پاجی جس وقت بندے نے لوگوں کو اپنے تعلقات اور اثر رسوخ کا ٹھیکہ دکھانا ہو تو ریاست کے سب سے بڑے منصب پر فائز شخصیت کے ساتھ تصویر بن جائے تو کیا بات ہے۔وہ الگ بات ہے کہ پاویں بندے پر FIRہوئی ہوں،اس کے خلاف لوگوں کی ایک بڑی تعداد دارالحکومت کی روڈز پر احتجاج کر چکی ہو،یا اس کا ماضی بھی کنٹروورشل ہو،کیا جاتا ہے؟؟؟؟
ویسے میں پہلے ہی متعدد بار مشورہ دے چکا ہوں کہ ریاست آزاد کشمیر کا نام تبدیل کیا جائے اور اسکا نام ” کالا ٹھاکہ” رکھا جائے کیونکہ وہ سارے کام یہاں دھندا دھن ہورہے ہیں جو وہاں کئے جاتے تھے۔ مجھے ہر گز اس سے مطلب نہیں ہے کہ وزیراعظم صاحب نے ان سے کیوں ملاقات کی؟؟؟مقاصد کیا تھے؟؟؟اور ملاقت کتنی طویل تھی۔
لوگ تو PDMکے جلسے کی میزبانی کے حوالے سے بھانت بھانت کی خبریں سنا رہیں لیکن مجھے صرف اس بات سے مطلب ہے کہ راجہ فاروق حیدر خان اسوقت وزیر اعظم آزاد کشمیر ہیں۔ذاتی حیثیت سے راجہ صاحب جس کے ساتھ مرضی ملیں،مجھے یا مجھ جیسے کسی کو کوئی تکلیف نہیں ہونی چاہیئے،لیکن مختلف مقامی اخبارات میں لگی تصویر کے نیچے تحریر یہ تھی کہ”وزیراعظم آزاد کشمیر وے وارڈ کمپنی کے آنر راجہ بابر تاج سے ملاقات کر رہے ہیں”وہاں راجہ فاروق حیدر خان نہیں بلکہ وزیراعظم آزاد کشمیر لکھا تھا۔تو میں اور ہر با ضمیر ریاست کا باشندہ یہ پوچھنے کا حق رکھتا ہے کہ جناب وزیراعظم؟؟؟آپ میری ریاست کے والی ہونے کی حیثیت سے کیوں ایسی شخصیت سے ملاقات کر رہے ہیں، جن پر چاہے مبینہ ہی سہی،لیکن FIRموجود ہیں؟؟؟جن کے خلاف لوگ سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں؟؟؟جن کے خلاف الزامات ہیں کہ وہ منشیات کا کاروبار کر رہے ہیں؟؟؟جناب عالی،میرے اور آپکے مولا،آقا،ہماری جانوں سے پیارےامیر المومنین حضرت محمد عربی(صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم)جن کی سچائی کی گواہی خدا بزرگ برتر دیتے ہیں، وہ پورےزمانے کی بادشاہی کے باوجود اپنے پیٹ پر پتھر باندھتے تھے،اور اپنی رعایا کے ہر سوال کے جواب دہ ہوتے ہیں۔
حضرت ابوبکر صدیق (رضہ)جب مسنند خلافت پر بیٹھتے ہیں تو کہتے ہیں کہ "اے لوگو میری صرف اسی بات کی تقلید کرنا جو اللہ اور اسے رسول کے دین کے مطابق ہو،جہاں میں غلط ہوں مجھے پکڑ کر سیدھا کر دینا۔
جناب عالی اسلام کے جلیل القدر خلیفہ حضرت عمر فاروق (رضہ)سے مسجد کی برسر ممبر سوال کیا جاتا ہے کہ "اے عمر تیرے پاس یہ دوسری چادر کہاں سے آئی؟؟؟تو تو اس کا حقدار نہیں”تو آدھی دنیا کا سلطان جواب دیتا ہے۔
جناب عالی،دنیا کا سب سے بہادر انسان،شجاعت کا پیکر،نبی کا بھائی،حسنین کا بابا مولا علی المرتضٰی (علیہ)اپنے خلافت میں یہودی سے کیس ہار جاتے ہیں،لیکن عدالت کے قاضی کا فیصلہ سرخم تسلم کرتے ہیں۔
تو جناب وزیراعظم آپ جواب دہ ہیں کہ آپ ایسی شخصیت کے ساتھ بیٹھ کر،اور تصاویر اخبارات میں شائع کروا کر کیا عوام کو اور بین الاقوامی دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟؟؟؟
میں آج تک جناب بابر تاج صاحب سے نہیں ملا،نا ہی انہیں جانتا ہو،نا ہی ان سے ملاقات کا خواہاں ہوں۔وہ جو بھی ہوں،لیکن ان پر بہت سنگین الزامات عائد ہیں،پہلے ان میں اپنے آپکو بے قصور ثابت کرتے پھر بے شک جس کے ساتھ مرضی بیٹھتے۔تو کوئی مضائقہ نہیں۔
دستیاب معلومات کے مطابق بابر تاج راجہ،ولد محمد تاج راجہ کا تعلق چکار سے ہے۔ بابر تاج صاحب کے والد نیشنل بینک مظفرآباد میں میں ملازمت کر چکے ہیں اور بابر تاج صاحب بھی نیشنل بینک آف پاکستان مظفرآباد برانچ میں ڈرائیور کی پوسٹ پر ملازمت کر چکے ہیں۔بعد ازاں بابر تاج صاحب نے لوئر پلیٹ میں گرلز ہاسٹل بھی کھولے رکھا جہاں متعدد متنازع معاملات بھی سامنے آئے اور مبینہ طور پر تھانہ سٹی میں اس معاملے میں FIR بھی درج کروائی گئی۔جبکہ تھانہ چھتر میں بابر تاج صاحب کیخلاف مبینہ دو FIRدرج ہیں۔بعد ازیں بابر تاج صاحب سگریٹ کے کاروبار سے منسلک ہوئے اور انہوں آزاد کشمیر میں پہلی سگریٹ فیکٹری کی بنیاد رکھی۔جبکہ دستیاب معلومات کے مطابق WAY Ward ٹوبیکو کمپنی پاکستان کے ڈیپارٹمنٹ FBR،اور متعلقہ ادارہ جات میں رجسٹرڈ نہیں۔
اسکے علاوہ اس کمپنی اور بابر تاج صاحب پر پاکستان کے مختلف شہروں میں FIRدرج ہیں۔جبکہ وے وارڈ کمپنی کیخلاف متعدد بار شہر میں مظاہرہ ہوچکے ہیں،کشمیر بینک کی ایک خاتون کا واقعہ بھی منظر عام پر آیا،جبکہ تھانہ سٹی میں بھی FIRدرج ہیں۔اسکے علاوہ اس کمپنی جس کے آنر راجہ بابر تاج صاحب ہیں انکے خلاف FBRآزاد کشمیر میں کمپنی کی جعلسازی،منشیات فروشی،اور غیر قانونی ہونے درخواست دائر ہیں۔
یہ سارےمعاملات میڈیا کی زینت بھی بن چکے ہیں اور یقینا”تمام اربابِ اختیار کی نظروں سے گزر چکے ہونگے؟؟؟ان تمام خبروں میں،مظاہروں میں ایک الزام واضح طور پر لگایا جاتا رہا کہ حکومت،ادارئے بابر تاج پشت پناہی کر رہے ہیں۔
ایسے حالات میں جب پوری دنیا کی نظریں مسئلہ کشمیر کی وجہ سے وزیراعظم آزاد کشمیر پر جمی ہوں۔ان سارےمعاملات کو دیکھتے ہوئے جناب وزیراعظم آزاد کشمیر کی جناب بابر تاج صاحب سے ملاقات کرنا اور تصاویر کو اخبارات کی زینت بنانا کیا معنی رکھتا ہے؟؟؟؟اس کا جواب وزیراعظم آزاد ریاست جموں و کشمیر ہی دے سکتے ہیں۔
کیونکہ فاروق اعظم(رضہ)کے زمانے میں موجود انکی رعایا جتنی ایمانی طاقت ہم آزاد کشمیر کی عوام بے شک نا رکھتے ہوں،لیکن انکی نسبت تو ضرور رکھتے ہیں کہ ہم پوچھ سکیں کہ۔۔۔
جناب وزیراعظم آپکو واقعی تاج بہت پسند ہے؟؟؟؟
(یہاں تاج سے مراد تاج محل ہے،قارئین کسی شرارت سے باز رہیں)
[pullquote]واہ۔۔۔۔تاج آپکی کیا بات ہے۔۔۔۔[/pullquote]
آخری حصہ۔
خبر:نیلم ویلی پولیس،مظفرآباد پولیس،اور میرپور پولیس کا جعلی سگریٹس بنانے فروخت کرنے والے جعلسازوں کے خلاف کریک ڈاون،بھاری مقدار میں جعلی ٹریڈ مارک والے سگریٹ ضبط،FIRدرج۔
نچوڑ:یارا جی مجھے اس خبر سے ایک قصہ یاد آگیا۔ایک جگہ کسانوں کا ایک گاؤں تھا،یہ گاؤں اپنی فصل اور کاشت کاری کی وجہ سے بہت مشہور تھا،گیہوں کا سیزن تھا،فصل پک کر تیار ہونے والی تھی کے فصل پر ٹڈی دل نے حملہ کر دیا۔گاؤں کے کسان ہر روز ٹڈی دل کو کڑچھے،چھانپے لیکر کر مارتے لیکن جتنا مارتے اگلی دفعہ اس سے زیادہ ٹڈی دل آجاتے۔کسانوں نے کھوج لگایا کہ یہ ٹڈی دل آتے کہاں سے ہیں تو پتہ چلا گاؤں کے سب سے بااثر وڈیرے کی زمین میں موجود کھو سے یہ ٹڈی دل نکلتے ہیں۔کئی نوجوان اور جوشیلے کسانوں نے مشورہ دیا کہ ہم اس کھو کا منہ پتھروں سے بند کر دیتے ہیں تو ٹڈی دل نکلیں گے ہی نہیں تو نقصان نہیں ہوگا۔لیکن بوڑھے کسانوں نے خبردار کیا کہ کاکا وہ زمین وڈے چوہدری صاحب کی ہے وہاں کھو بند کرنے گئے تو لینے کے دینے پڑ جائینگے۔وڈے چوہدری صاحب کے تعلقات بہت بڑے بڑےلوگوں تک ہیں۔پھر کسانوں نے مل کر سوچا کہ چوہدری صاحب کی کھو تو بند نہیں کر سکتے کم از کم ٹڈی دل کو مارنے کی بجائے پکڑتے ہیں اور بیچتے ہیں۔بس پھر کیا تھا،ایسے ہی ٹڈی دل آتے رہے وہ پکڑتے رہے اورپھر انہیں کو بیچ دیتے رہے چل سو چل۔۔۔۔۔
کسان بھی خوش کہ ٹڈی دل کے ٹھکانہ کو بند نا سکے لیکن ہم نقصان کرنے والے ٹڈی دل پکڑ تو رہے ہیں،بعد میں بیچ بھی دیتے ہیں۔۔۔۔۔بس پھر نا وڈے چوہدری صاحب کی کھو بند ہوئی اور نا ٹڈی دل ختم ہوئے۔۔۔۔
مجھے لگتا ہے قارئین میری بات سمجھ تو گئے ہونگے۔غیر قانونی جعلی سگریٹس کو تو پکڑا جارہا ہے لیکن جہاں بن رہے ہیں سپلائی ہورہے ہیں ،وہاں کوئی چھاپہ نہیں،نا ہی کسی کی ہمت ہوتی ہے کہ وہاں جا کہ اس فیکٹری کو بند کرے۔میری معلومات کے مطابق پروگریسو سگریٹ انڈسٹریز کی طرف سے 26جنوری 2021،کشمیر سگریٹ مینو فیکچر ایسوسی ایشن کی طرف سے 25جنوری 2021،اور نیشنل ٹوبیکو انڈسٹریز کی طرف سے 21 جنوری کو کمشنر سیلز ٹیکس اینڈ فیڈرل ایکسائز AJKاور دیگر حکام کو مکتوبات ارسال کئے گئے ہیں ،جن میں وے وارڈ ٹوبیکو کمپنی کی جعلسازی،رجسٹریشن،اور انکے ٹریڈ مارک سگریٹ بنانے اور انہیں فروخت کرنے کے شواہد سمیت دیگر معاملات پر توجہ دلانے اور کارروائی کرنے کی درخواست دی گئی ہے۔
اب یہاں ایک سوال جو کسی بھی عام انسان کے ذہن میں یہ ابھرتا ہے وہ یہ ہے کہ اگر اس وئے وارڈ کمپنی کے خلاف اتنے زیادہ پیمانے پر درخواستیں موصول ہورہی ہیں اور احتجاج کئے جارہے ہیں تو وہ ایسی کون سی طاقت ہے ، جو اس کمپنی کے خلاف کارروائی نہیں کرنے دے رہی، ہم زرا ماضی قریب میں جاتے ہیں،وے وارڈ کمپنی کے خلاف احتجاج اور پریس کانفرنس کرتے، سول سوسائٹی اور وکلا کی طرف سے بارہا حکومتی وزراء،وزیر اعظم فاروق حیدر خان،انکے صاحبزادوں،پولیس کے اعلی آفیسران اور انتظامی آفیسران پر یہ الزام لگایا کہ وہ اس جعلی فیکٹری کی آڑ میں ہونیوالے غیر قانونی سگریٹ کے کاروبار،منشیات کی اسمگلنگ سے نا صرف واقف ہیں بلکہ اسکی پشت پناہی بھی کر رہے ہیں،جس پر میڈیا کے سوال کہ ایسا کیوں کیا جارہا ہے تو اس کے جواب میں انہوں نے ایک اور انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ فیکٹری کے مالک تاج راجہ صاحب کے پاس وزراء،انتظامی و پولیس آفیسرز اور دیگر افراد کی چند ایسی ویڈیوز موجود ہیں کہ جن کی وجہ سے تاج راجہ صاحب انکو مجبور اور بلیک میل بھی کررہے ہیں۔یہی ویڈیوز تمام ادارہ جات کو کارروائی سے باز رکھے ہوئے ہیں۔جبکہ ہفتے میں ایک دن اس فیکٹری میں پارٹی بھی ارینج کی جاتی ہے جہاں وزراء،پولیس و انتظامیہ کے آفیسرز شامل ہوتے ہیں۔پارٹی میں وہ تمام لوازمات موجود ہوتے ہیں جن کی اسطرح کی پارٹیوں میں توقع کی جاتی ہے۔۔۔۔۔
وہ پریس کانفرنس جس میں بابر تاج صاحب اور فیکٹری وے وارڈ پر یہ سارے الزامات لگائے جاتے رہے تمام اخبارات کی زینت بھی بن چکی ہیں،اور سوشل میڈیا و الیکٹرانک میڈیا پر بھی موجود ہیں۔میں حیران ہوں کہ اتنے الزامات کے باوجود اس خبر پر کسی ادارہ،اتھارٹی یا کسی فرد واحد کی طرف سے کوئی کاوئنٹرنہیں آیا۔اگر یہ محض الزامات بھی ہوتے تو بہت سنگین نوعیت کے الزامات ہیں۔لیکن کیا مجال کہ کسی کے کان پر جوں تک رینگی ہو۔میرے ذاتی خیال سے اگر یہ الزامات ہوتے ادارہ جات اس انسان پر چڑھ دوڑتے جس نے یہ الزامات لگائے ہوتے لیکن یہ سنگین خاموشی کہیں اس بات کا پیش خیمہ تو نہیں کہ پوری دال بے شک کالی نا ہو لیکن اس میں کچھ کچھ کالا ضرور ہے۔اگر ہم بات کریں تاج راجہ صاحب کی تو بے شمار جعلی سگریٹس پکڑئے جانے،،FIRہونے،الزامات کی بوچھاڑ ہونے،انکے خلاف عوام کی کثیر تعداد سڑکوں پر نکلنے کے باوجود وہ دھڑلے سے وزیراعظم آزاد کشمیر سے ملاقات کرتے ہیں اور تصاویر کو اخبارات کی زینت بناتے ہیں۔یعنی کہ جیسے زیر لب کہہ رہے ہیں”پتر لگدے او سارئے”
نام نہاد آزاد ریاست عرف کالا ٹھاکہ میں آپ اگر طاقتور ہو تو کچھ بھی کر سکتے ہیں یہ تو ہم جانتے ہیں،لیکن اتنا ظلم اور دیدہ دلیری ہم نے کہیں اور نہیں دیکھی۔۔۔۔۔جہاں کسی محکمہ کا چپڑاسی دوکانات کا مال ہو،کلرک پلازوں کا مالک ہو،DGپلاٹوں کا مالک ہوں،سیکرٹری بحریہ میں کوٹھیوں کا مالک ہو،Acسلور جیمنیوں کا مالک ہو،DCکھالسہ سرکار کا مالک ہو،صحافی شاپنگ ولاز کا مالک ہو،وزیر دبئی میں کاروبار کو مالک ہو،SHO فارچونرز اور ہاوسنگ سوسائٹی کا مالک ہو،اور وزیراعظم ٹینٹ سے سیدھا وائٹ ہاؤس میں شفٹ ہونے کے بعد پلازوں کا مال بننے جارہا ہو وہاں تاج صاحب کی وے وارڈ کپمنی کھول لینا کونسی بڑی بات ہے۔۔۔۔۔۔
ویسے بھی تاج تو تاج ہے جسے دیکھتے ہی بے اختیار منہ سے نکل جاتا ہے۔۔۔۔۔
واہ ۔۔۔۔۔تاج آپکی کیا بات ہے۔
نوٹ: یہ جملہ تاج محل کے بارے میں ہے۔