عظیم ماں کی جدوجہد

ماں کی عظمت ایک ازلی حقیقت ہے، کسی بھی ماں کی ممتا میں یہ طاقت ہوتی ہے کے اپنے بچے کے چہرے پر ایک مسکان دیکھنے کے لیے پوری دنیا سے لڑ پڑے۔

ماں کی محبت کسی بھی مادی چیز سے مبرا ہوتی ہے، ایک ماں اپنے بچے کو خوش و خرم دیکھنے کی خاطر کسی بھی حد تک جانے کے لئے تیار ہوتی ہے لیکن اپنے بچے کی ناقراری نہیں دیکھ سکتی۔

ہم دیکھتے ہیں کہ ماں اپنے بچوں کو خود سے دور جاتے ہوئے نہیں دیکھ سکتی، وہ جب دیکھتی ہے کہ اس کے بچے روایتی اقدار کو توڑ کر اپنی لیے زندگی کی ایک نئی روش قائم کرنے چلتے ہیں تو جو مصطربانہ کیفیت سے ایک ماں گذرتی ہے وہ صرف ایک ماں ہی سمجھ سکتی ہے۔

مثال کے طور پر اگر ہم کامریڈ بھگت سنگھ کی ماں کو لے لیں جو کہ بھگت سنگھ کی راہ میں کبھی حائل تو نہ ہوئی لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ ان کی ہمیشہ یہ چاہت رہی تھی کہ کاش بھگت کچھ الگ ہوتا۔ اسی طرح بہت سی امثال ہیں کہ ماں اپنے بچے کے طور طریقوں سے کھل کر مخالفت کرتی ہے جس سے وہ معاشرے کے حقائق سے پردہ فاش کرتے ہیں جو کہ صدیوں سے مقدس صحیفوں کے طور پر مانے جاتے ہیں۔

لیکن ان روایات کو توڑنا انقلابیوں کا شیوہ ہے ایسی ہی ایک انقلابی ماں سے ہم میکسم گورکی کی شہرہ آفاق ناول ماں سے روشناس ہوتے ہیں ۔

گور کی جس نے اپنی تحریروں کے ذریعے انقلاب روس کو برپا کرنے والے کامریڈز کی تربیت کی تھی ، اپنی اس ناول میں زار روس کے زمانے کے بے چین و بے سکون زندگی کا نقشہ کھینچتے ہوئے اپنے کرداروں کو انقلابی خیالات سے روشناس کراتا ہے۔

اب زندگی کی اک نئی حقیقت کو پا کر ناول کا ایک مرکزی کردار پاویل ولاسوف روایتی زندگی کو جینے سے یکسر انګار کر جاتا ہے اور ان لوگوں کے خلاف اعلان جنگ کرتا ہے جو کہ غریبوں کے خون سے اپنے محلات میں روشنی جلاتے ہیں۔

پاویل کی ماں اس نئے راستے کے نئے چیلنجز کو دیکھ کر اسے اختیار کرنے کی ٹھان لیتی ہے اور پھر پرولتاریہ لٹریچر کو مزدوروں اور کسانوں میں بانٹتی ہوئے اپنے بیٹے کو اپنے سے بہت دور جاتا ہوا پاتی ہے لیکن انصاف کی خاطر، سچ کی جستجو کی خاطر ماں ایک قدم بھی اپنے راستے سے نہیں ہٹتی اور نہ ہی پاویل، اپنی بیٹے کی راہ میں حائل ہوتی ہے۔

اس ناول کو پڑھنے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ انقلاب روس میں عورتوں اور مردوں کا حصہ برابر کا تھا ، مرد اگر یوم مئی کو جھنڈا اٹھاتے تو اس جنڈے کی عظمت کو بیان کرنے اور اس جوش و جذبے سے دوسروں کو خبردار کرنے کیلئے پمپلیٹ یا پرچے اور کتابیں عورتیں چھاپتی تھیں۔

اور عظیم ماں پھر اسی تقسیم کرتی ہیں دوسری طرف اگر ہم انقلاب ثور کی بات کرے تو افغان میکسم گورکی اور کمیونسٹ افغانستان کے بانی نور محمد ترکی کے ہی ناول سپین سے رجوع کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ عورتوں کی حالت انتہائی خراب اور حد درجہ کی ناانصافی پر مبنی ہے ۔

خیر گورکی کی ماں کی طرف آتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ کس طرح زار روس کو ہٹانے اور لوگوں پر مبنی، لوگوں کی حکومت جو کہ لوگوں کے لیے ہوں، کی بنیادیں رکھنے کی کس طرح منظم کوشش کی گئی ہے اور روسی عوام نے صبح نو کی خاطر تاریک رات میں جینے سے انکار کیا۔

ناول میں ہم دیکھتے ہیں کہ کس طرح مزدوروں اور کسانوں کی تربیت کی جاتی ہے تاکہ جو انقلاب مزدور لانا چاہتے ہیں وہ ممکن ہو سکے۔

اس تربیت میں اس عظیم ماں کی عظمت ہر سو چھائی رہتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آج ایک صدی سے زائد گزرنے کے بعد بھی ہم اس عظیم ماں کی جدوجہد سے سیکھتے آرہے ہیں کہ جب فاتح اور مفتوح کا اعلان ہو بھی جائے تب بھی کس طرح اپنی آواز کو لوگوں تک پہنچانا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے