​​مکشپوری ہے مشکپوری نہیں (سفرنامہ)

کچھ جگہوں میں یہ تاثیر ہوتی ہے کہ پہلا قدم دھرتے ہی آپ ان کے سحر میں گرفتار ہو جاتے ہیں _ یہ وہی سحر ہوتا ہے جو بار بار آپکو ایسی جگہوں پے لے جانے کے لئے مجبور کرتا ہے _ ایسی جگہیں بدلتے موسموں کے ساتھ نظارے بھی بدل دیتی ہیں _ وہاں بیتے وقت کا احساس نہ صرف آنے والے وقتوں میں تازگی کا سامان مہیا کرتا ہے بلکہ مایوسی کے دنوں میں روشنی بن کے سامنے آتا ہے-

1
مکشپوری کی چوٹی (جو گلیات کے علاقے کے بلند ترین مقامات میں سے ایک ہے) میں بھی مسحور کن حد تک دل و دماغ کو جکڑنے کی طاقت پوشیدہ ہے _ لیکن یہ سب محسوس کرنے کے لئے بندے کا فطرت سے رشتہ ہونا چاہے _ میں ٹھیرا بنجارا جس کو نگر نگار گھومنے کا شوق ہے _ دوسری یاترا میں یہ بندا نا چیز صرف سیکھ سکا تو یہ کے مشکپوری نہیں ہوتا بلکہ مکشپوری ہوتا ہے-

2
٩١٠٠ فٹ بلند کوہ مکشپوری سارا سال سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز رہتی ہے۔ اسلام آباد سے 90 کلومیٹر اور نتھیاگلی سے 4 کلومیٹر دور یہ پہاڈی ہندووں کے نزدیک مقدس ہے-
مکشپوری سنسکرت زبان کا لفظ ہے۔ اسکا مطلب ہے نجات کی جگہ۔ مکش(امن/نجات) + پوری(جگہ)-

4
چچا گوگل بتاتا ہے کہ ھندو روایات کے مطابق رام کی لنکا جنوبی ہندوستان کے روان کے ساتھ جنگ کے دوران اسکا بھائی لکشمن زخمی ہو جاتا ہے۔ اسکا علاج ایسی جڑی بوٹی سے ہی ممکن تھا جو صرف مکشپوری پر پائی جاتی تھی۔ چنانچہ ہنومان یعنی بندر دیوتا پورے مکشپوری پہاڑ کو اٹھا کر جنوبی ہند لے جاتا ہے۔ جہاں وید اس بوٹی کو ڈھونڈ کر کر لکشمن کا علاج کر دیتا ہے اور ہنومان پہاڑ کو واپس لےآتا ہے۔ اسلیۓ یہ پہاڑ ھندوؤں کے نزدیک مقدس ہے۔ بھارت کے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو پاکستان آۓ تھے اور اس پہاڑ کی خاطر نتھیاگلی گئے تھے۔ اکثر بھارتی وفد اس پہاڑ کی خاطر نتھیاگلی ٹھرتے ہیں اورانہوں نے وہاں تحفتا بندر بھی چھوڑے تھے
۔ یہ بندر لیکن لوہی بھیر کے بندروں کی طرح پاکستانی پلس والی خصوصیات نہیں رکھتے ہیں-

5

یہ ایک خوبصورت تو ہماتی کہانی تو ہو سکتی ہے لیکن حقیقت کا اس سے دور پار کا بھی کوئی واسطہ نہیں

اسلام آباد سے ڈونگا گلی کا سفر آرام دہ گاڑی میں آرام سے ہی گزرا _ ذھن کے کسی کونے میں اگرچہ یہ سوچ متواتر کے ساتھ آتی رہی کہ جس رفتار سے درختوں کا صفایا کیا جا رہا ہے کچھ سالوں کے بعد یہ پہاڑ بلکل خشک ہو جاینگے _ زمانہ جدید کی موسیقی اور بچوں کی اٹھکلیوں نے سفر کو مزید خوشگوار بنا دیا-

6

ٹریک شروع کرتے ہووے تو ایسا لگ رہا تھا کہ خزاں کے موسم سے گزر رہے ہیں لیکن دور برف پوش کشمیر کی چوٹیاں کو دیکھ کے دل کو تسّلی ہوتی کے ہو نہ ہو چوٹی پر برف ضرور ہوگی _ جوں جوں ہم آگے بڑھتے گے ٹریک مشکل ہوتا گیا اور درختوں کے جھنڈ میں برف بھی نظر آنا شروع ہو گئی _ پھر ایسا وقت بھی آیا کے پاؤں رکھتے ہی سورج کی روشنی میں چمکتی برف پر پھسل جاتا تھا_ لیکن سورج کی روشنی میں انسانی پہنچ سے اب تک محفوظ رہنے والی برف چاندی کی طرح چمک رہی تھی-

8
مکشپوری کا خوبصورت پہاڑ بہار میں سرسبز ہوتا ہے تو خزاں میں سنہری رنگ میں رنگ جاتا ہے _ سردیوں میں برف کی سفید چادر اوڑھے انسان کے تخیل سے بھی زیادہ خوبصورت منظر پیش کرتا ہے _ چار ہاے برف کی سفیدی میں ڈوبی اسکی چوٹی آپکو خوابوں کی دنیا میں لے جاتی ہے _ تصویروں اور سیلفیوں سے اگر فرصت کے چند لمحے تنہائی میں میسّر آ جایں تو وہ لمحیں آفاقی ہو جاتے ہیں-

ڈونگا گلی والا راستہ جتنا مختصرہے اتنا ہی مشکل بھی – ڈھلتی عمر اور اوپر سے پھسلتی برف – گرتے پڑتے، اٹھتے بیٹھتے، ہم نے سفر جاری رکھا_ کوئٹہ سے آے ہے بزرگ ٹریکر کی پھرتیوں نے شرم کے ساتھ ساتھ حوصلہ بھی بڑھاے رکھا، لیکن جیسے ہی دائیں طرف
کشمیر کے پہاڑوں پرپہلی نظر پڑھتے ہی ساری تھکن یک دم غایب ہوگی

11

مکشپوری کی چوٹی سے ایک طرف کشمیر کے پیر پنجل پہاڑی رینج تو دوسری طرف میرانجانی اور ایبٹ آباد کے پہاڑ نظر آتے ہیں- چوٹی سے بادلوں کے چھائے ہونے کا منظراوراس سے آگے پیر پنجل کا پہاڑی سلسلہ صاف موسم میں ایک دلفریب نظارہ پیش کرتا ہے _ دل میں ایک موہوم سی، معصومانہ سے خواھش بھی انگڑائی لیتی ہے کہ کب ان پہاڑوں کے دوسری طرف کی وادی میں جانا ہوگا جسے اهل دل جنت نظیر سرزمین کہتے ہیں-

14

انکل ادریس کوئٹہ والے کے لاے ہوے خانپوری مالٹے لالہ موسیٰ سے آے ہوے فہد بٹ ( جن کے آباؤ اجداد سامنے نظر آنے والے پہاڑوں کے دوسری طرف سے آے تھے) اور گلگت سے تعلق رکھنے والے نوجوان گائیڈ نثار کریم کے ساتھ مل کے لطف اندوز ہوے – ٩١٠٠ فٹ کی بلندی پر ہر کھانے والی چیز کچھ زیادہ ہی مزہ دیتی ہے جو آنے والے وقتوں میں خوشگوار یادوں کا حصّہ بن جاتا ہے –

15

واپسی پر ڈونگا گلی والے ٹریک کی بجاے نتھیاگلی والی طرف سے نیچے اترنا شروع کیا – یہ ایک مشکل ترین سفر تھا – چلنے کی بجاے اس کوکسوٹیاں کہنا زیادہ مناسب ہوگا _ لیکن جوتوں کے بل سکینگ کرتے ہوے اور کبھی درخت کی شاخوں کا سہارا لیتے ہوے ہم غروب آفتاب سے پہلے نیچے پہنچ ہی گئے-

مکشپوری کی برف اور چشموں کے پانی کو ڈونگا گلی میں ایک بہت بڑے ٹینک میں محفوظ کیا جاتا ہے aur پھر اس پانی کو پائپ کے ذریعے مری پہنچایا جاتا ہے۔ لیکن سردیوں میں یہ واٹر ٹینک بھی برفو برف ہوا ہوتا ہے – نتھیا گلی میں سورج کے غروب ہونے کا بھی ایک نا قابل بیان نظارہ ہے جو صرف محسوس کیا جا سکتا ہے –

9

بچپن میں ہم ایک عربی کہاوت سنا کرتے تھےکہ سفر کامیابی کی کنجی ہے اور اس کہاوت کا اصل مطلب ہمیں اس سفر کے بعد ہی سمجھ میں آ سکا۔قدرت میں یہ صلاحیت موجود ہوتی ہے کہ یہ انسان میں چھپی خوبیوں کو اس پر کھول دیتی ہے اور وہ اپنے آپ میں پنہاں صلاحیتوں کو پہچاننے کی طاقت سے آشنا ہو جاتا ہے۔ہم میں سے کوئی ایک شخص بھی ایسا نہیں تھا کہ جو اس سفر سے کچھ ایسا واپس نہ لے کے آیا ہو جس نے اس کی زندگی پر مثبت اثرات نہ ڈالیں ہوں۔
.
میرے حصّے میں آیا تو مکشپوری کا صحیح تلفظ

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے