وزرا کے احتساب کی روایت قائم کرنا چاہتا ہوں: چوہدری نثار علی خان

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ وزرا کی ایوان کے سامنے احتساب کی روایت قائم کرنا چاہتا ہوں، وزارت داخلہ نے ڈھائی ہزار سے زیادہ انٹیلی جنس رپورٹس دیگر محکموں کے ساتھ شیئر کی ہیں، ایک لاکھ جعلی شناختی کارڈ بلاک کیے، کرپٹ افسران کو گرفتار کیا، پاکستان میں انسانی وسائل کی شدید کمی ہے۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ رینجرز کی اڑھائی سالہ کارکردگی کی رپورٹ تیار کرلی ہے،ہم پوائنٹ سکورنگ نہیں چاہتے ، ایوان کے سامنے وزرا کے احتساب کی روایت قائم کرنا چاہتا ہوں۔ ایوان وزارت داخلہ کی کارکردگی پر بحث کرے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے ڈھائی ہزار سے زیادہ انٹیلی جنس رپورٹس دیگر محکموں کے ساتھ شیئر کی ہیں جن کی بنیاد پر بڑے آپریشن کیے گئے۔ کے پی کے اور سندھ میں اپوزیشن جماعتوں کی حکومتیں ہیں لیکن وزارت داخلہ نے پنجاب سے زیادہ دونوں صوبو ں کے ساتھ تعاون کیا۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں اور وزارت داخلہ نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے بڑا کام کیا، دہشتگردی کے خلاف جنگ ختم نہیں ہوئی،سیکیورٹی ایجنسیوں اور وزرا کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کیا گیا،لوگ سمجھتے نہیں کہ ہم کس طرح مربوط رابطوں سے بہترین کام کرتے ہیں۔

کرپشن کے حوالے سے اقدامات پر انہوں نے ایوان کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ میں کرپشن ہوگی تو دوسروں کو کیسے روکیں گے اسی چیز کو سامنے رکھتے ہوئے ایف آئی کے 64لوگوں کو کرپشن کرنے پر نکالا،ڈیپوٹیشن پر آئے ہوئے لوگوں کو ایف آئی سے واپس بھیجا،جعلی شناختی کارڈ بنانے اور انسانی سمگلنگ پر لوگوں کو گرفتارکیا، شخصیات کی سیکیورٹی پر مامور رینجرز اور ایف سی کے اہلکاروں کو ہٹادیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انسانی وسائل کی کمی ہے جس کی وجہ سے کسی کے ریٹائر ہونے یا معطل ہونے پر اسامی بھرنے کیلئے بندہ دستیاب نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ نادرا نے ایک لاکھ سے زیادہ جعلی شناختی کارڈ بند کیے ہیں اور جعلی شناختی کارڈ بنانے کے الزام میں 10 ملزم گرفتار کیے گئے ہیں۔بلاک کیے گئے شناختی کارڈز پر نظر ثانی کیلئے قومی اسمبلی کی ایک کمیٹی قائم کرنا چاہتا ہوں۔ ہم نے نادرا ملازمین کے احتساب اور شکایت کیلئے ایس ایم ایس سروس شروع کردی ہے۔پولیس کی تنخواہیںزیادہ اور ایف آئی اے کی کم ہیں، ایف آئی اے کی تنخواہیں کم ہونا سنجیدہ مسئلہ ہے۔جوائنٹ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ چند ماہ میں کام شروع کردے گا۔ پہلے مرحلے میں جنوری کے آخر میں پاسپورٹ کے حصول کی آن لائن سروس شروع ہوجائے گی جبکہ دوسرے مرحلے میں نیشنل بینک کی بجائے سرکاری فیسوں کی ادائیگی کیلئے موبائل بینکنگ کا نظام متعارف کرائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کی کارکردگی بہت بہتر ہے ڈھائی سال میں ڈھائی ہزار سے زائد انٹیلی جنس رپورٹس شیئر کیں۔ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر وزارت داخلہ کا کوئی شخص کسی غیر ملکی سے نہیں مل سکتا اور نہ ہی کسی سفارت خانے کی طرف سے آئے دعوت نامے کو قبول کرسکتا ہے اس کے علاوہ وزارت داخلہ کے ملازمین بیرونی دوروں پر بھی نہیں جاسکتے ۔ بیرونی ایجنسیوں نے اسلام آباد میں 400 گھر کرائے پر حاصل کررکھے تھے جنہیں خالی کرایا گیا ہے،اسلام آباد کے اندر ایک ایک گھر کا پتہ ہے کہ کس گھر میں کون رہتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے