نمونیا ایک خطرناک بیماری

نمونیا پھیپھڑوں کی خطرناک بیماری ہے۔عام طور پر بچے اور عمر رسیدہ افراداس بیماری کاشکار ہوتے ہیں۔یہ فنگس بیکٹریا اور وائرس کے سبب پھیلتا ہے۔ انسان کے پھیپھڑے میں alveoli ducts میں ہوا بھرتی ہے لیکن اگر انسان نمونیا کے جراثیم کا شکار ہوجائے تو alveoli پس سے بھر جاتی ہے۔جس کے باعث انسان کو سانس لینے میں تکلیف اور دشواری ہوتی ہے ۔نمونیا کی اہم علامات کچھ یوں ہیں۔کھانسی کا ہونا،سانس کی بے ترتیبی اور سانس کا تیزچلنا،بخار،سانس باہر نکالتے وقت آواز کا پیدا ہونا،قے،دل کی دھڑکن کاتیز ہونا،کپکپی، سینے میں درد اور پسلیوں کا چلنا اگر بچے میں یہ علامات دیکھیں تو فوری طور پر اسے ہسپتال لئےکرجائیں۔

بچہ اگر شیرخوار ہے تواس بچے کو نمونیا کے دوران دودھ پینے اور نگلنے میں دشواری ہوگی ۔ان بچوں میں نمونیا کا امکان زیادہ بڑھ جاتا ہے جو غذائی قلت کا شکار ہوں اور جنہوں نے ماں کا دودھ نا پیا ہو۔اس کے ساتھ ساتھ غربت ،ماحولیاتی آلودگی، پر ہجوم طرز رہائش اورتمباکونوشی بھی اس کےہونےکےامکان کو بڑھا دیتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2015 میں 9 لاکھ 22 ہزار بچے نمونیا کی وجہ سے موت کہ منہ میں گئے۔ان میں سے زیادہ تر بچے 5 سال کی عمر سے کم تھے۔اس بیماری کا زیادہ شکار جنوبی ایشیا اور افریقہ کے بچے ہوتے ہیں۔پاکستان میں ہر سال 80 ہزار سے زائد بچے نمونیہ کا شکار ہوکر انتقال کرجاتے ہیں۔

نمونیا کا علاج موجود ہے۔اینٹی بائیوٹک ادویات کے ذریعے سے اسے کنٹرول کیا جاتاہے۔لیکن اگر بچے کی صحت کی حالت تسلی بخش نا ہو اس کو ہسپتال داخل کرلیا جاتا ہے۔اینٹی بائیوٹک ادویات کے ساتھ کھانسی اور بخار کم کرنے کی دوائیاں بھی دی جاتی ہیں۔ادویات کے ساتھ اس کی غذا جاری رکھی جاتی ہے اور اگر بچہ شیر خوار ہے تو ماں کا دودھ اسے وقفے وقفے سے دیا جائے۔ماں کا دودھ بچے کو بیماریوں سے لڑنے کی قوت فراہم کرتا ہے۔بچہ اگر چھ ماہ سے اوپر ہو تو اس کو سوپ یا یخنی،شہد یا کم پتی والی چائے دی جائے یہ بھی بچے کے گلے کو سکون پہنچاتی ہے۔

بچے کی پیدائش کے ساتھ ہی اگر اس کے حفاظتی ٹیکوں کا کورس شروع کروالیا جائے تو یہ بچے کو نمونیا اور اس طرح کی دیگر بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں معاون ہے۔اس کے ساتھ ماں بچے کے کام کرتے ہوئے ہاتھ ضرور دھوئے اس سے بھی نمونیا کے امکان کو بہت حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔ماں کا دودھ کم از چھ ماہ تک ہر بچے کا حق ہے اور ماں کا دودھ نمونیا بیماری کے امکان کو کم کرتا ہے۔

اس کے ساتھ بچے کے اردگرد ماحول کو صاف ہونا چاہیے ۔والدین بچے کے قریب تمباکو نوشی سے پرہیز کریں۔بچے کے قریب جانور نہیں ہونے چاہیں۔ماں بچے کی چھاتی کا خود بھی معائنہ کرسکتی ہے جس وقت بچہ سو رہا ہو۔اگر بچے کی سانسیں تیز ہوں تو اس کو فوری طور پر ڈاکٹر کو دیکھا جائے۔

نمونیا بیماری میں 65 سے اوپر کے لوگ بھی مبتلا ہوتے ہیں خطرے کی زد میں زیادہ وہ آتے ہیں جو فالج ،کینسر،شوگر ،سیربل پالسی اور ایڈز کا شکار ہوں۔اس کے ساتھ تمباکو نوشی،شراب نوشی اور منشیات کا استعمال کرنے والے افراد بھی بڑھاپے میں اس کا شکار ہوجاتے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 5 لاکھ عمر رسیدہ افراد اس مرض کی وجہ سے جانبر نہیں ہو پاتے۔ اگر ضعیف افراد میں یہ علامات دیکھیں کہ دیکھیں کہ وہ کنفیوژن کا شکار ہے ، ان کا بلڈ پریشر گر رہا ہے،سانسیں بے ترتیب ہیں،بخار اور کھانسی ہے انہیں فوری طور پر ہسپتال شفٹ کریں۔

اگر اس کے علاج پر فوری توجہ نا دی جائے تو جراثیم خون میں پھیل سکتے ہیں ۔جس کی وجہ سے دوسرے اعضاء بھی متاثر ہوجاتے ہیں۔اس لئے بروقت علاج سے قیمتی زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔اس کے ساتھ مریض کو مکمل آرام کروایا جائے ،بہت سارا پانی،سوپ اور یخنی دی جائے۔ادویات کو وقت پر دیا جائے اور مریض کو کورس مکمل کروایا جائے۔ہر عام انسان کو اس بیماری سے بچنے کے لئے ویکسین لگوانی چاہیے۔ –

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے