لیکن، اس سب کے باوجود بھی

ایک منٹ کے لیے صاحب ، رکئے ، غصہ تھوکئے اور ٹھنڈے دل سے میری بات سنئیے

کیا ہم نے ووٹ سیاست دانوں کو نہیں دیا___؟

کیا ہم نے ملکی خزانے پر قبضے کا اختیار سیاست دانوں کو نہیں دیا___؟

کیا ہم نے ریاستی اختیارات سیاستدانوں کے سپرد نہیں کیے___؟

کیا ہم نے اپنا وقت، پیسہ اور خون سیاست دانوں کو اقتدار کی کرسی پر بٹھانے کے لیے نہیں بہایا___؟

کیا ہم نے سیاست دانوں کی لوٹ مار پر آنکھیں نہیں چرائیں___؟

کیا ہم نے سیاستدانوں کو پچھلے آٹھ سالوں سے لگاتار اپنے ذاتی کاروبار اور سیاسی مصلحتوں پر ملکی مفاد قربان کرتے نہیں دیکھا___؟

کیا ہم نے سیاستدانوں کو نیشنل ایکشن پلان کی زیادہ تر شقوں کی دھجیاں اڑاتے نہیں دیکھا___؟

[pullquote]لیکن____ اس سب کے باوجود بھی…[/pullquote]

راحیل شریف اور ان کی ٹیم کی طرف سے بنائے گئے ‘نیشنل ایکشن پلان’ کے بہتر نتائج ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھے-

اس بزدلانہ حملے سے مایوس ہونے کی قطعاً ضرورت نہیں، سب کچھ پہلے سے بہتر ہو رہا ہے –

یاد رکھیے!!! جنگوں کے دوران کوئی دن دشمن کا بھی ہوتا ہے سارے دن آپ کے نہیں ہوتے-

کسی بھی ‘پلان’ کے نتائج جاننے کے لیے سالوں کے اعدادوشمار دیکھے جاتے ہیں ایک دن کے نہیں،

حقائق سے ناآشنا ہمارے ناقدین ایک ہی بات پر تنقید کیے جا رہے ہیں کہ پاکستان دنیا کے مسائل حل کرنے چلا ہے اپنے گھر کی فکر نہیں-

بھئی کیوں نہیں سمجھتے اتنی کمزور معیشت کا حامل ملک خطے کے امن و امان کی فکر کیے بغیر خود سے کبھی بھی مستحکم نہیں ہو سکتا،

معیشت کو سمجھنے والے جانتے ہیں کہ اتنی کمزور معیشت کا حامل پاکستان اپنی غیر محفوظ سرحدوں پر باڑ تک لگانے جوگا نہیں، ایسے میں پاکستان کو پر امن بنانے کے لیے ہمیں سرحد پار بھی امن ہی چاہیے-

اپنے پیروں پر کھڑا ہونے تک دنیا کا کوئی بھی ملک پڑوسیوں سے نابلد و ناآشنا رہ کر کبھی بھی محفوظ نہیں ہو سکتا-

اس وقت ہماری ریاستی پالیسی قریب قریب بہترین ہے، جاری خارجہ پالیسی کو مزید بہتر تو کیا جا سکتا ہے لیکن اب یہ راستہ ہرگز بدلا نہیں جا سکتا-

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے