رشتے کی ناکام نمائش

آج پھر اس کی نمائش تھی ۔ ہمشہ کی طرح گھر ميں ہل چل تھی، صفائی ستھرائی کی گی، نئی چادريں بچھائی گئیں،

امی نے اسے نيا جوڑا پہنے اور تيار ہونے کے ليے کہا تھا ليکن وہ ابھی تک جہاں تھی وہاں سے ہلی تک نہ۔

امی کے تيسری بار آکر کہنے پر اُس نے اپنے بکھرے وجود کو سمیٹا اور ايک بار پھر ناکام نمائش کے ليےتيار ہونے لگی۔ ہر بار کی طرح لڑکے کی بہن ميک اپ سے لتھڑی ہوئی اسے عجيب و غریب نظروں سے ديکھ رہی تھی جيسے منڈی ميں بکنے والے جانور کو قصائی ٹٹول ٹٹول کر ديکھتا ہے۔

اوپر سے ان کے سولات :

کتنا پڑھ لیا ہے؟

اتنا کم کيوں پڑھا؟

کوئی ہنر بھی سيکھا ہے يا نہيں؟

عمر سے تو زيادہ لگتی ہو کم تو نہيں بتائی؟

يہ کيا ماسيوں والا حلیہ بنايا ہوا ہے ؟

کوئی جاب کيوں نہيں کرتی ؟

بالوں کا کلر نچرل ہے ياکلر کيے ہوئے ؟

ان کا بس نہيں چل رہا تھا کے منہ کھول کر ديکھ ليں دانت بھی پورے ہيں کہ نہيں!

آج اس کا صبر جواب دے گيا اور وہ وہاں سے اٹھ آئی، اس کے بعد کيا ہوا اسے خبر نہ ہوئی ، منہ سر لپيٹے دير تک بس يوں ہی پڑی رہی۔ خبر تب ہوئی جب ماں نے آکر اس کے اس طرح اٹھ آنے پہ باز پرس کی اور يہی وہ لمحہ تھا جہاں وہ پھٹ پڑی ۔

[pullquote]ماں ميری اور کتنی نمائشيں لگيں گی، تنگ آ گئی ہوں، خدا کے ليے بس کر ديں !

اب کيوں مجھے چادر اور چارديواری کا درس دیتی رہيں؟
کيوں نہيں سکھايا آج کی دنيا کی ڈيمانڈ کچھ اور ہے؟
شرافت شرم و حيا پچھلی صدی کے قصے تھیں کیوں نہیں بتایا؟
آج لوگوں کو چلتی پھرتی کماتی ماڈل چاہيے، کيوں مجھے سادگی کا سبق ديا؟
کيوں نہيں يہ بتايا کے مردوں کو کيسے پھنساتے ہيں ؟ آج مجھے بھی يہ تربيت ديتی ميں بھی اپنی بہت ساری ہم عمروں کی طرح کسی مرد کو پھنسا کر گھر بسا چکی ہوتی!
اس اذيت سے تو بچ جاتی نہ! ميں کم پڑھی لکھی ہوں، کما نہيں سکتی۔ کون آئے گا تمہاری بيٹی کو بياہنے؟
[/pullquote]

تب تک بولتی رہی جب تک اس کی سانسيس اکھڑنے نہ لگی اور ماں بس چپ چاپ اس کو ديکھتی رہی ۔

شايد اسے اپنے سکھائے ہوئے سبق پہ آج پچھتاوا ہو رہا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے