ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل کا مقدمہ ملٹری کورٹ بھیجنے کا فیصلہ

جمیعت علمائے اسلام نے آج ہفتے کے روز سندھ بھر میں ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل کا مقدمہ ملٹری کورٹس میں بھیجنے کے لیے احتجاجی دھرنے دیے تھے ۔

[pullquote] ان دھرنوں کے بعد سندھ حکومت نے ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل کا فوجی عدالتوں میں بھجوانے کا مطالبہ مان لیا ہے جسے طریقہ کار مکمل کرنے کے بعد ملٹری کورٹ میں بھیجا جائے گا، حکومتی یقین دھانی کے بعد جے یو آئی نے اپنے دھرنے ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے ۔[/pullquote]

گذشتہ شب سندھ حکومے کی اہم شخصیات نے جے یو آئی سندھ کے اہم رہ نماؤں سے ملاقات کر کے ان سے دھرنے ملتوی کرنے کی سفارش کی تھی تاہم جے یو آئی کے رہ نماؤں نے دھرنوں کا خاتمہ کیس ملٹری کورٹ بھیجنے سے مشروط کیا تھا ۔

[pullquote]آج سے ایک سال پہلے 26 نومبر کو صوبہ سندھ کے ضلع سکھر کے ایک نواحی علاقے کھوسہ گوٹھ کے ایک مدرسے میں مسلح افراد نے حملہ کر کے جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ سندھ کے سیکریٹری جنرل اور سابق سینیٹر خالد محمود سومرو کو قتل کر دیا تھا ۔[/pullquote]

مسلح افراد نے اس وقت خالد محمود سومرو پر حملہ کیا جب وہ مدرسے میں فجر کی نماز پڑھا رہے تھے جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے۔

انہیں ہسپتال منتقل کیا جارہا تھا کہ وہ زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ گئے۔

ڈاکٹر خالد محمود سومرو کا تعلق رہنما کاتعلق سندھ کے شہر لاڑکانہ سے تھا۔

انہوں نے لاڑکانہ سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کرنے کے علاوہ مختلف مدارس سے دینی تعلیم بھی حاصل کی۔

ڈاکٹر محمود سومرو کا شمار جے یو آئی کے اہم رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ وہ جے یو آئی (ف) کی جانب سے 2006 سے 2012 تک سینیٹ کے رکن بھی رہے۔

اس دوران وہ قائمہ کمیٹی برائے فنانس، ریوینیو اینڈ اکنامک افیئر کے علاوہ قائمہ کمیٹی برائے ہیلتھ، سوشل افیئراینڈ ایجوکیشن کے ممبر رہے۔

ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے پسماندگان میں چھ بیٹے، تین بیٹیاں اور بیوہ شامل ہیں ۔

ڈاکٹر محمود سومرو پر اس سے قبل بھی چھ بار حملے ہوچکے ہیں، تاہم ساتواں حملہ جان لیوا ثابت ہوا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے