رینجرز اختیارات پر وفاق اور سندھ کے تنازع میں شدت، آصف زرداری بھی برہم

رینجرز کے خصوصی اختیارات پروفاق اور سندھ حکومت کا تنازع شدت اختیار کرگیا۔ حکومت سندھ نے خط میں وفاق کے مؤقف کو مسترد کردیا۔

محکمہ داخلہ سندھ نے وفاقی وزارت داخلہ کو خط لکھ کر مؤقف اختیار کیا کہ صوبائی اسمبلی کی قرارداد کی روشنی میں مشروط اختیارات پر دئیے جائیں، وفاق کا عمل صوبائی خود مختاری پر حملے اور صوبے آئینی اختیارات پر قبضے کے مترادف ہے،90روز کی تفتیشی تحویل صوبائی حکومت کی اجازت سے مشروط رکھا جائے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت سندھ 19 دسمبر کو رینجرز کے اختیارات سے متعلق خط کےموقف پر قائم ہے، حکومت سندھ جمہوری،آئینی اور منتخب حکومت ہے، وفاق سندھ کے آئینی اختیارات کو اہمیت دے،سندھ اسمبلی نے آرٹیکل 147 کی توثیق اور رینجرز کے اختیارات پرشرائط عائد کی ہیں،سندھ اسمبلی کے فیصلوں کو آئینی تحفظ حاصل ہے، وفاق تقدس بحال رکھے، رینجرز کو کسی بھی قانون کے تحت قیام حاصل ہو لیکن آئین کے آرٹیکل 147 کو اہمیت حاصل ہے۔

خط میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ 90 دن کی تفتیشی حراست کا معاملہ حکومت سندھ کی منظوری سے مشروط ہے، اسے ہر صورت مانا جائے،وفاق رینجرز کے اختیارات کے لئے حکومت سندھ کی شرائظ میں سے چناؤ نہیں کرسکتا ،ایسا کرنا صوبائی خودمختاری پر حملہ ہوگا،وفاق صوبائی حکومت کے آئینی اختیارپر قبضے کی کوشش نہ کرے، حکومت سندھ بھی دہشت گردی کے خاتمے میں سنجید ہ ہے اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک لڑے گی۔

رینجرز اختیارات کی سمری مسترد ہونے پر آصف زرداری بھی وفاق پر برہم ہوگئے،کہنے لگے کہ وفاق نے سندھ پر حملہ آور ہو کر آئین کی حکمرانی کا اصول پامال کیا، عوام آئین پامال کرنے والوں کو مسترد کردیں۔

آصف زرداری کا کہنا ہے کہ مذہب کےنام پر ملک کو تباہ کرنےوالوں کے خلاف لڑتے رہیں گے،وفاق نے سندھ پر حملہ آور ہو کر آئین کی حکمرانی کا اصول پامال کیا،عوام آئین پامال کرنےوالوں کو مسترد کردیں۔

بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم پیدائش پر آصف زرداری نے پیغام دیا ہے کہ آئین کو اسی طرح پامال کیا جاتا رہا تو قوم عدمِ استحکام کی دلدل میں پھنس جائے گی، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں شہید فوجیوں، پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں،عوام اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے