بھارت میں نچلی ذات کے اعلی افسر نے امتیازی سلوک سے تنگ آکراسلام قبول کرلیا

راجستھان روڈ وے ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے نچلی ذات کے چیئرمین امراؤ سلودیا نے حقوق تلفی اور امتیازی سلوک سے تنگ آکراسلام قبول کرلیا۔

اپنے آپ کو دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک کہلوانے والے بھارت میں نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ ناانصافی اورحق تلفی کوئی نئی بات نہیں، بھارت میں جہاں دلت خاندان کو کمتر سمجھا جاتا ہے وہیں اس جیسی دیگر ذات کے افراد کو حقوق دینے کے بجائے ان کا بنیادی حق بھی ان سے چھین لیا جاتا ہے جس کی تازہ مثال نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے راجستھان روڈ ڈویلمپمنٹ کے چیئرمین کے حوالے سے سامنے آئی جو امتیازی سلوک سے تنگ آکر دائرہ اسلام میں داخل ہوگئے۔

معاملہ کچھ یہ کہ راجستھان کے چیف سیکرٹری کو31 دسمبر 2015 کو ریٹائرڈ ہونا تھا جس کے بعد یہ عہدہ امراؤ سلودیا کو ملنا تھا تاہم راجستھان کے وزیراعلیٰ نے انہیں اس عہدے پر اس لئے فائز نہیں ہونے دیا کیوں کہ ان کا تعلق نچلی ذات سے تھا اور وزیراعلی نے ریٹائرڈ ہونے والے چیف سیکرٹری کی مدت ملازمت میں توسیع کردی۔
امراؤ سلودیا حکومت کے اس فیصلے پرسخت مایوسی کا شکار ہوئے جب کہ ان کا کہنا تھا کہ ان کی مدت ملازمت جون 2016 کو پوری ہورہی ہے اور اس عہدے پر فائز ہونا ان کا حق تھا اور اگر مجھے یہ عہدہ مل جاتا ہے تو بھارت کے قیام کے بعد ریاست کے وہ پہلے شخص ہوتے جس کا تعلق نچلی ذات سے ہوتا تاہم انہیں صرف نچلی ذات کا ہونے کے باعث اس حق سے محروم کیا گیا۔

امراؤسلودیا نے قبول اسلام کے بعد اپنا نام تبدیل کرکے امراؤ خان رکھ لیا ہے اور یہی نہیں بلکہ امتیازی سلوک کے باعث انہوں قبل ازوقت ریٹائرمنٹ بھی لے لی ہے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے