ادھوری ملکہ”کالم پر سوال کا جواب "

بانجھ پن سے متعلق پوسٹ ”ادھوری ملکہ ”پر پوچھے جانا والا ایک سوال اور اس کے جواب میں چند تجاویز ..

سوال :-

اگر کسی کو بانجھ پن کا مسئلہ درپیش ہے تو مرد کیا کرے اور عورت کیا کرے ؟

میں اس میں کچھ اضافہ کرنا چاہتی ہوں کہ اس میں ازواج کے علاوہ عزیزواقارب اور معاشرے کا رویہ کیا ہونا چاہیے. .

جواب :-

پہلے مکمل علاج کی کوشش. . یہاں تو علاج سے پہلے ہی بانجھ کا لیبل لگانے کا فیشن ہے. .

بانجھ پن کی وجوہات کے تعین و تدارک کے لئے وقت دینا ..
جدید ترین طریقہ علاج مثلا آئی وی ایف (ٹیسٹ ٹیوب )اور اکسی ( icsi ) وغیرہ سے کوشش…

اگر واضح ہو جائے کہ مرض لاعلاج ہے تب بھی خاتون کو مجرم نہ ٹھہرایا جائے بلکہ اس مرض کو من جانب اللہ مانا جائے . اور خاتون سے ایک دوست کی طرح تمام صورتحال ڈسکس کی جائے. .

اسے بہترین انداز میں تمام آپشنز (لے پالک , دوسری شادی یا طلاق ) کی آفر دی جائے

کسی بھی آلٹرنیٹ حل سے پہلے..

1 شوہر اپنی محبت اور الفت کا یقین دے ,
2 معاشی طور پر عورت کو مضبوط کرے .
3 اگر ممکن ہے تو ایڈاپشن ایک حل ہے
4 لیکن اگر یہ بھی ممکن نہیں تب خاتون خانہ کی اجازت سے دوسری شادی کا آپشن استعمال کیا جائے. .
5 خاتون خانہ کو باعزت علیحدگی کا آپشن بھی دیا جائے.

6 ان تمام مراحل میں خاندان کے بڑوں کو بھی شامل رکھا جائے .. نہ کہ صرف سسرال والے بلکہ میکے والے بھی

7 اگر بانجھ مرد ہے تب بھی یہ تمام آپشنز سامنے رکھے جائیں اور عورت کے سر پر قربانی کا تاج جزباتی بلیک میلنگ کے ذریعے نہ سجایا جائے

8 یاد رکھیں جہاں دوا کام نہیں کرتی وہاں دعا کام کرتی ہے ..

یہ تمام تجاویز حرف آخر نہیں.. میں نے اپنی پریکٹس میں معجزے ہوتے دیکھے ہیں .. اپنے رب پر کامل یقین رکھنے والے جوڑوں کو شادی کے 22 ویں سال میں اولاد کی نعمت سے سرفراز ہوتے دیکھا ہے..

کیا ہم حضرت زکریا ع کو بڑھاپے میں حضرت یحیی ع کی خوشخبری ملنے والے واقعے کو بھول گئے. .

عموما خاندان میں اصل مسئلہ محض بانجھ پن نہیں ہوتا .. اس کی آڑ میں عورت یا مرد کو نیچا دکھانا .. خاندانی رنجشوں کے بدلے چکانا .. دوسری شادی کا بانجھ پن کے علاج سے سستا ہونا ..وغیرہ شامل ہیں..

اگر میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ خوشحال بھی ہوں تب بھی عزیز و اقارب کو ان کے ہاں اولاد نہ ہونے کا غم اتنی شدت سے ہوتا رہتا ہے کہ اٹھتے بیٹھتے اونچی آواز میں دی گئی دعائیں یا بھری محفل میں اس جوڑے کی کمی کو موضوع بحث بنانا , یا ڈھکے چھپے متاثرہ جوڑے سے کسی امید کے لگنے کا پوچھنا .. درحقیقت اس جوڑے کی خوشحال زندگی میں دخل در نامعقولات کے مترادف ہے اور عین ظلم ہے..

جب میاں بیوی راضی تو باقی سب کو فسادی قاضی بننے کی کیا ضرورت ہے.. ؟
تواتر سےپوچھے جانے والے ایسے سوالات اور اظہار ہمدردی و افسوس اس جوڑے کے دل کا ناسور بن جاتی ہے ..

خدارا ایسا نہ کیا جائے جو اپنی زندگی میں مگن ہے اسے اپنی زندگی اچھے سے گزارنے دی جائے
”تجھے پرائی کیا پڑی ، اپنی نبیڑ تو” کے مصداق اپنی زندگی بہتر بنانے پر توجہ مرکوزرکھئے اور دوسروں کی زندگی میں آگ اور ایندھن مہیا نہ کیا جائے

[pullquote]ادھوری ملکہ پڑھنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں [/pullquote]

ادھوری ملکہ

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے