عدنان سمیع بھارتی شہری بن گئے

پاکستانی نژاد بالی ووڈ گلوکار عدنان سمیع کو بھارتی شہریت دے دی گئی۔وہ گزشتہ ایک دہائی سے بھارتی شہر ممبئی میں مقیم تھے۔اب وہ یکم جنوری 2016سے باقاعدہ بھارتی شہری ہوں گے۔عدنان سمیع نے پاکستانی شہریت تو بہت پہلے ترک کردی تھی اب عدنان بھارتی شہری ہونے کے ساتھ کینیڈین شہری بھی ہیں۔

عدنان سمیع 2001میں ایک سال کے ویزے پر بھارت گئے تھے جہاں وہ ہر سال اپنے ویزے کی تجدید کر ا لیتے تھے۔انہیں آخری بار 27مئی 2010کوپاکستانی پاسپورٹ جاری کیا گیا جس کی میعاد 26 مئی2015 کو ختم ہوگئیتھی جس کے بعد انہوں پاکستانی پاسپورٹ کی تجدید کے لئے رجوع نہیں کیا۔

انہوں نے 26مئی 2015کو بھارتی وزارت داخلہ کو درخواست دی کہ انہیں انسانی بنیادوں پر بھارت میں قیام کی اجازت دی جائے۔

عدنان سمیع خان 15اگست1973کولندن میں پیدا ہوئے۔ زیبا بختیار سے شادی کی جو تین سال چلی اس کے بعد دونوں میں علیحدگی ہوگئی۔ دونوں کا ایک بیٹا اذان ہے جو زیبا بختیار کے ساتھ پاکستان میں مقیم اور ڈائریکشن و پروڈکشن سے وابستہ ہیں۔

2001میں عدنان نے دوسری شادی صباحگلاداری سے کی جو عرب امارات سے تعلق رکھتی ہیں لیکن یہ شادی بھی ڈیڑھ برس چل سکی، میڈیا رپورٹ کے مطابق صباح نے انہیں موٹاپے کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا۔

سن 2005 میں عدنان موٹاپے سے متعلق ایک عارضے کا شکار ہو گئے اور وہ تین ماہ تک لندن میں زیر علاج رہے۔ان کا دعویٰ تھا کہ ڈاکٹروں نے موٹاپے کو ان کی زندگی کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔جون2006میں ان کا وزن6من 30کلوگرام تھا تاہم انہوں نے 16ماہ میں145کلوگرام وزن کم کیا۔

سن 2009میں ا ن کے والد کا کینسر کی وجہ سے انتقال ہوگیا۔29جنوری 2010کو عدنان سمیع نے تیسری شادی افغان نژاد جرمن لڑکی رویا فریابی سے کی۔

انہوں نے کئی بار بھارتی شہریت کی درخواست دی جنہیں مسترد کردیا گیا۔ انہوں نے 2013میں بھی بھارتی شہریت کے لئے درخواست دی تھی جسے مسترد کر دیا گیا تھا۔

بھارتی وزارت قانون نے وزارت داخلہ سے عدنان سمیع کو شہریت دینے یا نہ دینے سے متعلق معاملات کا جائزہ لینے کے لئے کہا تھا لیکن، وزارت قانون نے درخواست یہ کہہ کر واپس کردی تھی کہ سٹیزن شپ ایکٹ کے تحت شہریت دینے کا اختیار وزارت داخلہ کے پاس ہے۔ وہ اس سلسلے میں کچھ نہیں کرسکتی۔

بھارتی اٹارنی جنرل کے مطابق گلوکار بھارتی سٹیز ن شپ ایکٹ1955کے سیکشن 6کے تحت بھارتی شہریت حاصل کرنے کے اہل ہیں – انڈین سٹیزن شپ ایکٹ کے تحت کوئی بھی غیر ملکی صرف اسی وقت شہریت کا حقدار ہوسکتا ہے جبکہ اس نے سائنس، فلسفے، فنون لطیفہ، ادب، عالمی امن یا انسانی ترقی کے لئے غیر معمولی خدمات انجام دی ہوں۔

وہ نہ صرف گلوکار ہیں بلکہ اداکاری کرنے کے ساتھ ساتھ موسیقی کے کئی ساز بجانے میں بھی انہیں مہارت حاصل ہے لہذابھارتی وزارت داخلہ نے موسیقی کے میدان میں ان کی خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے شہریت دینے کا فیصلہ کیا۔

ان کے کریڈیٹ پر ’’مجھ کوبھی تو لفٹ کرادے‘‘ گیت سرفہرست ہے۔ اسی گانے نے انہیں راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچا یا۔ عدنان نے 1995میں پاکستانی میوزیکل فلم’سرگم ‘ میں بھی کام کیا تھا جس میں ہیروئن زیبا بختیار تھیں۔ یہ پہلی اورآخری پاکستانی فلم تھی جس میں عدنان نے اداکاری کی۔

عدنان نے ریشماں کی وفات پر کہا تھا کہ[pullquote]’’ریشماں نے اپنی آواز سے پورے جنوبی ایشیا کو اپنا دیوانہ بنایا ہوا تھا لیکن مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ بدلے میں انہیں کچھ نہیں ملا، سوائے کسمپرسی کے۔۔۔ پاکستان فنکاروں کے رہنے کی جگہ نہیں۔ نہ تو حکومتی ادارے فنکاروں کی کسی طرح مدد کرتے ہیں اور نہ ہی انہیں لوک ورثے کے مٹنے کا کچھ غم ہے ورنہ فنکار ہی ملک کا اصل ’لوک ورثہ‘ ہوتے ہیں‘‘۔
[/pullquote]
عدنان سمیع کا کہنا ہے کہ فنکاروں کو خراج تحسین ان کی زندگی میں ہی ملنا چاہئے، مرنے کے بعد جو کچھ بھی آپ ان سے متعلق کہیں یا کریں وہ خود ان کے کسی کام کا نہیں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے