فضائی آلودگی بھی موٹاپے کا باعث بنتی ہے: تحقیق

عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ صرف زیادہ کھانا، ہوٹل کے کھانے اور فاسٹ فوڈز موٹاپے کا باعث بنتی ہیں لیکن اب ایک نئی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ جس فضا میں آپ سانس لیتے ہیں اس کی آلودگی اور اس میں موجود زہریلے مادے جسم میں داخل ہوکر موٹاپے کا باعث بن جاتے ہیں۔
یونیورسٹی آف ٹورنٹو کینیڈا میں کی جانے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جس فضا میں انسان سانس لے رہا ہے اس میں موجود ذرات سانس کی نالی کے ذریعے جسم میں داخل ہوکر جلن اور بدہضمی پیدا کرتے ہیں اوراس سے انسانی جسم پھولنے لگتا ہے۔ تحقیق کاروں کے مطابق ٹریفک اور سگریٹ کا دھواں اس آلودگی کے اہم عناصرہیں جس کے انتہائی چھوٹے اورنقصان دہ ذرات جسم میں داخل ہوکر بدہضمی کرکے اس کے توانائی کو جلانے کی صلاحیت متاثر کرتے ہیں۔ تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ جلد اس کے اثرات ظاہر نہیں ہوتے تاہم زندگی بھر میں یہ اپنا اثر ضرور دکھاتے ہیں اور کئی دیگر بیماریوں کے علاوہ سانس کی بیماریوں کو بھی جنم دیتے ہیں۔
تحقیق کاروں نے اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہوا میں سانس لینا اور اس کا جسم میں سرائیت کرنا صرف پھیپھڑوں کو ہی نہیں بلکہ نظام ہضم کو بھی متاثر کرتا ہے۔ اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی میں اس تحقیق کے تجربے نے ثابت کیا کہ سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہونے والی ہوا پھیپھڑوں کے علاوہ دیگر نظام کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ تحقیق کے سربراہ پروفیسر چنگ ہاؤ کا کہنا تھا کہ اسی لیے شہروں میں رہنے والے لوگ دیہات میں رہنے والے کے مقابلے میں زیادہ دل کی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں جس کی بری وجہ طرز زندگی ہے۔ شہروں میں فاسٹ فوڈ چین موجود ہیں جو کہ غیر صحت مندانہ کھانے کا باعث بنتے ہیں۔
تحقیق کے سربراہ نے کچھ چوہوں کو صاف ستھری آب و ہوا فراہم کی جب کہ کچھ کو ٹریفک کے دھویں والی ہوا میں رکھا جس کے بعد دونوں کا وزن اور ان کے نظام ہضم کا موازنہ کیا گیا۔ 10 ہفتوں بعد کے مشاہدے سے یہ نتیجہ سامنے آیا کہ جو چوہے دھویں سے آلودہ ہوا میں رکھے گئے ان جسم اور اندرونی حصوں کا وزن بہت تیزی سے بڑھا جب کہ خوردبینی جائزہ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ان چوہوں کے فیٹ سیل 20 فیصد تک بڑھ گئے اور ان میں شوگر کے اشار بھی سامنے آئے۔
تحقیق کے مطابق ہوا میں موجود یہ ذرات 2.5 مائیکرو میٹرز چوڑے ہوتے ہیں اور جب ہم سانس لیتے ہیں تو یہ ذرے ہوا کے ذریعے ہماری سانس میں داخل ہوکر پھیپھڑوں اور نروس سسٹم کو متاثر کرتے ہیں اور جس سے ایسے ہارمونز خارج ہوتے ہیں جو خون میں موجود شوگر جانچنے کے مسلز ٹشوز کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ یہ ذرات بدہضمی پیدا کرنے والے مالیکولز سائٹو کائنز کو بڑھا دیتے ہیں جس سے مزاحمتی خلیے صحت مندانہ ٹشوز پر حملہ آور ہوکر انسولین کو محسوس کرنے کی صلاحیت کو کم دیتے ہیں اور ساتھ ہی بدہضمی کا باعث بنتے ہیں جس کے نتیجے میں جسم موٹاپے کا شکار ہونے لگتا ہے۔
پروفیسر چن کے مطابق 14 سال تک دنیا بھر کے 62 ہزار افراد پر کی گئی تحقیق کے مطابق اس آلودہ ماحول میں یعنی ایک کیوبک میٹر ہوا میں یہ زہریلےمادے 10 مائیکرو گرام تک موجود تھے جب کہ ان لوگوں میں شوگر کے تناسب میں 11 فیصد تک اضافہ ہوا تاہم ایشیائی ممالک میں یہ ذرے ہوا کی ایک کیوبک میٹر میں 500 مائیکرو گرام تک موجود تھے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑے شہروں میں آلودگی پر قابو پانے کے اقدامات کئے جانے چاہیے جس سے موٹاپے پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے