اسلام آباد میں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس سے متعلق اعلیٰ سطح اجلاس کا آغاز

اسلام آباد میں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس سے متعلق اعلیٰ سطح اجلاس کا آغاز ہو گیا۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان میں امن ہو۔کانفرنس علاقائی تعاون اور روابط کے فروغ کی کوششوں میں معاون ثابت ہوگی۔

ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا قیام 2011 میں افغانستان اور ترکی کے اشتراک سے عمل میں آیا۔ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں 17 ملکوں سمیت 12عالمی تنظیمیں بھی شرکت کررہی ہیں ۔وزیراعظم نوازشریف اور افغان صدر اشرف غنی مشترکہ طور پر کانفرنس کا افتتاح کریں گے۔

ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے سلسلے میں رکن ممالک کے سینئر حکام کے درمیان ملاقاتیں ہوں گی، مشیر خارجہ سرتاج عزیز اورافغان نائب وزیرخارجہ افتتاحی کلمات سے شرکا کا خیر مقدم کریں گے۔

مشیر خارجہ چینی وزیرخارجہ سے ملاقات کریں گے جس میں افغان امن، خطے کی صورتحال اور پاک چین تعلقات زیر غور آئیں گے، وزارت خارجہ کی جانب سے نیشنل آرٹس کونسل میں مہمانوں کے لیے ثقافتی شو بھی ہوگا۔

نو دسمبر کو وزیراعظم نوازشریف اور افغان صدراشرف غنی کانفرنس کا باقاعدہ افتتاح کریں گے، گروپ فوٹو کے بعد وزیراعظم نوازشریف اوراشرف غنی ریمارکس دیں گے، مشترکہ اعلامیے کے بعد مشیرخارجہ سرتاج عزیزاورافغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی مشترکہ نیوز کانفرنس کریں گے۔

پرامن، خوشحال اور اقتصادی طور پر مضبوط افغانستان نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے ضروری ہے ، اسی مقصد کے حصول کے لیے یہ پانچویں کانفرنس ہورہی ہے ۔اس سے پہلے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس ترکی ، افغانستان ، قازقستان اور چین میں ہو چکی ہے ۔

ہارٹ آف ایشیا تنظیم 2011 ء میںقائم کی گئی اور اس کا ایک ہی مقصد پر امن ، مستحکم اور خوشحال افغانستان ہے۔ تنظیم کے 14 رکن ہیں جن میں پاکستان ، افغانستان، روس، چین ، بھارت ، سعودی عرب ، ایران ، آذربائیجان، قازقستان، کرغستان، تاجکستان، ترکی، ترکمانستان اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ regional integrity کا معاملہ ہے، کہ جو ممالک افغانستان کے ارد گرد ہیں اور جو طویل ترین بارڈر شیئر کرتے ہیں وہ اکٹھے ہوں اور ایک ایسا میکنزم تیار کریں جو اکانومیکل انٹیگریشن کرے جس کے سیاسی اور جیو پولیٹیکل اثرات مرتب ہوں گے ۔

کانفرنس میں افغانستان کی سیکیورٹی اور معیشت کی بہتری ، ہمسایہ ممالک سے انٹیلے جنس شیئرنگ ، انسداد دہشت گردی،انسداد منشیات،غربت کے خاتمے، تعلیم اور انفراسٹرکچر جیسے معاملات پر علاقائی تعاون پر بات کی جائے گی ۔

ماہر عالمی امور ڈاکٹر اشتیاق کہتے ہیں کہ افغانستان میں امن پاکستان کے لیے vital ہے۔ خاص کر اب جب کہ پاکستان اقتصادی طور پر آگے بڑھ رہا ہے۔ ایسے وقت میں جب پاک چین اقتصادی راہداری ہے، چین اور امریکا کا تعاون ہے، ایسے میں کوئی وجہ نہیں کہ ہم ماضی بھلا کر آگے بڑھیں۔

کانفرنس میں بھارت ، چین، تاجکستان، کرغزستان، ایران، اور افغانستان کے وزرائے خارجہ جبکہ آذر بائیجان، قازقستان، روس، سعودی عرب، ترکی، ترکمانستان اور متحدہ عرب امارات کے اہم نمائندے شرکت کر رہے ہیں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے