اب والدین یوٹیوب پر بچوں کی سرگرمیوں پر نظررکھ سکیں گے

کیلیفورنیا: گزشتہ سال کورونا وبا کے دوران پوری دنیا میں بالخصوص بچوں کی بڑی تعداد نے یوٹیوب کا رخ کیا جہاں انہوں نے تعلیمی، تفریحی اور دیگر ویڈیوز سے استفادہ کیا۔ لیکن ساتھ ہی والدین نے یوٹیوب سے یہ شکایت بھی کی ہے کہ ان کے بچے ایسی ویڈیوز بھی دیکھتے ہیں جو ان کے لیے مناسب نہیں ہوتیں۔

اگرچہ اس کے لیے یوٹیوب کِڈز کی ایپ موجود ہے۔ لیکن بچے بڑے ہونے پر خود یوٹیوبر بھی بن جاتے ہیں اور ان کی دلچسپی کا دائرہ وسیع ہوتا ہے۔ اب اس تناظر میں بھی ہر ویڈیو ان کے لیے مناسب نہیں ہوتی۔ اسی کمی کے پیشِ نظر یوٹیوب انتظامیہ نے نئے آپشن پیش کئے ہیں۔

اب نئے آپشن کی بدولت خود والدین بھی اپنے بچے کی یوٹیوب سرگرمیوں سے جڑ کر ان پر نظررکھ سکتے ہیں۔ یوٹیوب نے اپنے بلاگ پر ان کی تفصیلات کچھ یوں بیان کی ہیں:

’ گزشتہ برس پوری دنیا سے والدین اور ماہرین نے نوعمر اور نوعمر سے بھی چھوٹے بچوں کے لیے ویڈیو آپشن پر رائے دی ہے۔ اسی لیے ہم بی ٹا سروس پیش کررہے ہیں جس کی بدولت وہ ایک نگراں گوگل اکاؤنٹ سے ان کی سرگرمیوں پر نظررکھ سکیں گے۔ اس میں والدین کانٹینٹ سیٹنگزاورویڈیو کی حدود متعین کرسکیں گے۔ اس کے تحت والدین اپنی رائے بھی دے سکیں گے جس کی روشنی میں یوٹیوب سروس کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔‘

اب اس آپشن کی بدولت والدین تین اہم درجوں میں سے کسی ایک منتخب کرسکیں گے۔

[pullquote]ایکسپلور:[/pullquote]

اس آپشن میں یوٹیوب کِڈز سے قدرے اوپر کی ویڈیوز موجود ہیں جو نو برس یا اس سے کچھ زائد عمر کے بچوں کے لیے ہیں۔ ان میں وی لاگز، تدریسی ویڈیوز، گیمنگ، موسیقی، تعلیمی اور دیگر چیزیں شامل ہیں۔

[pullquote]ایکسپلور مور:[/pullquote]

اس میں عمر کی حد 13 برس یا اس سے کچھ زائد ہے جن میں لائیواسٹریمز بھی شامل ہیں۔

[pullquote]موسٹ آف یوٹیوب:[/pullquote]

اس کی بدولت آپ تمام ویڈیوز دیکھ سکتے ہیں لیکن صرف وہ نہیں دیکھ پائیں گے جن پر 18 سال کی حد لاگو ہوتی ہیں۔ ان میں حساس موضوعات بھی شامل ہیں۔

یوٹیوب کے مطابق اس طرح بچے ایپ خرید نہیں سکیں گے جو ترقی یافتہ ممالک میں ایک عام رحجان ہے۔ دوسری جانب والدین کے پاس کئی طرح کے کنٹرول ہوں گے۔ ان آپشن کو وقت کے ساتھ مزید بہتر بھی کیا جاسکے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے