پانچ ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ،روزنامہ جناح کے ملازمین کی قلم چھوڑ ہڑتال

روزنامہ جناح کراچی کے ملازمین کو گزشتہ پانچ ماہ سے تنخواہیں نہ مل سکیں ۔ روزنامہ جناح کراچی کے عملے نے کل منگل کے دن احجاجاً کام نہیں کیا جس کی وجہ سے آج کراچی میں اخبار شائع نہ ہوسکا۔
روزنامہ جناح کراچی کے ملازمین نے سوشل میڈیا پر اپنے غم وغصے کا اظہار کیا جس پر صحافی برادری کے سوشل میڈیا کے دیگر صارفین نے بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا ۔

سوشل میڈیا پر جناح اخبار کے مالک اور پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے خلاف غم غصہ پایا جا رہا ہے۔ لوگوں نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک ریاض اکثر غریبوں کی مدد کے اعلانات کرتے رہتے ہیں مگر ان کے اپنے ادارے میں ملازمین کئی ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔

دوسری جانب بعض افراد نے اس معاملے میں ملک ریاض کو بے قصور قرار دیا ہے ۔

صحافی شہباز اکبر الفت کا کہنا ہے کہ ”جب تک جناح کی مینجمنٹ ملک ریاض نے اپنے ہاتھ میں رکھی، کارکنوں کو تنخواہوں اور بونس کے علاوہ دیگر مراعات بشمول کھانا تک معیاری اور بروقت فراہم ہوتا رہا، ملک ریاض پراپرٹی کنگ ضرور ہوں گے لیکن بنیادی طور پر میڈیا پرسن نہیں ہیں، کارکنوں کے ساتھ یہ بہیمانہ سلوک اپنوں کا ہی شاخسانہ لگتا ہے”

[pullquote]روزنامہ جناح کراچی کے ادبی شعبے کے انچارج اور معروف ادیب سلیم اظہر کا کہنا تھا کہ ”یہ اصلاح ضروری ہے کہ تنخواہ چار ماہ سے نہیں بلکہ پانچ ماہ سے نہیں ملی ہے اور اب ہم نئے سال کے پہلے مہینے جنوری میں چھٹی تنخواہ کے حق دار ہوچکے ہیں، زچہ و بچہ چھٹی نہاتے ہیں تو خوشیاں منائی اور گفٹ دیے جاتے ہیں دیکھیں ہماری چھٹی پر کیا ملتا ہے، تنخواہ یا ٹکا سا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور کورا کورا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لفافہ”
[/pullquote]

انہوں نے ایک پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے مزید لکھا ”کھانا کھلانے اور فلاحی کام کرنے کا ڈھنڈورا پیٹنے کے کئی فائدے ہیں۔ لاکھوں خرچ کرکے کروڑوں کا ٹیکس بچتا ہے۔ کھانے والے 5 ہزارہوتے ہیں تو کھاتے میں 50 ہزار افراد درج کرلیےجاتے ہیں جس سے 45 ہزار افراد کے خرچ کی رقم بھی بچتی ہے اور ٹیکس بھی۔۔۔ نام وری الگ ہوتی ہے۔ ملازمین کو تنخواہ دینے کا کیا فائدہ! اس خرچ سے تو آمدنی ظاہر ہوتی ‌ہے جس پر ٹیکس بھی لگے گا اور ۔۔۔۔۔۔۔۔ بس چھوڑیں جی کالے دھن کے لیے کرتوت بھی سارے کالے کالے ہی کرنے پڑتے ہیں۔ اور یہ بھی ہے کہ کوئی کالا کرتوت اکیلے نہیں کیا جاسکتا بات نکلتی ہے تو دورتلک جاتی ہے اور جہاں جاتی ہے وہاں جا کر جم جاتی ہے، بات چل نکلی ہے تو اب دیکھیں کہاں تک پہنچے!!!!”

[pullquote]نامور ادیب،مصنف،شاعر اور صحافی عقیل عباس جعفری نے لکھا ”ملک ریاض کو شرم آنی چاہیے کہ وہ اپنے نام و نمود کی خاطر اربوں روپے لٹانے پر ہمہ وقت تیار رہتا ہے لیکن اپنے ادارے کے کارکنان کا پرسان حال نہیں .”
[/pullquote]

[pullquote]کالم نگار قادر خان نے احتجاج کرنے والے صحافیوں کی حمایت کرتے ہوئے لکھا کہ ”یہ بہت اچھا فیصلہ کیا ، تمام میڈیا کارکنان چاہیے کہ اگر ایک ماہ بھی تنخواہ تاخیر سے ملے اس دن سے قلم چھوڑ ہڑتال کردیں ۔ پریس کلب تو نام نہاد ہیں جو ہر سال ووٹ کےلئے ہاتھ پھیلاتے ہیں ان کی تنخوایہں وقت پر مل جاتی ہیں ، باقی ورکر افلاس کا شکار ہوجاتے ہیں ، تمام میڈیا ورکزر کو ایسا ہی کرنا چاہیے ۔ حد ہوتی ہے کسی بات کی ۔۔۔ جناح کے تمام ورکرز کو قلم چھوڑ ہڑتال جاری رکھنی چاہیے اس وقت تک جب تک انتظامیہ اپنا رویہ درست نہ کرے”
[/pullquote]

صحافی منصور احمد خان مانی نے جناح کراچی کے کارکنان کے ساتھ ہونے والے زیادتی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ”یہ کارکنان کی تنخواہ دینے پرہی کیوں جان نکلتی ہے۔۔۔اشتھار بھی پورے آتےہیں اخبار میں۔۔۔۔رہنمائی کرنے والے جب پورے سال اور بسا اوقات دو دو سال کی تنخواہ ایڈوانس لے لیتے ہیں۔تو وہ کس طرح کارکنان کے لئےآواز بلند کریں گے۔۔محمود شام صاحب کو سوچنا ہو گا ۔۔کارکنان کی پریشانی ان پر ایک سوالیہ نشان ہے!!!!!!”

[pullquote]ایک سوشل میڈیا صارف اور مصنف سید کاشف رضا نے ان الفاظ میں اپنے جذبات کا اظہار کیا”جو ادارہ ایسی حرکتیں کرے اس کا سب مال و اسباب کارکنوں کا حق ہے۔ بول کے ساتھ کارکنوں نے کافی شرافت دکھائی۔ جو تنخواہ نہ دے اس کے کھیت کے ہر خوشہ ء گندم کو اٹھائیں اور بیچ دیں۔”
[/pullquote]
ایک اور سوشل میڈیا صارف نے لکھا ”یہ خبر انتہائی مایوس کن اور با عث تشویش ہے ، ہماری نیک تمنائیں اور دعا ئیں آپ صحافی خواتین و حضرات و ہنر مندوں کے ساتھ ہیں ، دعا گو ہیں اللہ آپ سب کی مشکلیں آسان کردیں”

واضح رہے کہ پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا کے ترقی اور پھیلاو کے بعد اردو اخبارات کے ساتھ وابستہ صحافیوں کی تنخواہوں میں تاخیر معمول بن چکی ہے ۔ بول چینل کے ملازمین مہینوں سے اپنی تنخواہوں سے محروم ہیں اور فی الوقت ان کی تنخواہیں واگزار ہونے کی کوئی امید نہیں ہے ۔دوسری جانب لاہور میں بعٖض پرانے اور بڑے اخبارات کے ملازمین بھی تنخواہوں میں تاخیر کا شکوہ کر رہے ہیں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے