there is hopeیعنی کہ شاہراہیں اور گزرگاہیں کسی بھی ملک کی ترقی اور بہبود میں سب سے اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ تیز رفتار ترقی اور معاشی بہبود کا انحصار روڈ اور ریل نیٹ ورک پر ہے۔ سڑکیں آمدورفت کے آسان اور موثر ذرائع فراہم کرتی ہیں، اور جب آمدورفت آسان ہو تو علاقہ میں کاروباری سرگرمیاں فروغ پاتی ہیں-

کاروبار میں اضافہ سے لوگوں کو ذریعہ معاش ملتا ہے اور جب انسان کے پاس آمدن کا ذریعہ ہو تو علاقہ معاشی و معاشرتی طور پر بھی ترقی کرتا ہے ۔ امن و امان کی صورت میں علاقہ میں سرمایہ داری فروغ پاتی ہے۔ یہ سرمایہ پھر صنعتکاری، سیاحت، سروسز اور دیگر کاروباری سرگرمیوں کی صورت میں ظہور پذیر ہوکر علاقے کی ترقی کا باعث بنتا ہے۔ پاکستان میں 96٪ سے زیادہ اندرون ملک مال بردار سامان اور 92٪ مسافروں کی ٹریفک ہے۔

کسی بھی ملک کی ترقی کا اندازہ وہاں کی سڑکوں سے لگایا جاسکتا ہے اور اگر پاکستان میں سڑکوں کی صورتحال پر بات کی جائے تو کُل روڈ نیٹ ورک تقریبا 263،415 کلومیٹر ہے جس میں 9324 کلومیٹر پر 3،766 کلومیٹر موٹرویز اور 100،000 کلومیٹر پرہائی ویز، رُولر روڈز 75،000 کلومیٹر، اربن روڈز85،000کلو میٹر، 0۔87 اسٹریجک سڑکیں اور ایکسپریس ویز بالترتیب 262 کلومیٹر اور 100 کلومیٹر شراکت میں ہیں اور 10٪ باقی سڑک کا نیٹ ورک ہے

پختونخوا کا ضلع ڈیرہ اسماعیل خان جغرافیائی لحاظ سے پورے ملک میں اہمیت کا حامل ہے جو کہ پاکستانی نقشے کے مطابق چاروں صوبوں کے ساتھ منسلک ہے اور نقل وحمل کا جوڑا کہلاتا ہے مگر ملک کے ہر بڑے شہر سے اس کی دوری گھنٹوں پر مشتمل ہے- آمدورفت کی مناسب سہولیات نہ ہونے کے باعث یہ علاقہ نہ صرف ترقی کرنے سے محروم رہا- بلکہ دہشت گردی اورٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بھی بنا رہا. علاقے میں کئی سال تک موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی بند رہی- لیکن اب صورتحال کچھ بدل رہی ہے- کیونکہ سی پیک منصوبے کے تحت ڈیرہ اسماعیل خان کو ملک کے اہم شہروں سے ملانے کے لئے موٹروے کی تعمیر کا کام آخری مراحل میں ہے –

سی پیک میں شامل موٹروے پراجیکٹس میں ایم 6 ،ایم 7، ایم 8، ایم 14، ایم 15، ایم 16 پر کام جاری ہے جن میں ایم 14 اسلام آباد تا ڈیرہ اسماعیل خآن موٹروے ہے جس کو ہکلہ موٹروے یا پھر برہما بہتر موٹروے بھی کہا جاتا ہے – یہ موٹروے چار لین، نارتھ ساوتھ موٹروے ہے جو 292 کلومیٹر طویل ہے- یہ سی پیک کے مغربی روٹ کا حصہ ہے اوراس منصوبہ کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جس کا 90٪ کام مکمل ہو چکاہے، جو سفر آج تک 8 گھنٹوں میں چھوٹی سڑک پر بھاری ٹریفک سمیت طے کیا جاتا تھا وہ اس موٹروے کے مکمل ہوجانے کے بعد سے ساڑھے تین گھنٹوں کی مسافت کا ہو جائے گا- اور یقینا اس موٹروے سے ڈیرہ اسماعیل خان شہر میں ترقی اور خوشحالی کی راہیں کھلیں گی۔

ڈیرہ اسما عیل خان کے شہریوں کا ماننا ہے کہ کہ آج اگر علاقے میں کاروبار ہوتا- نوکریاں ہوتیں تو عزت کے ساتھ گزر بسر ہوتی- ڈپٹی ڈائریکٹر پاکستان انسٹیٹوٹ آف ڈیویلپمنٹ منسٹری آف کامرس فقیر شاہ گل احمد نے کہا کہ کہ ڈیرہ اسماعیل خان کاروباری سرگرمیوں کے لحاظ سے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اس شہر میں لکڑی کا کام، شیشے کا کام، لوہے کا کام، چٹائی کاکام، کشیدہ کاری کا کام اور ہنگس (سرونگ) ہاتھ سے تیار کردہ سامان نمایاں ہیں۔ ان میں بلخصوص ہاتھوں سے کشیدہ کی گئی چادریں اور کپڑے پورے پاکستان میں بہت مقبول ہیں۔

صنعت میں ٹیکسٹائل، آٹآ، تیل، دال ، چاول، چینی کی ملیں اور صابن کی فیکٹریاں شامل ہیں۔ ان کے علاوہ آم، خربوزہ، کجھور کے باغات، گندم، چنا، باجرا، جوار کی فصلیں آس پاس کے علاقوں میں کاشت کی جانے والی اہم فصلیں ہیں۔ یہاں کی لوکل ڈھکی کجھور اور گڑ کی پروڈکشن خاص طور پر بہت مشہور ہے جو کہ برآمد بھی کی جاتی ہے۔ لائیو سٹاک میں گائے، بھینس، اونٹوں، بھیڑ بکریوں کو بڑے پیمانے پر پالا جاتا ہے، مگر یہ یہاں پر بسنے والوں کی بدقسمتی ہے کہ چاروں صوبوں کے ساتھ رابطہ ہونے کے باوجود بھی ہر بڑے شہر کے ساتھ اس کی دوری سات سے آٹھ گھنٹے پر مشتمل ہے- جس کی وجہ سے یہ شہر اتنے فنون ہونے کے باوجود قومی سطح پر نمایاں نہیں ہو سکا ہے . لیکن صرف ایک سی پیک ہی ہے جو یہاں کے لوگوں کی تقدیر بدل سکتا ہے۔

سرکاری معلومات کے مطابق سال 2016 میں 12،758 ملین کی لاگت سے تعمیر ہونے والا ڈیرہ اسماعیل خان تا اسلام آبادہ موٹروے جس نے سال 2018 کے آخر میں تیار ہوکے عوام کے لیے کھل جانا تھا مگر نا معلوم وجوہات کی بنا پر نا کھل سکا مگر تازہ معلومات کے مطابق آئندہ سال جون کے آخر میں اس روڈ کو مکمل کرکے کے عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے