کینسر زدہ خلیات کی نشاندہی کرنے والی ذہین خردبین

نیویارک: سرجری کے عمل میں انتہائی احتیاط کے باوجود بھی سرطانی خلیات انسانی جسم میں رہ جاتے ہیں اور یوں کینسر دوبارہ پھیلنے کے خطرات منڈلاتے رہتے ہیں۔ اب ایک خاص خردبین( مائیکرواسکوپ) مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) استعمال کرتے ہوئے چند منٹوں میں کسی بھی ٹشو (بافت) میں سرطانی خلیات کی شناخت کرسکتی ہے۔

رائس یونیورسٹی کی سائنسداں پروفیسر میری جِن اور ان کے ساتھیوں نے یہ ٹیکنالوجی وضع کی ہے۔ ’جراحی کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ تمام تر سرطان زدہ خلیات کو جسم سے نکال باہر کیا جائے۔ لیکن اس کا واحد راستہ یہی ہے کہ اس پورے عمل کو خردبین سے دیکھا جائے،‘ پروفیسر میری نے کہا۔

لیکن ماہرین کا اصرار ہے کہ خردبین سے دیکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ٹشو کے انتہائی باریک ٹکڑے کیے جائیں اور انہیں الگ الگ دیکھا جائے۔ تاہم یہ عمل بہت وقت طلب، مشکل اور مہنگا ہوتا ہے۔ اسی لیے پروفیسر میری نے ایک ٹشو کے ایک بہت بڑے ٹکڑے کو بڑا کرکے اس کی باریک پرتیں بنائے بغیرخردبین سے دیکھے جانے والی ٹیکنالوجی بنائی ہے جو کمپیوٹر الگورتھم استعمال کرتی ہے۔

اس خردبین کو ڈیپ ڈی او ایف کا نام دیا گیا ہے۔ یہ مصنوعی ذہانت استعمال کرتے ہوئے فوری طور پر تصویر دیکھ کر اسے پروسیس کرتی ہے۔

خربینیں عام طور پر کسی شئے کی انتہائی تفصیل اور اس میں گہرائی کو دیکھتی ہیں۔ اس ضمن میں عدسے کے قریبی اشیا واضح نظر آتی ہیں جبکہ دور کی تفصیلات دھندلی دکھائی دیتی ہیں۔ اسی وجہ سے خردبین پر دیکھی جانے والی بافتیں انتہائی باریک بنائی جاتی ہیں۔ اس عمل کے لیے خاص تربیت یافتہ ماہرین درکار ہوتے ہیں جو رسولی کے کناروں کو دیکھ کر سرطان کا اندازہ کرتے ہیں۔

ڈیپ ڈی او ایف کے اوپر ایک انتہائی ارزاں آپٹیکل فیز ماسک لگایا جاتا ہے جو پورے ٹشو کی ڈیپتھ آف فیلڈ کو پانچ گنا تک بڑھا دیتا ہے۔ اب اس تصویر کی پروسیسنگ میں ایک خاص طرح کا الگورتھم اپنی رائے دیتا ہے۔ ماہرین اس طرح بہت تفصیل اور گہرائی سے بافتوں کو دیکھ سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ پہلے 1200 سے زائد سرطانی تصاویر سے الگورتھم کو تربیت دی گئی ہے۔ اس کا ڈیٹا الگورتھم میں شامل ہے جو فوری طور پر اپنے ڈیٹا کی روشنی میں ماہرین کی مدد کرتا ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق صرف دو منٹ میں خردبین یہ بتاتی ہے کہ اس بافت میں کتنے سرطانی خلیات شامل ہیں۔ ماہرین نے اس کی آزمائش کی ہے جس کے بہت اچھے نتائج سامنے آئے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے