یہ ذہن ہے گدھا نہیں

• ایک بڑا جلسہ اور ہلڑ بازی

• بڑے ہوٹل میں ایک سیمینار اور پس منظر میں بینر پر موضوع لکھا ہے ’’حاضرین کے درمیان خالی جگہیں پر کریں ‘‘۔

• مذہبی اجتماع کا ایک منظر ۔کالے اور سفید جھنڈوں کے درمیان پھنسے عقیدت مند

• ٹی وی پر ایک مذاکرہ اور اس پرایک مناظرہ

• ایک پرانے ٹی وی کی سکرین اور اس پر’’ انتظار فرمائیے ‘‘کا فریم اوربیک گراؤنڈ میں ’’سائیں سائیں ‘‘ کا ردھم

• مسافروں سے کھچا کھچا بھری ویگن اور ریڈیو سے ابلتا شور

آدمیوں سے خالی ایک لمبی قطار یہ اور ان جیسے ہزاروں مناظر کو کیمرے کی آنکھ نہ بھی دیکھ رہی ہو ، آپ کی آنکھ انہیں ذہن میں محفوظ کرتی رہتی ہے ۔یہ بے
ضرر مناظر ، اندر نئے مناظر بناناشروع کر دیتے ہیں خوب اودھم مچاتے ہیں اور جدید تحقیق کے مطابق انسانوں کے سروں میں جوئیں اسی اودھم سے پڑتی ہیں ۔جب یہ اودھم دھما چوکڑی میں تبدیل ہو جائے تویہ جوئیں بھونکنے والی جونکوں میں تبدیل ہو جاتی ہیں ، جونکوں کی بھونکنی سے خون نکل کر کہاں جاتا ہے اور اس بھونکنی کا آخری سرا کہاں ہے ؟ آج تک کسی کو معلوم نہیں ہو سکا جب کوئی بھونکنی بھونکتا ہے توبدن میں سرسراہٹ سی دوڑ جاتی ہے اور جب یہ خون کھینچ رہی ہو تو پتہ بھی نہیں چلتا ۔
ذرا اپنے کان پر ہاتھ پھیریں یہ کیا ہے ؟
کوئی جوں یا جونک ؟

میری ناک پر بھی ایک جونک چڑی تھی میں مکھی سمجھ کر اڑاتا رہا ،کم بخت اڑنے کا نام ہی نہیں لیتی تھی ،جب تک پکڑ کر کھینچ نہیں لیا ۔جونک کیاتھی ایک گدھا تھا ،ذہن پر سواری کرتی کرتی تھک گئی تومیری ناک کی ٹھانی ۔

شکر ہے ناک پر آئی اگر میرے کان پر رینگتی رہتی تو میں یہی سمجھے رکھتاکہ کوئی جوں رینگ رہی ہے ۔مجھے معلوم ہوا یہ جو ریں ریں کرتی ہمارے کانوں پر رینگتی رہتی ہیں ،دراصل گدھے ہیں ،لیکن ایسے جیسے گدھے کے سر کے سینگ نظر نہیں آتے۔

یا پھر نثری نظم کا یہ ٹکڑا :۔
بات کاٹتے ہوئے
جھلائے ہوئے انداز میں اس نے کہا
سخت الجھن ہے
مونچھیں رک ہی نہیں رہیں
میری عورت کی
نسلوں سے
اور
اب تو داڑھی کے آثار ہیں
وہ بولا
یقیناًمسئلہ گھمبیر ہے
لیکن تم اپنی عورت
کو باہر کیوں نہیں بیاہ دیتے ؟
پھر ایک گھمسان

)نظم کا یہ ٹکڑا ،ایک فرمائشی ،لایعنی ’’بلاگ‘‘ سے لیا گیا ہے(

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے