محافل میلا د النبی ﷺ کے ایجابی پہلو

محافل میلا د،مجالس نعت اور جلسہ ہائے سیرت کے ایجابی پہلو

ربیع الاول آتے ہی مختلف مکاتب فکر میں متنوع عنوانات سے نبی آخر و اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کے معطر تذکرے شروع ہوجاتے ہیں ،ان محافل و مجالس کے بارے میں بنیادی طور پر تین قسم کے نقطہ نظر موجود ہیں :

۱۔کسی بھی عنوان سے اس مہینے میں مجلس و محفل منعقد نہ کی جائے ۔یہ بدعت یا مشابہت بہ بمتبدعین ہے ۔یہ نقطہ نظر عمومی طور پر سلفی مکتب اور دیوبندی مکتب اور کچھ کٹر دیوبندی حضرات کا نظریہ ہے ۔

۲۔مخصوص شرائط کے ساتھ اور مخصوص عنوانات کے ساتھ محدود پیمانے پر اس ماہ میں مجالس منعقد کیے جاسکتے ہیں ۔یہ نقطہ نظر عمومی مکتب دیوبند کا ہے ۔اور اسی نظریے کو مکتب دیوبند میں روز بروز مقبولیت مل رہی ہے ۔

۳۔ربیع الاول تاجدار رسل صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کا مہینہ ہے ،اس لیے اس ماہ مبارک میں بڑھ چڑھ کر محافل ،مجالس اور جلسے جلوس کیے جائیں ۔ جھنڈیا لگائی جائیں ، قمقموں سے گلیوں و محلؤں کو روشن کیا جائے اور تذکار سرکار صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ سے زیادہ کیا جائے ۔یہ عمومی طور پر مکتب بریلی کا نظریہ ہے ۔

فقہی بحث سے قطع نظر یہ محافل و مجالس متعدد ایجابی پہلو کے حامل ہیں :

۱۔نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر مبارک اور آپ پر درود کی کثرت ۔

۲۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ،عشق اور آپ کی ذات اقدس سے والہانہ تعلق میں اضافہ ۔

۳۔سیرت کے مختلف گوشوں اور جہات سے واقفیت

۴۔ پورے ملک میں اس دینی ہل چل سے ایک غیر محسوس طریقے سے عوام کے دینی تعلق میں مضبوطی ۔

۵۔ ملحدین ،لبرلز اور دین بیزار قسم کے لوگوں کی پورے سال کی محنت یہ محافل و مجالس محبت نبوی کے مبارک جذبات سے دھو دیتے ہیں ۔

۶۔علماء ،مساجد اور دینی طبقے کے ساتھ عوام کے تعلق اور اس سے میل جول میں مضبوطی واضافہ ۔

۷۔نئی نسل میں غیر محسوس طریقے سے محبت نبوی کی آبیاری ۔

۸۔ان محافل و مجالس سے پورے ملک کی مجموعی حیثیت سے مذہبی و اسلامی شناخت میں اضافہ

الغرض دین سے دوری اور فتنوں کے اس دور میں ان محافل و مجالس کے متنوع فوائد ہیں ۔

اس لیے ان مجالس و محافل کو کلی طور پر بند کرنے اور ان کی مخالفت کی بجائے اسے زیادہ سے زیادہ دینی مزاج اور فقہی اصولوں کے مطابق کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔

اس سلسلے کا بانی و مبانی اور کرتا دھرتا چونکہ مکتب بریلی ہے ،اس لیے سب سے زیادہ زمہ داری بھی انہی پر عائد ہوتی ہے ۔لیکن ہمیں افسوس ہے کہ عمومی طور پر بریلوی حضرات ان محافل سے مخالفین کو "سڑانے”اور ان کی”گوشمالی "کا کام لیتے ہیں ،جس سے جہاں حنفی فقہ کے ان دو مکا تب میں مزید دوریاں پیدا ہوتی ہیں ،وہیں ان محافل و مجالس میں اصلاحی پہلو کا کام پس منظر میں چلا جاتا ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے