چہرے کے پرانے ماسک سے سڑکیں تعمیرکی جاسکتی ہیں

آسٹریلیا: پاکستان سمیت دنیا بھر میں کووڈ19 کا کوڑا کرکٹ اب سڑکوں پربھی دکھائی دے رہا ہے لیکن کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے اس کچرے کو ایک خاص مٹیریئل میں بدل کر اس سے سڑکیں تعمیر کی جاسکتی ہیں۔

اس طرح ایک 30 لاکھ متروک شدہ ماسک کے ریشوں سے دو لائنوں والی ایک کلومیٹر سڑک بنائی جاسکتی ہے۔ لیکن اب یہ حال ہے کہ دنیا بھر میں 93 ٹن ماسک کا اور پی پی ای کو ری سائیکل کرکے قابلِ استعمال بنایا جاسکتا ہے۔ اس ضمن میں آسٹریلیا کی آرایم آئی ٹی یونیورسٹی کے ماہرین نے فیس ماسک کو روڈ کے خام مال کے لیے ری سائیکل کیا ہے۔

لیکن اس میں فیس ماسک کے دھاگوں کو عمارتوں کے ملبے میں ملاکر مضبوط کیا جاسکتا ہے کیونکہ اسی طرح وہ انجینیئرنگ اور تعمیرات کے معیارات پرپورا اترتا ہے۔ اس طرح فیس ماسک کو سڑک کی بنیاد میں ملایا جاسکتا ہے اور اس ملاوٹ سے روڈ میں مزید سختی شامل ہوجاتی ہے۔

اس تحقیق اور مٹیریئل کی روداد سائنس فور ٹوٹل اینوائرمنٹ میں شائع ہوئی ہے جس میں ایک بار استعمال شدہ سرجیکل ماسک کے دوبارہ استعمال پر غور کیا گیا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ دنیا بھر میں فیس ماسک کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے اور اب ہر روز دنیا بھر میں چھ ارب 80 کروڑ فیس ماسک استعمال کئے اور پھینکے جارہے ہیں۔

آرایم آئی ٹی یونیورسٹی کے ڈاکٹر محمد صابراں کہتے ہیں کہ اب فیس ماسک بھی عالمی کچرے کا اہم اور بڑا حصہ بن رہے ہیں۔ یہ خشکی اور سمندر ہر جگہ جمع ہورہے ہیں اور ہم نے اسے سڑک سازی میں استعمال کرنے کا واضح امکان پیش کیا ہے۔

اس طرح پی پی ای اور ماسک کے پہاڑ کو کسی طرح ٹھکانے لگانے میں مدد مل سکے گی۔ اس طرح کامیابی کی صورت میں طبی کچرے سے حفاظت اور عوامی صحت میں بہت مدد مل سکے گی۔

عالمی معیار کے تحت روڈ کی چار تہیں ہوتی ہیں جن میں سب گریڈ، بیس، سب بیس اور سب سے اوپر اسفالٹ ہوتا ہے۔ یہ تمام پرتیں یکساں طور پر مضبوط اور پائیدار ہونی چاہیےتاکہ بھاری گاڑیوں کو بوجھ اور دباؤ کو برداشت کیا جاسکے۔ ری سائیکل شدہ کنکریٹ یعنی عمارتوں کا ملبہ ماسک کے ریشوں میں ملایا جاسکتا ہے۔

اس طرح عمارتوں کے ملبے اور پی پی ای کچرے ، دونوں کو ہی قابلِ عمل اور دوبارہ استعمال کے قابل بنایا جاسکتا ہے۔ دنیا بھر میں روزانہ ہزاروں لاکھوں ٹن تعمیراتی ملبہ پیدا ہوتا ہے جو سڑکوں پر جمع ہوتا رہتا ہے یاکچرے کے ذخائر کو بھرتا ہے۔ اس طرح ماسک اور ملبہ دونوں ہی ٹھکانے لگائے جاسکتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے