رمضان میں جسم کو پانی کی کمی سے بچانے والی غذائیں

رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ شروع ہوگیا ہے اور ملک کے بیشتر علاقوں میں شدیدگرمی کی لہر بھی جاری ہے۔اس صورتحال میں روزہ رکھنے سے جسم میں پانی کی کمی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ آپ غذا میں ایسی چیزوں کو شامل کریں جن سے پانی کی کمی سے بچا جاسکے۔

آئیے ہم آپ کو کچھ پھلوں اور سبزیوں کے بارے میں بتاتے ہیں جنہیں رمضان میں خوراک کا حصہ بنا کر جسم کو ہائیڈریٹ رکھا جاسکتا ہے۔

[pullquote]تربوز[/pullquote]

گرمیوں میں کھایا جانے والا پھل تربوز نہ صرف ذائقے میں اچھا ہوتا ہے بلکہ یہ جسم کو بہت سے طریقوں سے بھی غذائیت بھی فراہم کرتا ہے۔ اس میں 92 فیصد پانی ہوتا ہے جو جسم کو مناسب ہائیڈریشن دیتا ہے۔

اس کے علاوہ تربوز میں بہت سارے غذائی اجزاء جیسے وٹامن اے، وٹامن سی ، وٹامن بی 1 ، وٹامن بی 5 ، وٹامن بی 6 ، پوٹاشیم اور میگنیشیم شامل ہیں جو پھلوں میں پانی کی کمی کو آسانی سے پورا کرسکتے ہیں۔

[pullquote]لوکی[/pullquote]

لوکی میں 90 فیصد تک پانی ہوتا ہے اور باقی 10 فیصد ریشہ ہوتا ہے۔ نیز لوکی میں کاربوہائیڈریٹ قطعی طور پر موجود نہیں ہے لہذا روزوں میں اسے بھی غذا کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔

لوکی میں بہت سی قسم کے پروٹین، وٹامن اور نمکیات پائے جاتے ہیں۔ وٹامن اے، وٹامن سی، کیلشیم، آئرن، میگنیشیم، پوٹاشیم اور زنک بھی اس میں پائے جاتے ہیں۔ آپ لوکی کو بطور جوس یا کھیر بنا کر بھی کھا سکتے ہیں۔

[pullquote]پپیتا[/pullquote]

پپیتا موسم گرما کا پھل ہے جو سندھ کی منڈیوں میں آسانی سے دستیاب ہوتا ہے۔ یہ پھل کھانے میں آسان اور لذیذ ہے جب کہ جسم سے پانی کی کمی کو بھی دور کرتا ہے۔ پپیتے میں وٹامن اے، سی اور بی، کیلشیئم ، آئرن اور فاسفورس موجود ہوتے ہیں۔

[pullquote]
کیلا[/pullquote]

فرش مخمل پہ میرے پاؤن چھلے جاتے ہیں
کیلا کھانے سے میرے دانت ہلے جاتے ہیں

کیلے میں پانی کی مقدار 74 فیصد ہونے کی وجہ سے ہائیڈریشن کے لیے کیلے کی مقدار کو بہت اچھا سمجھا جاتا ہے۔ کیلے میں کافی مقدار میں پوٹاشیم اور فائبر ہوتا ہے جو قوت مدافعت کو مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ آپ کو روزے کے دوران صحت مند رکھنے میں بھی مدد دیتا ہے۔

یہی خصوصیات کچے کیلے میں بھی پائی جاتی ہیں جس کا کچھ علاقوں میں سالن بھی بنایا جاتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے