محکمہ ایکسائیز جعلی آکشن گاڑیوں کے سکینڈل میں بڑی پیش رفت ،تین سو ارب کا چونا لگانے والا ای ٹی او عدیل امجد گرفتار

محکمہ ایکسائیز جعلی آکشن گاڑیوں کے سکینڈل میں بڑی پیش رفت

محکمہ ایکسائیز کے چار ڈائریکٹرز ، تین ای ٹی اوز ، چھ ڈی ای اوز سمیت 18 ملوث افسران و اہلکاروں کے خلاف ریکارڈ کی گمشدگی کا پرچہ درج

اینٹی کرپشن ریجن اے نے ای ٹی او عدیل امجد کو گرفتار کر لیا

اینٹی کرپشن حکام کی گفتگو کے اہم نکات

تین سو ارب روپے کے میگا سکینڈل میں اینٹی کرپشن کی بڑی کاروائی میں ڈائریکٹرز ایکسائیز رضوان اکرم ، محمد آصف، سہیل اشرف وغیرہ پر مقدمہ درج

محکمہ ایکسائیز نے 4397 گاڑیوں کے گمشدہ ریکارڈ کا تصدیقی لیٹر اینٹی کرپشن کو ارسال کیا تھا

سکینڈل کو حتمی نتیجہ پر پہنچانے کے لئے میگا سکینڈل میں ملوث محکمہ ایکسائیز کے افسران کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

محکمہ ایکسائیز لاہور نے 2015 سے 2018 تک نیلامی پر رجسٹر ہونے والی گاڑیوں کی تفصیلات کا ڈیٹا اینٹی کرپشن کے حوالے کیا تھا۔

ایکسائز ڈیٹا کے مطابق 2015 سے 2018 کے دوران 7013 گاڑیاں آکشن وؤچرز پر رجسٹر ہوئیں۔

خرم گجر کے ملازم قصور عباس کے نام پر 1290 گاڑیاں رجسٹر ہوئیں۔

قصور اقبال نے اینٹی کرپشن کی تفتتیشی ٹیم کو اپنے بیان میں ان گاڑیوں سے ہر قسم کی لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔

سٹیمپ فروش علی عرضی شاہ کے نام پر تین سالوں میں 996گاڑیاں رجسٹر ہوئیں۔

سٹیمپ فروش نے تحقیقاتی ٹیم کے سامنے اپنے بیان میں تمام گاڑیوں سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔

دیگر فرنٹ مین طلال طیب اور عادل بٹ نے بھی اپنے نام پر رجسٹرڈ گاڑیوں سے لاتعلقی ظاہر کی۔

محکمہ ایکسائیز کے پاس نیلامی کے نام پر رجسٹرڈ گاڑیوں میں سے چار ہزار سے ذیادہ گاڑیوں کا سکین ڈیٹا دستیاب نہ ہے۔

سال 2015 سے 2018 تک آکشن وؤچرز متعلقہ ادروں کو تصدیق کے لئے بھیج دئیے گئے ہیں۔

نادرا سے خرید کنندگان کے مکمل کوائف حاصل کئے جارہے ہیں۔

اس ہوشرُبا سکینڈل میں ملوث محکمہ ایکسائیز کے افسران اور دیگر مفادکنندگان نے سرکاری خزانے کو اب تک کی تحقیقات کے مطابق کم ازکم تین سو ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔

ملزمان نے حساس ادارے کے نام پر جعلی نیلامی کی بنیاد پر غیر قانونی طور پر ہزاروں کمرشل گاڑیاں رجسٹرڈ کیں۔

نہ صرف گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ جعل سازی ہوئی بلکہ خریدنے والی عوام کے ساتھ بھی بڑا فراڈ کیا گیا۔

محکمہ ایکسائیز کے افسران سے حتمی تفتیش کے بعد چند دنوں میں انکوائری مکمل کر لی جائے گی۔

ملکی تاریخ کے اس بڑے سکینڈل کے تمام حقائق جلد قوم کے سامنے رکھے جائیں گے۔

اس میگا سکینڈل میں ملوث تمام کردار اپنے حتمی انجام کو پہنچیں گے اور سرکاری خزانے کو ہونے والے نقصان کا ازالہ کیا جائے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے