بسمہ مر گئی ۔۔۔۔۔بھٹوزندہ رہا

انسانیت ہار گئی،غیرت مرگئی،صرف بسمہ کا لاشہ نہیں تڑپابلکہ پوری قوم کو بتایا گیا ہے کہ بھٹو کو زندہ رکھنے کے لیے ایک ہزارایک بسمہ بھی کوئی اہمیت نہیں رکھتی ،ہمارے حکمرانوں کو پروٹوکول کی ایسی لت پڑی ہے کہ سیاست چمکانے کے لیے اسپتال جاتے ہوئے بھی پروٹوکول جیسی لعنت سے چھٹکارہ حاصل نہیں کرپاتے، جس شاہراہ سے گزرنا ہو گھنٹوں اس شاہراہ کو بند رکھا جاتا ہے،

ہارن بجاتی ایمبولینسز کے ہارن خاموش ہوجاتے ہیں لیکن پروٹوکول میں کوئی فرق نہیں آتا،پاکستان پیپلز پارٹی جس کو عوامی جماعت کہا جاتاہے کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری مختصر دورے کے لیے پاکستان تشریف لائیں ہیں،

ہنگامی حالت میں کراچی کے اسپتال کا دورہ کیا ان کے پروٹوکول کے سبب اسپتال کے ایمرجنسی سمیت تمام دروازے بند کردیئے گئے،دس ماہ کی بسمہ جو اپنی زندگی کے آخری سانس لے رہی تھی ،ہاں آخری دس منٹ گزاررہی تھی شہزادے کے پروٹوکول کے سبب اسپتال داخل نہ ہوسکی اور باپ کے ہاتھوں میں اپنی جان اللہ کے سپرد کرکے ابدی نیند سو گئی،

دوسری طرف برطانوی وزیرا عظم مریض کی عیادت کے لیے اسپتال جاتے ہیں تو ڈاکٹربرطانوی وزیراعظم کو اسپتال سے باہر نکال دیتے ہیں کہ آپ کی وجہ سے مریضوں کو پریشانی ہورہی ہے،باہر تشریف لے جائیں،برطانوی وزیر اعظم معذرت خواہانہ رویہ اپناتے ہوئے اسپتال سے باہر چلے جاتے ہیں،بسمہ کی موت کے بعد نثار کھوڑو کا بیان کہ ہمارے لیے بلاول بھٹو کی سیکورٹی زیادہ اہم ہے نے پوری قوم کے چہرے پر طمانچہ ماراہے، بسمہ کی موت کوئی پہلاواقعہ نہیں ہے شاید اب تو ایسے واقعات کو صحافتی زبان میں خبر بھی نہیں کہاجاسکتا ،

آئے روز ایسے واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں،دودن قبل لاہور کے چلڈرن اسپتال میں وینٹی لیٹرزخراب ہونے کے سبب دس بچے مر گئے،اور’’مین آف دی ایکشن‘‘ خادم اعلیٰ میٹرو بس کے بعد اورنج ٹرین چلانے میں مصروف ہیں،شاید دنیا کا کوئی ایسا ملک ہوگا جہاں اسپتال میں بھی مکمل پروٹوکول دیا جاتا ہے،میرا مقصد اس سے پروٹوکول کو برا کہنا ہرگز نہیں ،

بلکہ میں اس بات کو دست بستہ تسلیم کرتا ہوں کہ صحرائے تھر میں پانی کی ایک ایک بوند کی خاطرمرنے والے بچوں کو اسی پروٹوکول کی ہی برکت سے منرل واٹر کی بوتلیں دیکھنا نصیب ہوتی ہیں ،خدارا ان اسپتالوں کے نظام کو درست کیجیئے ،

حکمرانوں کے لیے پینا ڈول بھی بیرون ممالک سے آتی ہے لیکن اتنا ضرور ہے کہ اگرصحت کا نظام درست ہوتا اور مریض کو بروقت علاج میسر آجاتا تو ہوسکتا ہے آج ہم میں بے نظیربھٹو بھی زندہ ہوتی۔خیر! بسمہ ہی مری ہے بھٹو تو اب بھی زندہ ہی ہے ،

شیخ سعدی سے ایک ظالم بادشاہ نے پوچھا کہ میں اپنی قوم کی خدمت کرنا چاہتاہوں مجھے بتائیں میں کیا کروں؟تو شیخ سعدی نے کہاکہ آپ کا کچھ دیر کے لیے سوجانا ہی قوم کی بہت بڑی خدمت ہوگی،پاکستان کے دورے پر آیابلاول شہزادہ بھی اگر اپنے شاہی محل میں ہی تشریف فرمارہیں تو پوری قوم آپ کی ممنون رہے گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے