ایسا خاندان جن کے ہاتھوں میں فنگر پرنٹ ہی نہیں

اللہ تعالیٰ نے انسانی جسم کی ہر ایک چیز با مقصد بنائی ہے اور اسی طرح ہمارے ہاتھ اور پاؤں کی انگلیوں پر موجود دائرے کی طرح دکھنے والے فنگر پرنٹس بھی بے حد اہمیت کے حامل ہیں۔

فنگر پرنٹس انسان کی شناخت کا باعث ہیں اور ہمیں متعدد جگہوں پر اس کی ضرورت پڑتی ہے۔

آج ہم آپ کو بنگلادیش کے ایک ایسے خاندان کے بارے میں بتائیں گے جن کے ہاتھوں پر فنگر پرنٹس ہی نہیں اور ان کی انگلیاں بلکل سپاٹ ہیں۔

کئی دہائیوں سے اس بنگلادیشی خاندان میں پیدا ہونے والے لوگوں کی فنگر پرنٹس ہی نہیں ہیں۔

22 سالہ بنگلادیشی نوجوان اپو راج شاہی گاؤں میں اپنے گھر والوں کے ساتھ رہتا ہے اور ان کے خاندان میں ایک انوکھی بیماری ہے جس کہ وجہ سے ان کے ہاتھوں پر فنگر پرنٹس نہیں ہیں۔

متاثرہ خاندان کے مطابق ان لوگوں کو اکثر ائیرپورٹ، سم کارڈ نکلوانے یا دیگر ایسی جگہوں پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جہاں فنگرپرنٹس کی ضرورت ہوتی ہے۔

لیکن جدید ٹیکنالوجی کے باعث اپو، ان کے بھائی اور ان کے والد کو شناختی کارڈ بنانے میں مشکل نہیں پیش آئی کیونکہ وہ شناخت کے لیے ان کے فنگر پرنٹس کی جگہ ان کی آنکھ کے ریٹینا (پتلی) یا چہرے فیشل ریکاگنائزیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے اسکین کیا گیا ہے۔

اس خاندان کو ایک انوکھی وارثتی بیماری ہے جس کا نام ‘ایڈرمیٹوگلیفیا’ ہے، اس بیماری میں انسان کے ہاتھوں میں فنگر پرنٹس نہیں ہوتے جب کہ اس بیماری سے جسم پر دیگر مضر اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے