بڑا دشمن بنا پھرتا ہے

گزشتہ سال جون کا واقعہ ہے جب کراچی ائیرپورٹ پر دہشتگردوں نے حملہ کردیا۔ اے ایس ایف کے نوجوان دہشتگردوں سے مقابلہ کرنے میں لگے ہوئے تھے . ملیر کینٹ میں ریڈ الرٹ جاری ہو چکا تھا ، کچھ دیر بعد ائیرپورٹ پر سندھ رینجرز کے جوان بھی پہنچ گئے اور ساتھ ہی اس وقت کے ڈی جی رینجرز اور حالیہ ڈی جی آئی ایس آئی رضوان اختر صاحب بھی وقوعہ پر پہنچ گئے .

صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد ڈی جی رینجرز نے فیصلہ کیا کے آرمی کو کال نہیں کی جاۓ ، ہمارے جوان صورتحال سنبھال لیں گے پر جب دہشتگردوں کے پاس موجود اسلحہ اور انکی قابلیت کا اندازہ ہوا تو کسی بڑے انسانی حادثے سے بچنے کے لئے آرمی کی مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا .

آرمی نے اس آپریشن کے لئے کوئٹہ سے ایس ایس جی کے ضرار یونٹ کے جوانوں کو منتخب کیا . کوئٹہ سے کراچی پہنچنے میں انہیں کوئی دو گھنٹے لگے اور اس دوران آرمی کی "اے پی سی ” ملیر کینٹ سے کراچی ائیرپورٹ پہنچا دی گئی .

آرمی کے کمانڈوز اے پی سی میں سوار ہوئے اور سیدھا فائرنگ رینج میں چلے گئے ، پیچھے سے گاڑی کا دروازہ کھولا، جوان اترے گاڑی کے نیچے سے لیفٹ رائٹ پوزیشن بنائی کچھ سامنے سے فائر کرتے رہے ، اسی دوران دائیں اور بائیں جانب سے نکلنے والے کمانڈوز دشمن کے عقب میں پہنچ گئے۔

ڈیڑھ سے دو گھنٹے مقابلہ ہوا دس دہشتگرد مارے گئے جب کہ دو زخمی حالات میں زندہ گرفتار کرلئے گئے . حملہ آوروں کی تربیت اور تیاری کا اندازہ اس سے لگا لیجئے کہ ان سے برآمد ہونے والے سامان میں ” فیکٹر 8 انجکشن ” بھی شامل تھے جس کا کام زخموں سے خون کا بہاؤ کم کرنا اور روکنا ہوتا ہے .

ایک عوامی مقام پر ہونے والے منظم اور تربیت یافتہ جنگجوؤں کا حملہ آرمی ایس ایس جی ضرار یونٹ نے آپریشن کے دو گھنٹے کے اندر ہی پسپا کر دیا جب کہ اس سے قبل اے ایس ایف اور رینجرز کے جوانوں نے بھی بھرپور مقابلہ کیا .

اب آتے ہیں دوسری جانب !! ایک ہفتہ پہلے پٹھان کوٹ ائیر بیس ہندوستان میں ” نامعلوم ” حملہ آوروں نے حملہ کیا ۔ اس سے قبل پورے ممبئی کو چھ لڑکوں نے تین یوم تک یرغمال بنائے رکھا تھا اور اب ایک بنا سر و پیر کے حملہ ہندوستانی فورسز کو ہلکان کئے رکھا .

اپنی اس نا اہل فورس کے ہوتے ہوئے ہمارا یہ ناداں پڑوسی کہتا ہے کہ میں کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن کا استعمال کر کے پاکستان میں سرجیکل سٹرائیکس کروں گا ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے